وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کیسز اور اموات میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اس حوالے سے بڑی احتیاط کی ضرورت ہے، ہم روزگار بند نہیں کریں گے یورپ اور دیگر ممالک کی طرح مکمل لاک ڈائون نہیں کریں گے ، اجتماعات سے کورونا کیسز میں سب سے زیادہ اضافہ ہوتا ہے ، اپوزیشن جماعتیں جلسے ، جلوس کرکے عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہیں ان کے جلسے ، جلوس کا کوئی فائدہ نہیں انہیں کسی صورت این آراو نہیں ملے گا۔ لاہور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ,کورونا سے یومیہ اموات 50 سے بھی بڑھ چکی ہیں ، ڈاکٹر پیرامیڈیکل سٹاف اور دیگر طبی عملے پر دبائو بڑھنے کا خدشہ ہے ,مشکل سے معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں ,ہمیں احتیاط کرنی چاہیے, بطور قوم احتیاط نہ کی تو ہسپتالوں پر دبائو بڑھے گا اور معیشت بھی متاثر ہوگی۔ پڑوسی ملک بھارت میں کرونا سے بہت برے حالات ہیں, وہاں لاکھ سے بھی زائد لوگ مرچکے ہیں اور معاشی حالات بھی بہت خراب ہیں, دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت بھارت کی معیشت زیادہ متاثر ہوئی ہے, پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جس کی معیشت بھی بہتر ہے اور حالات بھی قابو میں رہے لیکن اب کورونا کی دوسری لہر تیزی سے سراٹھارہی ہے اور پاکستان میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں ,اگرہم نے بحیثیت قوم احتیاط نہ کی تو کیسوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ معاشی حالات بھی بدتر ہوسکتے ہیں, اس لئے میری قوم سے اپیل ہے کہ جس طرح انہوں نے پہلی لہر میں ایس او پیز پر عمل کیا اس بار بھی عمل کرے۔ کورونا کی پہلی لہر میں ہم نے جس طرح قوم سے کہا اس طرح عمل کیا گیا ,پاکستان واحد ملک ہے جس نے رمضان المبارک میں مساجد کھلی رکھیں۔ علماء نے تعاون کیا اور مساجد میں ایس او پیز پر عمل کرایا ,اب حکومت اور قوم نے مل کر کورونا کی دوسری لہر کا مقابلہ کرنا ہے, دیہاڑی دار اور محنت کش طبقے کو بیروزگار نہیں کرسکتے ,اب بھی قوم اور حکومت کو مل کر اس وباء کا مقابلہ کرنا چاہیے اور علماء سے بھی گزارش ہے کہ وہ پہلے کی طرح اس بار بھی ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کیلئے اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم روزگار بند نہیں کریں گے یورپ اور دیگر ممالک کی طرح مکمل لاک ڈائون نہیں کریں گے کیونکہ مکمل لاک ڈ ائون سے دیہاڑی دار طبقہ زیادہ متاثر ہوتا ہے کاروباری طبقے ، مل مالکان اور شاپنگ مال والوں سے گزارش ہے کہ وہ ایس او پیز کا خاص خیال رکھیں, ماسک پہننا سب سے آسان طریقہ ہے اور اس سے کورونا سب سے کم پھیلتا ہے۔پبلک میں جہاں کہیں بھی جائیں ماسک ضرور پہنیں, ہم کاروبار اور فیکٹریاں بند نہیں کریں گے , اللہ کا شکر ہے کہ بڑی دیر کے بعد ہماری برآمدات بڑھی ہیں اور مسلسل بڑھ رہی ہیں, بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے پیچھے ہیں, فیصل آباد میں ہماری ٹیکسٹائل انڈسٹری مکمل طور پر چل رہی ہے, وہاں لیبر کی کمی ہوگئی ہے, ہم اپنے لوگوں کو کورونا سے بچاتے بچاتے بھوک سے نہیں مار سکتے ,مشکل سے ہمارے حالات بہتر ہوئے ہیں, ہم اپنی معیشت کو نہیں روکیں گے ۔ ایک بار پھر قوم سے گزارش ہے کہ ہم نے جس طرح پہلے ایس او پیز پر عمل کرکے کورونا کو شکست دی تھی اب بھی ایسا ہی کریں ۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ دو ہفتہ پہلے کورونا سے اموات 9 سے 10 تھیں اب 50 تک پہنچ چکی ہیں, اگر احتیاط نہ کی تو اموات کی شرح میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا ۔ ہمیں ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جہاں لوگ جمع ہوتے ہیں, لوگوں کے مجمع سے کورونا تیزی سے پھیلتا ہے ,ہم نے اپنا جلسہ پہلے بھی ختم کردیا تھا, ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک کورونا وباء کم نہیں ہوتی ہم کوئی اجتماع نہیں کریں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا بھی یہی حکم ہے, اپوزیشن لوگوں کی جانوں سے کھیل رہی ہے, ان کے جلسے جلوس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا , یہ جتنے مرضی جلسے ، جلوس کرلیں ان کو این آراو نہیں ملے گا, یہ محض لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں, ہم اس کی بالکل اجازت نہیں دیں گے۔ ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ اس وقت دو بڑے پراجیکٹس ایسے ہیں جو پاکستان کیلئے بہت ضروری ہیں ایک راوی ریور ڈویلپمنٹ اور دوسرا کراچی میں بنڈل آئی لینڈ منصوبہ ہے, کراچی بہت گنجان ہوگیا ہے کہ وہاں کچرے او رگندگی کی بھرمار ہے جب تک کوئی دوسرا شہر نہیں بنتا کراچی شہر کے مسائل بڑھتے جائیں گے ۔ راوی ریور پراجیکٹ اس لئے ضروری ہے کہ لاہور کا پانی بہت نیچے چلا گیا۔ لاہور پچھلے20 سال میں ڈیڑھ گنا زیادہ بڑھ گیا ہے لہذا راوی ریور ڈویلپمنٹ اور بنڈل آئی لینڈ ترقی کے لئے اہم منصوبے ہیں ,لاہور کے درخت پچھلے 20 سال میں 20 فیصد کم ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے آلودگی بڑھ گئی ہے جو لاہور کا بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے ۔ لاہور پھیلتا جارہا ہے اگر راوی ریور ڈویلپمنٹ پراجیکٹ نہیں بنتا تو ویسے ہی لاہور نے وہاں پہنچ جانا ہے اور ان پلان ڈویلپمنٹ ہو جائے گی۔ راوی منصوبے کا مقصد لاہور کو بچانا ہے اور بنڈل آئی لینڈ منصوبے کا مقصد کراچی کو بچانا ہے ، راوی منصوبہ سے راوی ریور بھی بچے گا اور پھر وہاں 60 لاکھ درخت لگائے جائیں گے تاکہ آلودگی کم سے کم ہو ,یہ دونوں شہر گرین سٹی بنیں گے, ان دونوں شہروں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں گے ۔ راوی ریور ڈویلپمنٹ اور کراچی بنڈل آئی لینڈ سے پاکستان میں زرمبادلہ آئے گا۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ملک سے ڈالر زیادہ باہر جارہے ہیں اور ملک میں کم آرہے ہیں, ان دونوں منصوبوں سے ملک میں ڈالر آئیں گے ,سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان منصوبوں سے روزگار کے بہت مواقع پیدا ہوں گے ,ہماری حکومت کی سب سے بڑی کامیابی پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے, آج پاکستان کو دنیا میں مانا جاتا ہے , پہلے یہ ہوتا رہا کہ ہندوستان ایک اچھا ملک تھا اور پاکستان صرف دہشت گردوں کا تھ,ا آج ہم نے بھارت کو دنیا میں ایکسپوز کیا ہے کہ وہ کشمیر میں کیا کیا مظالم ڈھارہا ہے ,جدھر آج پاکستان کھڑا ہے پچھلے 50 سال میں نہیں تھا ,پہلے افغانستان ہندوستان کے زیادہ قریب تھا, آج افغانستان سے ہمارے بہترین تعلقات ہیں ,آج دنیا یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن لارہا ہے, ہمارے اس کردار کا امریکہ بھی معترف ہے ,آج ہمیں کوئی ڈومور نہیں کہہ رہا ۔ پچھلے 20 سال پاکستان کو بڑی ذلت کا سامنا رہا ,جنگ کسی اور کی اور ذمہ دار ہمیں ٹھہرایاجارہا تھا ۔ آج ہمارے ترکی، ایران ، سعودی عرب ، یو اے ای سے اچھے تعلقات ہیں ، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا ہمیں کوئی دبائو نہیں, پاکستان قائداعظم کے موقف پر کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ان دو بڑے منصوبوں میں اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی دلچسپی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں ڈالر آئیں گے اور زرمبادلہ کے ذ خائر بڑھیں گے ,ہم قبضہ گروپ کے پیچھے جارہے ہیں اب آپ لاہور کے قبضہ گروپ کی چیخوں کی آوازیں سنیں گے ۔ بعض سیاست دانوں نے سرکاری زمینوں پر پلازے بنا رکھے ہیں, بعض سیاسی جماعتیں قبضہ گروپوں کی پشت پناہی کرتی رہی ہیں۔ اب قبضہ گروپوں کے خلاف بڑی کارروائی شروع ہوچکی ہے, اب چینی کی قیمتیں کم ہونا شروع ہوگئی ہیں ,شوگر مافیا نے گٹھ جوڑ سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ 17 سال بعد پہلی دفعہ سرپلس ہوا ہے۔ قرضوں کی قسطیں نہ دینی ہوں تو ہماری آمدن اخراجات سے زیادہ ہے معاشی لحاظ سے پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024