سرکاری اداروں میں کرپشن ہو تو گڈ گورننس کا ہی سوال اٹھے گا: پی اے سی
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ آن لائن) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی عارف علوی، شفقت محمود اور آڈیٹر جنرل اسد امین کے درمیان آئی پی پیز کو 480 ارب سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کی آڈٹ رپورٹ غائب ہونے پر شدید جھڑپ ہوئی اور فریقین نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی ۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی کے شفقت محمود نے 480 ارب روپے کے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کی آڈٹ رپورٹ طلب کی اور کہا پوری رپورٹ میڈیا کے پاس ہے لیکن ہمیں فراہم نہیں کی گئی۔ گزشتہ اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے خود وعدہ کیا تھا وہ رپورٹ پی اے سی ممبران کو فراہم کریں گے لیکن ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی فراہم نہیں کی گئی۔ آڈیٹر جنرل نے کہا میں نے وعدہ نہیں کیا تھا الزامات نہ لگائے جائیں اور سابقہ اجلاس کی ریکارڈنگ طلب کرکے حقائق معلوم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے کہا پی اے سی اجلاس کے بعد رپورٹ دی جائے جس پر عارف علوی نے سخت لہجہ میں آڈیٹر جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ممبران پی اے سی سے کئے وعدے پر مکر کیوں رہے ہیں آپ کو کس بات کا ڈر ہے آپ کو یہ ذمہ داری کرپشن کی نشاندہی کیلئے دی گئی آپ کرپشن اور قومی مجرموں کو کیوں تحفظ دینے کی بات کررہے ہیں۔ کمیٹی ارکان نے بھی عارف علوی کے موقف کی تائید کی اور رپورٹ کی فراہمی کا مطالبہ دوہرایا۔ آڈیٹر جنرل اسد امین نے پھر اپنا موقف تبدیل کرلیا اور کہا کہ رپورٹ پی اے سی کو بھجوادی گئی ہے جبکہ سیکرٹری پی اے سی نے رپورٹ کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا اس پر ممبران پی اے سی نے آڈیٹر جنرل نے سخت الفاظ میں باز پرس کی جس کے بعد آڈیٹر جنرل نے کہا رپورٹ صدر کو پہلے دوں گا پھر پبلک کی جائے گی۔ عارف علوی نے کہا سینکڑوں کاغذات صدر کو بھیجے جاتے ہیں کیا ہمیں ان کاغذات کا جائزہ لینے کا بھی حق نہیں آڈیٹرجنرل نے پھر موقف بدلا اور کہا کہ یہ رپورٹ چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ کو بھجوائی گئی ہے پی اے سی ممبران نے کہا کہ 480ارب روپے کی اصل آڈٹ رپورٹ فوری فراہم کی جائے جس پر آڈیٹر جنرل نے یقین دہانی کرائی نواز شریف حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی سرکلر ڈیٹ ختم کرانے کیلئے آئی پی پیز کو 480 ارب روپے ادا کئے تھے جس کا آڈٹ سابقہ آڈیٹرجنرل بلند اختر رانا نے کیا تھا اور اربوں کی کرپشن کی نشاندہی کی تھی اور وہ رپورٹ اب ضائع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا وزارت مذہبی امور نے غریبوں اور مستحقین کی امدادکی بجائے زکوۃ فنڈز کے سات کروڑ روپے اشتہارات پر خرچ کردیئے جس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ بتایا گیا لاہور مال پر 40 کروڑ کے پارکنگ پلازہ پر وکلاء نے قبضہ کرلیا ہے اور اس کی تعمیر میں 66 ملین کی کرپشن کی تحقیقات نیب کے سپرد کی گئی ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس عذرا پلیجو کی صدارت میں ہوا۔ اپنے دور حکومت کے آڈٹ اعتراضات ایجنڈا میں شامل ہونے پر خورشید شاہ نے اجلاس میں شرکت کرنے سے معذرت کرلی۔ اجلاس کو بتایا گیا 2011ء میں خدام الحجاج کو ٹی اے ڈی اے کی مدمیں 8 ملین کی زائد ادائیگیاں کی گئی تھیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں زکوٰۃ مستحقین کیلئے خریدی گئی دوائیوں میں 1.7ملین کی خورد برد کی گئی۔ سندھ میں زکوۃ مستحقین کیلئے خریدی گئی دوائیوں میں 2.9 ملین اور 8.6 ملین کی دوائیاں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر خریدی گئی ہیں اجلاس کو بتایا گیا صوبائی حکومتوں کے تحت ہسپتال فنڈز وصول کرنے کے بعد اخراجات کی رپورٹ بھی فراہم نہیں کی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سنٹرل زکوٰۃ فنڈ میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کہا ہے سرکاری اداروں میں کرپشن رقص کر رہی ہو تو پھر گڈ گورننس کے سوالات پیدا ہوں گے۔ کرپشن ختم کر نے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کی صدارت میں شروع ہوا تو سیکرٹری وزارت امور کشمیر کے نہ ہونے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا وزیراعظم کی صاف ہدایت ہے میرا اجلاس چھوڑیں اور پی اے سی کے اجلاس میں شرکت کی جائے سیکرٹری کو پتہ بھی تھا پی اے سی ہورہی ہے اور وہ وزیراعظم کے ساتھ گلگت چلے گئے۔ انہوںنے پی اے سی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی وزیراعظم کو خط لکھا جائے سر کاری بابوپی اے سی اجلاس کو اہمیت نہیں دے رہے ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ وزارت مذہبی امور متروکہ وقف املاک بورڈ کے آڈٹ اعتراضات میں کروڑوں روپے کے واجبات کی عدم وصولی کا انکشاف کیا گیا جبکہ ٹھیکیداروں کی جانب سے اربوں روپے کے ٹھیکے میں قومی خزانے کے کروڑوں روپے بلاک ہوئے جس سے قومی خزانے کو نقصان ہوا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل نے بتایا غذائی سرکلر ڈیٹ 250 ارب روپے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ گندم اور چاول ذخیرہ کرنے سے فوڈ اور سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا۔ سیکرٹری غذائی تحفظ نے بتایا وفاق، آزاد کشمیر نے72 ارب روپے کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ پاسکو ہر سال 40 کروڑ روپے گودام کے کرائے کی مد میں دیتی ہے۔