پی اے سی نے بینظیر نشونما پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرستیں طلب کر لیں
اسلام آباد(نا مہ نگار)پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے بینظیر نشونما پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرستیں طلب کرلیںجبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بینکوں میں پڑے پیسوں کے منافع کے بارے میں تفصیلات بھی مانگ لیں، کنوینرکمیٹی نواب شیر نے ریمارکس دیئے کہ ہماری یہ رائے ہے کہ اس جیسے تمام پروگرام ختم کر کے چھوٹے یونٹ لگا کر غریبوں کو انکے شیئر دیئے جائیں اور ساتھ ساتھ ان کومزدوری بھی ملے تاکہ وہ لینے والے کی بجائے دینے والے بن جائیں، کروڑوں روپے بینکوں میں رکھے جاتیں ہیں بتایا جائے کہ اسکا منافع کہاں جاتا ہے اور پروگرام کا پیسہ غریبوں تک پہنچ ہی نہیں پاتا۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر نواب شیر کی صدارت میں ہوا ، جس میں تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کے سال2018-19کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ، اجلاس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ہماری یہ رائے ہے کہ اس جیسے تمام پروگرام ختم کر کے چھوٹے یونٹ لگا کر غریبوں کو انکے شیئر دیئے جائیں اور ساتھ ساتھ ان کومزدوری بھی ملے تاکہ وہ لینے والے کی بجائے دینے والے بن جائیں،ان کا کہنا تھا کہ کروڑوں روپے بینکوں میں رکھے جاتیں ہیں بتایا جائے کہ اسکا منافع کہاں جاتا ہے اور پروگرام کا پیسہ غریبوں تک پہنچ ہی نہیں پاتا۔ جس پرمتعلقہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک اور نادرا کے تعاون سے ہم مزید بہتری کی طرف جارہے ہیں، حقدار تک اسکی امانت پہنچانے کے لیے مزید ڈیجیٹل سسٹم کو لایا جا رہا ہے مگر سب سے بہتر ذریعہ بینک اکائونٹ ہی ہے جس سے حقدار کے اکائونٹ میں براہ راست رقم کی منتقلی ہو جاتی ہے، اگر کہیں غلطی ہوتی ہے تو اس پر بھی فوری ایکشن لیا جاتا ہے بینک پانچ دن کے اندر رقم حقدار کے اکائونٹ میں بھیج دیتا ہے۔کنوینر کمیٹی کا کہنا تھا کہ اخوت فانڈیشن کی ریکوری متاثر کن ہے،بینک سے لیا قرض ڈیفالٹ کرتا ہے مگر اخوت کی ریکوری 100فیصد ہے کیا آپ اپنے پروگرام کو اس ادارے کے ساتھ نہیں چلا سکتے ؟ جس پر متعلقہ حکام نے کہا کہ یہ انکم سپورٹ پروگرام ہے کوشش کرتے ہیں کہ ضرورت مند کی شناخت کر کے اسکو رقم دی جائے غربت کے خاتمے میں ہمارا بہت محدود کردار ہے، ہمارا کام صرف حقدار تک رقم پہنچانے کا ہے،انہوں نے بتایا کہ بینظیر نشوونما پروگرام کے تحت حاملہ خواتین کو 3ماہ تک 90خوراک کے پیک دئیے جاتے ہیں،خالی پیک لے کر آئے تو اسکو پیسے دئیے جاتے ہیں پھر بچے کی پیدائش پر ماں اور بچے کو ڈیڑھ سال تک علیحدہ علیحدہ خوراک دی جاتی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسا پروگرام ہم نے تو کبھی نہیں سنا، اس کی مکمل رپورٹ دی دی جائے اور بتایا جائے کہ یہ سہولت کتنے لوگوں کو دی جا چکی ہے،اسلام آباد میں بیٹھ کر باتیں کرنا آسان ہے میرے علاقے جڑانوالا سمیت دیہاتی علاقوں کی دو چار سال یا کچھ دنوں کی تفصیل کی لسٹ دیں تاکہ آپکی حوصلہ افزائی ہو،اس پروگرام سے ہمیں خوشی ہوگی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ بیت المال کو سال 2018میں ایک ارب چالیس کروڑ روپے دئیے گئے بتایا جائے کہ سفارش پر رقم کیوں دی جاتی ہے۔ ایم ڈی بیت المال نے کہا کہ کسی سیاست دان کی سفارش پر کوئی رقم نہیں دی گئی ڈائریکٹ بینک کے ذریعے رقم گئی،جو الزام لگایا گیا وہ بینیفشری کے اکائونٹ میں گیا تو اس میں سب صاف ہے۔رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ بیت المال ضرورت مندوں کو ایمرجنسی رقم منتقل کرتا ہے، ایم ڈی کا آفس کھلا ہوتا ہے، کائونٹر چیک کر کے ضرورت مندوں کو دیا جاتا ہے یہ میں خود دیکھ چکی ہوں،فوٹو بنا کر ویل چیئر دی گئی، اگر رول کی خلاف ورزی ہے تو بتائیں؟ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر ہمیں بینیفشری ریکارڈ دیں تاکہ ہم ان کو واضح کر سکیں۔ ایم ڈی بیت المال نے کہاکہ پورے پاکستان سے کسی صوبے کا فرد اسلام آباد میں علاج کرانا چاہے تو ہم یہ نہیں کہتے کہ اپنے ریجن سے کرائیں، بلکہ یہ ہمارا رول ہے کہ اسلام آباد سے علاج کراسکتے ہیں، ہم سرجری بھی کرتے ہیں، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو خدشہ تھا کہ ہم پیسے اپنے پاس رکھتے ہیں، بیت المال کے بجٹ کا 50فیصد وفاق میں رکھا جاتا تھا مگر اب 30فیصد رکھا جاتا ہے،بیت المال میں ایک فرد کے دو اکائونٹس ہیں ایک اس کے ریجن میں دوسرا وفاق میں ہوتا ہے۔ جس پر آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ یہی پیسہ وفاق کی بجائے ریجن کو دیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ بیت المال کو سعودی عرب سے تارکین وطن کے لیے 50کروڑ روپے ملے،25کروڑ خرچ کیے 25کروڑ کسی اور جگہ لگائے گئے اسکا جواب دیں۔ ایم ڈی بیت المال نے کہا کہ بقایا کچھ رقم ملائشیاء سے آئے پاکستانیوں پر لگائے گئے اور کچھ بلوچستان میں لگائے گئے جس کا بینک ریکارڈ موجود ہے۔ کمیٹی نے آڈٹ حکام کو ریکارڈ کی تصدیق کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملے کو موخرکر دیا ۔