ایل پی جی میتقلی سے بحران حل ہوسکتا ہے: مہر کاشف بونس
لاہور(کامرس رپورٹر )تاجر برادری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ملک میں گیس کے بڑھتے ہوئے مسائل سے نمٹنے کے لیے کاروبار دوست اصلاحات شروع کرے۔ وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے چوہدری جواد حفیظ کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایل پی جی پر منتقلی سے گیس کے بحران کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اصلاحات نہیں ہوں گی یہ بحران بڑھتا رہے گا۔ سوئی سدرن اور سوئی ناردرن گیس کمپنیاں صنعتی شعبے کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتیں اور صنعتی شعبے کوگیس کی لوڈ شیڈنگ اور راشننگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ اس کے دو ہی طریقے ہیں کہ کمپنیوں کو نئے ذخائر کی تلاش میں انوسٹمنٹ کرنے پر راغب کیا جائے کیونکہ اگر فوری طور پربڑے ذخائر دریافت نہ کیے گئے تو اگلی دہائی میں مقامی گیس کے موجودہ ذخائر مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔ تاہم پاکستان کے تیل اور گیس کی تلاش کے شعبے میں سرمایہ کاری میں غیر ملکی دلچسپی بہت کم ہے۔طویل عرصے سے جاری سیاسی بحران، پالیسی میں تضادات، کمزور کنٹریکٹ سسٹم اور سکیورٹی مسائل کی وجہ سے پاکستان غیر ملکی فرموں کے لیے ہائی رسک مارکیٹ ہے اور بڑی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان آنے کی بجائے کم رسک والے ممالک کو ترجیح دیتی ہیں۔ یوں ہمارے پاس سپلائی کے خلا کو پورا کرنے کے لیے ایل این جی درآمد کرنے کا واحد آپشن بچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے گیس کے بحران پر قابو پانا ہے تو اسے گیس کے مقامی ذخائر کی تلاش پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی اور غیر ملکی کمپنیوں کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہو گا۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ حکومت گھریلو صارفین کو گیس انتہائی سبسڈی والے ٹیرف پرفروخت نہ کرے کیونکہ اس سے ڈسٹری بیوٹر کمپنیوں کو بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین کو اصل قیمت سے کم پر مہنگی درآمدی ایل این جی فراہم کرنا بھی منطقی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں نے اس دائمی مسئلے کا پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے بہت کم کام کیا ہے، نہ ہی صارفین اپنے طرز زندگی کو تبدیل کرنے اور ایندھن کا ضیاع روکنے پر تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشد ضروری ہے کہ پوری قوم کو اپنا ذہن بدلنا ہوگا اور گیس کی قلت کو پورا کرنے کے لیے کفایت شعاری کی مہم کو اپنانا ہوگا۔ ہمیں صنعتی شعبے کو ترجیح دینا ہوگی، بجائے اس کے کہ گیس کا نصف حصہ گھریلو صارفین کو استعمال کیلئے دے دیا جائے۔ ملک کو ترقی اور خوشحالی کے راستہ پر گامزن کرنے کیلئے ہمیں اپنا طرز زندگی تبدیل کرنا اور صنعتی شعبے کو ترجیح دینا ہو گی کیونکہ کسی بھی ملک کی بقا کا انحصار اس کی مستحکم معیشت پر ہوتا ہے۔