لیٹرز کے اجراء کو ضلعی افسران تعلیم نے کمائی کا ذریعہ بنالیا
کراچی (نیوزرپورٹر)محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے سندھ بھر میں800سے زائد اساتذہ کی گریڈ16سے ہیڈ ماسٹرز گریڈ17میں ترقی کو ضلعی ایجوکیشن افسران نے کمائی کا ذریعہ بنالیا ،ترقی کے لیٹر کی توثیق کے نام پر مبینہ رشوت وصولی شروع کر دی ،سیکریٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لغاری نے ضلعی ایجوکیشن افسران کی جانب سے چائے پانی کے نام پر نذرانہ وصولی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ترقی کے لیٹر کو کسی تصدیق سے مستثنیٰ قرار دیدیا اور رشوت وصولی میں ملوث افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا عندیہ بھی دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ اسکو ل ایجوکیشن نے حالیہ دنوں کراچی سمیت صوبے بھر کے اضلاع میں800سے زائد گریڈ 16کے سندھی لینگویج ٹیچرز (SLT)اور ہائی اسکول ٹیچرز(HST)کو گریڈ17پر ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس کے عہدے پر ترقی دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھاجس کے بعد یومیہ بنیادوںپرترقی کے 100کے قریب آرڈز جاری کئے جا رہے تھے تاہم محکمہ میں رائج سابقہ طریقہ کارکے مطابق مذکورہ لیٹر کی ضلعی ایجوکیشن افسران سے توثیق اور تصدیق کرنا ضروری ہو تا تھا جس کے پیش نظر گریڈ17میں تقری پانیوالے اساتذہ متعلقہ ضلعی ایجوکیشن آفس سے رجوع کر رہے تھے تاہم حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ضلعی ایجوکیشن افسران توثیق یا تصدیق کے نام پر اساتذہ سے رقم کا مطالبہ بھی کر رہے تھے جس کو چائے پانی کا نام دیا جا رہا تا اور چائے پانی کا انتظام نہ کرنے والوں کے خطوط کو توثیق یا تصدیق کرنے میں ٹال مٹول سے کا لیا جا رہا تھا جس کی شکایات سیکریٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لغاری کو موصول ہوئی اور انہوں نے معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واضح کیا کہ ترقی کی آرڈرزکو ضلعی ایجوکیشن افسران سے توثیق یا تصدیق کرنے کی ضرورت ہرگز نہیں ہے۔