سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سسکنے لگی ، کرفیواورلاک ڈاؤن 113 ویں روز بھی جاری ہے۔ بندش کے باعث وادی کا رابطہ دنیا سے تعلق تاحال منقطع ہے۔
جنت نظیر وادی کشمیر میں بھارت کی طرف سے مسلط کردہ غیر انسانی لاک ڈاؤن اورمواصلاتی بندش کے باعث مسلسل113 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔سڑکیں سنسان ، وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ کشمیر چیمبر آف کامرس نے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں ستمبر تک100 ارب یعنی ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ قابض بھارتی فوج نےکشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہےاور حالات تاحال کشیدہ ہیں۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے اور بھارتی غاصب فورسز کی جانب سے مظالم کی شدت میں مزید اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔ ۔وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ دوسری جانب مودی سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہےکشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے ۔
واضح رہے کہ 5اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور بھارت نے کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024