مادر علمی پنجاب یونیورسٹی کا شمار پاکستان کی بہترین اور دنیا کی اہم ترین یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔ میں ان خوش قسمت طلبا میں شامل ہوں جنہوں نے اس عظیم یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ پنجاب یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر محترم ڈاکٹر نیاز احمد اختر صاحب نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے ریکٹر اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ٹیکسلا انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ گزشتہ دو سال سے وہ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں اور بلاشبہ انہوں نے مادر علمی کو تعلیم و تربیت کا مثالی ماڈل بنا دیا ہے۔ ان کا مشن ہے کہ معیاری تعلیم اور عملی تربیت سے طلباء کی پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ وہ قومی معیشت کے فروغ کے لیے مثالی کردار ادا کر سکیں۔ محترم ڈاکٹر نیاز احمد اختر کوالٹی تعلیم کے سلسلے میں تحقیقی کتب تصنیف کر چکے ہیں۔ ان کی نمایاں اور ممتاز خدمات کی بنا پر حکومت پاکستان نے انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا۔ گزشتہ دنوں پنجاب یونیورسٹی میں ان سے بڑی خوشگوار اور یادگار ملاقات ہوئی۔ میرے ہمراہ پاکستان جاگو تحریک لاہور کے صدر شیراز الطاف اور جنرل سیکرٹری طیب احمد بھی تھے۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ پنجاب یونیورسٹی میں 47 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں جو مختلف اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں۔ مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے وابستگی رکھنے والے طلبہ بھی پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ ان مختلف مزاج اور رائے رکھنے والے طلبہ کو نظم و ضبط میں رکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ انسانی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ عام طور پر’’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘‘ کا اصول اپنایا جاتا رہا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر صاحب نے ایک منفرد نوعیت کا تجربہ کیا ہے لوگوں کو تقسیم کرنے کی بجائے ان میں اتحاد پیدا کیا ہے اور اس اتحاد کی بنیاد انہوں نے نظریے اور اصول پر رکھی ہے کیونکہ ان کے خیال میں ہمیشہ نظریاتی اتحاد ہی دیرپا اور مستقل ثابت ہوتا ہے۔
محترم ڈاکٹر نیاز احمد صاحب نے پنجاب یونیورسٹی میں میرٹ اور قانون کی حکمرانی کو بنیادی اصول اور نظریہ قرار دیا ہے۔ وہ خود بھی اس اصول اور نظریے پر ثابت قدمی کے ساتھ عمل کرتے ہیں اور ان کے اس عمل کے بعد پنجاب یونیورسٹی کا ہر ڈیپارٹمنٹ اس اصول پرعمل کرتا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں پہلی بار میرٹ کے اصول اور آئین و قانون کی حکمرانی کے بارے میں بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب کی یہ رائے ہے کہ جب انسان کی نیت نیک ہو اور وہ مشاورت کے اصول پر عمل کرتا ہو تو اس کے راستے کی تمام مشکلات آسان ہوجاتی ہیں اور تعلیمی ادارے کا ماحول سازگار اور خوشگوار ہو جاتا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے اندر داخل ہوں تو نظم و ضبط صاف نظر آتا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کا تاسیسی ماٹو یقین محکم اتحاد اور نظم و ضبط ہے مگر اس پر عمل نہیں کیا جاتا رہا۔ محترم ڈاکٹر نیاز احمد صاحب نے ان اصولوں پر عمل کر کے دکھا دیا ہے۔ یہ تین اصول قائداعظم نے اپنی قوم کو دئیے تھے مگر افسوس پاکستانی قوم ان اصولوں پر عمل نہیں کرتی جس کی وجہ سے قوم میں اُمید کی بجائے مایوسی بڑھتی جا رہی ہے اور قوم ہجوم میں تبدیل ہو چکی ہے۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے اپنی گفتگو کے دوران فرمایا کہ ہم چونکہ ہدایت کی کتاب قرآن کی بنیادی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے اس لیے ہم مختلف نوعیت کے بحرانوں کا شکار ہیں۔ ہم قرآن کی بنیادی تعلیمات پر عمل کر کے مختلف بحرانوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے طلباء کی اخلاقی تربیت کے لیے ایک مرکز قائم کیا ہے تاکہ مادر علمی سے فارغ ہونے والے طلباء جب سماج میں جائیں تو وہ مثالی کردار کے حامل ہوں اور پاکستان میں اجالا کرنے کا باعث بن سکیں۔ محترم ڈاکٹر نیاز احمد صاحب کے آنے سے پہلے سٹاف کی پرموشن نامعلوم وجوہات کی بنا پر رکی ہوئی تھی۔ ڈاکٹر صاحب نے میرٹ کی بنیاد پر تمام لوگوں کو پرموشن دے دی جس سے سٹاف کی بے چینی ختم ہوئی اور سٹاف سکون قلب کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنے لگا اور استعداد اور معیار میں اضافہ ہوا۔ ڈاکٹر صاحب کے وائس چانسلر کا منصب سنبھالنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی کی عالمی رینکنگ میں اضافہ ہوا ہے۔
محترم ڈاکٹر صاحب نے اتفاق کیا کہ پاکستان میں بیداری کی تحریک کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے لوگوں کو باشعور بنایا جا سکے۔ جب ان کو بتایا گیا کہ پاکستان جاگو تحریک دراصل سرسید احمد خان کی علی گڑھ تحریک اور قائد اعظم کی تحریک پاکستان کا ہی ایک تسلسل ہے جس کا بنیادی مقصد پاکستانی عوام کی سیاسی سماجی اور اخلاقی تربیت ہے تاکہ وہ اپنے آئینی حقوق کو اچھی طرح سمجھ سکیں اور پاکستان کے قومی مسائل کے بارے میں پوری طرح آگاہ ہو سکیں اور موجودہ سٹیٹس کو کے نظام کو تبدیل کرنے پر آمادہ ہوجائیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے پاکستان جاگو تحریک کو آگے بڑھانے کے لئے اور اسے کامیابی سے ہمکنار کرانے کے لیے بڑے مفید مشورے بھی دئیے۔ جب ان کو بتایا گیا کہ پاکستان جاگو تحریک آئین اور قانون کی حدود کے اندر رہتے ہوئے اور پر امن ذرائع سے اپنے اغراض و مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرے گی اور تہذیب و شائستگی سے اپنے پیغام کو لوگوں تک پہنچائے گی تو ڈاکٹر صاحب نے بڑی مسرت کا اظہار کیا۔ محترم ڈاکٹر نیاز احمد صاحب سے یہ ملاقات روحانی نوعیت کی تھی۔ انہوں نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں ہماری رہنمائی کی اور حوصلہ افزائی کی۔ محترم ڈاکٹر نیاز احمد صاحب نے مادرِ علمی پنجاب یونیورسٹی کو اپنے عزم و جذبے اور نیک نیتی سے تعلیم و تربیت کا ایک مثالی ماڈل بنا دیا ہے۔ انہوں نے ثابت کر دکھایا ہے کہ اگر پاکستان میں نیک نیت دیانت دار اور اہل افراد کو اداروں کی سربراہی کا موقع دیا جائے تو اداروں کو کامیابی کے ساتھ چلایا جا سکتا ہے اور ان کی اس استعداد کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ تعلیم تربیت اور ہنرمندی پر توجہ مرکوز کر کے ہی ہم پاکستان کو پائیدار اور مستحکم ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024