سندھ مدرسہ یونیورسٹی کوتحقیق کیلئے مزید مالی امداد درکار
کراچی (نیوز رپورٹر)سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ نے ایس ایم آئی یو کی مدد کے لیے حکومت سندھ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ سندھ کی دیگر یونیورسٹیز کے ساتھ سندھ مدرسہ یونیورسٹی کو خاطر خواہ فنڈز فراہم کیے ہیں لیکن تحقیق اور ترقیاتی کام انجام دینے کیلئے اس کو مزید مالی امداد درکار ہے۔ان خیالات کا اظہار ایس ایم آئی یو سنڈیکیٹ کے 27ویں اجلاس میں کیا گیا جو جمعرات 24 نومبر 2022کو یونیورسٹی کے کانفرنس روم میں وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ سنڈیکیٹ ممبران نے کہا کہ مالی مجبوریوں کی وجہ سے صرف دس سال پرانی ایس ایم آئی یونیورسٹی کو بہت سے شعبوں میں توسیع کی ضرورت ہے اور مالی تعاون کے بغیر یہ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ممکن نہیں ہے۔ محمد مرید ر راھموں، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ نے ڈاکٹر مجیب صحرائی، وائس چانسلر سندہ مدرسہ یونیورسٹی کے کردار کی تعریف کی کہ وہ یونیورسٹی کو قواعد و ضوابط کے مطابق چلانے اور علمی و تحقیق پر زور دیتے ہیں۔
سنڈیکیٹ کے دیگر ممبران نے بھی ڈاکٹر مجیب صحرائی کی سندہ مدرسہ یونیورسٹی کی ترقی کے لیے خدمات کی تعریف کی اور کہا کہ ان کے تقریبا دو سال کے دور سے سندہ مدرسہ یونیورسٹی ملک کے بہترین اعلی تعلیمی اداروں میں سے ایک بن کر ابھری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں ایس ایم آئی یو کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔ایس ایم آئی یو سنڈیکیٹ کے ارکان میں محمد مرید راہموں، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز، حاجی محمد حنیف طیب، ڈاکٹر اے کیو مغل، سندھ ایچ ای سی کے نمائندے، پروفیسر عبدالباری خان، سی ای او اور بانی انڈس ہسپتال نیٹ ورک، وزیر اعلی سندھ کی طرف سے نامزد کردہ نامور شخصیت شہزاد محمود، ڈائریکٹر نیوز، ریکارڈر ٹیلی ویژن نیٹ ورک جناب کمال صدیقی، سندہ مدرسہ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر جمشید عادل ہالیپوتہ، پروفیسر ڈاکٹر محمد ملوک رند، ڈاکٹر عبدالحفیظ خان، جناب آصف حسین سموں، محترمہ قر العین نذیر احمد، جناب محمد نعیم احمد، مشتاق احمد گوپانگ اور غلام مصطفی شیخ نے اجلاس میں شرکت کی۔
سندھ مدرسہ یونیورسٹی