زمین سے 30 ارب نوری سال کے فاصلے پر کہکشاں کی دریافت
لندن (بی بی سی) ماہر فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے کہا ہے کہ انھیں اب تک کی سب سے دور موجود کہکشاں کا پتہ چلا ہے۔ یہ کہکشاں زمین سے قریب 30 ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سے بگ بینگ کے فوری بعد والی مدت کی وضاحت ہوگی۔ ماہرین فلکیات کا یہ مطالعہ سائنس کے معروف جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہوا ہے۔ اس نئی کہکشاں کو ہبل خلائی دوربین کے ذریعے دیکھا گیا اور اس کے فاصلے کی تصدیق ہوائی میں موجود کیک آبزرویٹری میں کی گئی ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چونکہ روشنی کو کائنات کے باہری سرے سے ہم تک پہنچنے میں کافی وقت لگتا ہے اس لئے ایک اندازے کے مطابق یہ کہکشاں قریب 13 ارب نوری سال کے فاصلے پر ہے لیکن چونکہ یہ کائنات مستقل پھیل رہی ہے اس لیے زمین سے اس کا فاصلہ 30 ارب نوری سال ہوگا۔ اس مطالعے کے اہم محقق اور امریکہ کی ٹیکساس یونیورسٹی کے سٹیون فنکلسٹین نے کہا ہے ’ابھی تک ہمیں جتنی بھی کہکشا¶ں کا پتہ چلا ہے ان میں یہ سب سے دور واقع ہے۔ ہم اس کہکشاں کو اس لیے دیکھ پا رہے ہیں کیونکہ یہ بگ بینگ (کائنات کے وجود میں آنے کا نظریہ) کے 70 کروڑ سال کے بعد وجود میں آئی ہے۔ اس نئی کہکشاں کو زیڈ 8 جی این ڈی 5296 کا نام دیا گیا ہے۔