کرونا کے باعث گزشتہ روز مزید34 افراد جاں بحق ہو گئے۔ فعال کسیز کی تعداد 38 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ دوسری لہر کے مضمرات کے پیش نظر حکومت کی طرف سے مزید پابندیاں عائدکرتے ہوئے تعلیمی ادارے کل 25 نومبر سے 10 جنوری تک بندکرنے احکامات جاری کر دئیے گئے۔
بعض حوالوں سے کرونا کی دوسری لہر کو پہلی لہر سے زیادہ خطرناک قرار دیا جارہا ہے۔ پہلی لہر کے دوران بھی سات ہزار سے زائداموات ہوئیں اور لاکھوں افراد متاثر ہوئے جبکہ صحت مندہونیوالی کی بھی کمی نہیں تھی۔ کرونا کی سرِدست کوئی ویکسین دستاب نہیں تاہم سائنس دان تیاری ضروری کر رہے ہیں۔ کرونا سے احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ہی محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ افسوناک امر یہ ہے کہ کچھ لوگ کرونا کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔ ایس او پیز کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ سیاستدان اجتماعات کر رہے ہیں۔ اپوزیشن جلسے کرنے پر بضدہے۔ حکومتی اور اپوزیشن پارٹیوں کے کئی سرکردہ لیڈر کرونا میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ خودکو کرونا سے بچائے اور اس کے پھیلائو کو روکنے کی ہرممکن کوشش کرے۔ صورتحال جس طرح بگڑ رہی ہے مبادا مکمل لاک ڈائون کی طرف جانا پڑے جو ہر کسی کے لیے تکلیف دہ ہو گا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024