ایران ایٹمی پروگرام محدود کرنے پر تیار‘ امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں سے معاہدہ
ایران ایٹمی پروگرام محدود کرنے پر تیار‘ امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں سے معاہدہ
جینوا+ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ اے ایف پی+ رائٹر+ نیٹ نیوز) ایران اور 6 عالمی طاقتوں (پی فائیو پلس ممالک) کے درمیان ایران کے ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ایران اپنا جوہری پروگرام محدود کر دیگا۔ معاہدہ کے اعلان ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور یورپی یونین کی اعلی عہدیدار کیتھرین آشٹن نے کیا۔ معاہدہ کے تحت ایران یورینیم کی افزودگی کم سے کم سطح پر رول بیک کریگا۔ ذخائر میں کمی کرتے ہوئے اپنی جوہری تنصیبات کو بروقت عالمی معائنہ کیلئے کھلا رکھے گا۔ اسکے بدلے میں امریکہ سمیت عالمی برادری اسے 7 ارب ڈالر فراہم کرینگے۔ آئندہ 6 ماہ تک ایران پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جائیگی۔ معاہدہ کے تحت ایران نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ وہ 6 ماہ تک یورینیم کو 5 فیصد سے زیادہ حد تک افزودہ نہیں کریگا۔ ایران آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کو اپنے ننتاز اور فوردو نیوکلیئر پلانٹس کے روزانہ معائنہ کی اجازت دیگا۔ ایران نئے سینٹری فیوجز نہیں لگائیگا۔ ایران عالمی معائنہ کاروں کو آراک کی جوہری تنصیبات تک رسائی دیگا۔ ایران اور دوسری جانب امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے درمیان چار روز سے جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد یہ ڈیل طے پائی جس کے تحت 20 فیصد سے زیادہ افزودہ یورینیم کا ذخیرہ 6 ماہ میں تلف کردیا جائیگا۔ سینٹری فیوجز کی تعداد بڑھائی جائیگی اور نہ ہی جدید سینٹری فیوجز کا استعمال کیا جائیگا، ایران کی جوہری تنصیبات عالمی جوہری ادارے کے معائنہ کیلئے ہر وقت کھلی رہیں گی یعنی وہ تمام اقدامات کئے جائیں گے جس سے جوہری ہتھیار بنانے کا اندیشہ نہ رہے اسکے بدلے میں مغربی ممالک ایران کو سات ارب ڈالر فراہم کریں گے۔ آئندہ چھ ماہ تک کوئی نئی پابندی عائد نہیں کی جائیگی۔ تیل کی درآمد کی اجازت موجودہ حد تک برقرار رہے گی۔ پیٹرو کیمیکل اور آٹو سیکٹر میں تجارت پر نرمی سے ایران کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا، جنیوا میں ہونیوالے مذاکرات کے بعد جرمنی سمیت تمام ممالک نے خوشی کا اظہار کیا۔ امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دنیا کو محفوظ بنانے اور جوہری تنازعہ کے جامع حل کی جانب اہم قدم ہے، اس معاہدہ کے بعد ایران جوہری ہتھیار نہیں بنائیگا، اسکے نتیجہ میں دنیا مزید محفوظ ہو گئی ہے۔ اوباما نے کہا کہ معاہدہ کے تحت ایران کو چار ارب 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ ایران کے جوہری پروگرام کی صلاحیت کو محدود کرنے میں کامیاب ہوگئے، ہمارا مقصد مسئلہ کا پرامن حل تھا، معاہدہ کی خلاف ورزی پر ایران سے ریلیف واپس لے لیا جائیگا۔ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہونا چاہئے، پرامن جوہری توانائی کا حصول ہر ملک کا حق ہے، ماضی میں کانگرس نے ایران پر پابندیاں لگائیں یہ وقت ایران پر مزید پابندیاں لگانے کا نہیں معاہدہ پر مزید چھ ماہ بات چیت جاری رہے گی۔ ایران کو چاہئے کہ معاہدہ پر عملدرآمد کرے۔ تنازعہ کے جامع حل کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ ایران کو دوبارہ عالمی برادری کا حصہ بننے پر فائدہ ہوگا۔ ہم اقتدار میں آنے کے بعد ایران مسئلہ کا پرامن حل چاہتے تھے انکا کہنا تھا کہ پوری دنیا کیلئے ایک نیا آغاز ہوگا۔ معاہدے سے ایران کو تجارتی معاہدے جاری رکھنے کا موقع ملے گا۔ معاہدے کے تحت ایران نئے سینٹری فیوجز نصب نہیں کریگا۔ آئی اے ای اے اہلکاروں کو رسائی ملے گی۔ دنیا کے کسی بھی ملک کی طرح ایران کو پرامن جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے اوباما نے کہا کہ معاہدہ کے نتیجہ میں ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری ناممکن ہوجائیگی ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے جنیوا میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جوہری معاہدہ مسائل کے حل کی چابی ہے۔ ایران جوہری پروگرام کی پاسداری کرےگا۔ معاہدہ اہم پیش رفت ہے انکا کہنا تھا کہ جوہری توانائی ایران کا حق ہے ۔ چین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور جرمنی نے مذاکرات کے بعد اعلان کیا کہ ایران کے ساتھ تاریخی جوہری معاہدہ طے پاگیا ہے۔ یورپی یونین ایرانی وزیر خارجہ اور فرانس نے اس معاہدہ کی تصدیق کی۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے مذاکرات کاروں نے اہم کردار ادا کیا معاہدے کے بعد نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انکا کہنا تھا کہ معاہدہ روشن خیال ایرانی عوام کی وجہ سے طے پایا۔ ایرانی صدر نے معاہدہ پر خوشی کا اظہار کیا۔ برطانوی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ معاہدہ کے بعد خطہ میں اسرائیل سمیت ہمارے اتحادی محفوظ ہو گئے ہیں۔ ہمارا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔ عالمی برادری کئی مرتبہ اپنے تحفظات کا اظہار کرچکی تھی، ایرانی حکومت مذاکرات کی میز پر نہ آتی تو معاہدہ ممکن نہیں تھا۔ معاہدہ کیلئے ایرانی وزیر خارجہ نے اہم کردار ادا کیا اقتصادی پابندیاں ایران کو مذاکرات کی میز پر لائیں۔ امریکہ ایران پر پابندیوں میں نرمی کریگا۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ سفارتی طریقہ سے معاہدہ پر عملدرآمد کرائیں۔ ایران چھ ماہ میں اپنا یورینیم سٹاک ختم کر دیگا۔ ہمارا مقصد صرف اور صرف دنیا کو محفوظ بنانا تھا صدر اوباما ایران کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے میں مخلص تھے معاہدہ کے بعد اب ایران سے مزید چھ ماہ تک بات چیت ہوگی۔ ایران کو یورینیم کی افزودگی کا حق نہیں ہو گا جوہری پروگرام رول بیک ہو جائے گا۔ صدر اوباما نے معاہدہ کی کامیابی کیلئے محنت کی۔ اب ہمیں دنیا کو ایران کی کمٹمنٹ سے آگاہ کرنا ہوگا۔ ایران کے ساتھ معاہدہ سے کئی راہیں کھلیں گی۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ جنیوا میں بیٹھنے کا مقصد صرف ایک تھا ایران کے پاس اب 19 ہزار سینٹری فیوجز ہیں ایران سے معاہدہ نہ ہوتا تو اسکا ایٹمی پروگرام مزید آگے بڑھ جاتا۔ واضح رہے کہ معاہدہ کے نتیجہ میں ایران کو غیر ملکی بینکوں میں موجود اربوں ڈالر مالیت کے منجمد اثاثے واپس مل جائیں گے۔ معاہدہ طے پانے کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران میں ٹیلی وژن پر خطاب میں اس معاہدے کا خیرقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا حق ہے کہ وہ یورینیم کی افزودگی کا منصوبہ جاری رکھے۔ انہوں نے کہا اس کی جیسے بھی تشریح کی جائے لیکن اس معاہدے میں یہ واضح طور پر طے کیا گیا ہے کہ ایران اپنا افزودگی کا پروگرام جاری رکھے گا اور اس مقصد کے لئے میں ایرانی قوم کے سامنے یہ اعلان کرتا ہوں کہ ایران کی یورینیم کی افزودگی ماضی کی طرح جاری رہے گی۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی نے جوہری معاہدے کو سراہتے ہوئے اسے تسلیم کیا اور مذاکراتی ٹیم کو مبارکباد دی ہے۔ سپریم لیڈر نے ایرانی مذاکراتی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم نے ایرانی قوم کے مفادات کو مدنظر رکھا اور ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ یہ سب سے بڑی کامیابی ہے کہ ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حقوق کو تسلیم کیا گیا۔ ایران اپنے پرامن جوہری پروگرام کے حق سے کبھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔
سلام آباد + ماسکو + بیجنگ (ایجنسیاں) پاکستان سمیت عالمی برادری نے ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی برادری اور ایران کے درمیان سمجھوتے کا خیرمقدم کیا ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا‘ یہ ایک اہم پیش رفت ہے جو خطے اور دنیا بھر میں امن و سلامتی کی ابتدا ہوسکتی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان جنیوا میں ایران کے جوہری معاملے پر اسلامی جمہوریہ ایران اور پی فائیو پلس کے درمیان ہونے والی مفاہمت کا خیرمقدم کرتا ہے۔ ایران کا برادر ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پاکستان نے ہمیشہ اس مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ہم نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی قسم کے تنازعے سے بچنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے کیونکہ اس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوسکتا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ یہ اتفاق رائے ایک اہم پیش رفت ہے جسے ہمارے خطے اور دنیا بھر میں امن و سلامتی کیلئے ابتدا بننا چاہئے۔ اطلاعات کے مطابق بعض خلیجی ممالک نے معاہدے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایران کو فائدہ ہو گا۔ روسی صدر پیوٹن نے اسے لمبے راستے کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔ روس، چین، جاپان، فرانس، جرمنی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی نے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ اس سمجھوتے سے کسی کی شکست نہیں سب کی جیت ہوئی ہے۔ چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ معاہدے سے عالمی جوہری پھیلاو¿کے نظام کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کا تحفظ ہوگا۔ برطانیہ کا کہنا ہے کہ معاہدہ ایران کو یورینیم کی افزودگی کا حق نہیں دیتا۔ امریکی سخت گیر قانون سازوں نے ایران پر پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لارو¿ف نے تہران کے جوہری پروگرام پر ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے معاہدے کو سراہا اور زور دیا کہ تمام فریقین کے مفاد میں ہوگا۔ روسی خبررساں اداروں نے کہا ہے کہ کسی کی شکست نہیں ہوئی، آخر میں ہر کسی نے جیت کے ساتھ اختتام کیا ہے۔ اس سے مشرق وسطیٰ میں انتہائی درکار اعتماد کو فروغ ملے گا اور جوہری پھیلاو¿کے خدشات کم ہوئے۔ روسی صحافیوں کو بتایا کہ اب آئی اے ای اے کی جانب سے متعین کردہ حقائق سے اِدھر اُدھر ہونا انتہائی مشکل ہوگا۔ ہم اس بات پرقائل ہیں، ایران اچھے یقین کے ساتھ ادارے کے ساتھ تعاون کریگا۔ آئندہ چھ ماہ میں ہونیوالے مذاکرات ایران کو پرامن جوہری سرگرمیوں کیلئے درکار پیرامیٹرز کا تعین کریں گے، انہوں نے مغرب کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کے فیصلے کو سراہا۔ انکا کہنا تھا کہ ہم ان یکطرفہ پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتے لہذا یکطرفہ پابندیوں کو ہٹانے کے ذریعے ایران پر دباو¿ میں کمی کا آغاز درست ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لارو ف نے ایران کے نئے صدر حسن روحانی کے سنجیدہ ارادوں کی تعریف کی جس کے نتیجے میں معاہدہ ممکن ہوا ہے۔ لاروف کا کہنا تھا کہ ایران میں نئے صدرکے برسراقتدار آنے کے ساتھ ہم نے اس معاملے کے حل سے متعلق خواہش کے اعلانات سنے جس نے سنجیدہ بنیادیں رکھیں۔ اس معاہدے کا تصور پیوٹن نے پیش کیا تھا۔ وزارت خارجہ نے اپنے غیرمعمولی ٹویٹ میں کہاکہ پی فائیو پلس ون اور ایران نے یہ کردیا، اس نے معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا نے اپنے موقع کو نہیں گنوایا۔ چین نے بھی ایران کے ساتھ اسکے جوہری پروگرام پر پابندیوں میں نرمی کے بدلے روکنے کے حوالے سے طے پانیوالے اہم معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ تہران کے ساتھ معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام میں مدد ملے گی۔ وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پرجاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ اس معاہدے سے عالمی جوہری پھیلاو¿کے نظام کی بالادستی کو برقرار رکھنے میں مددملے گی اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کا تحفظ ہوگا۔ وانگ نے مزید کہا کہ اس سے فریقین کو ایران کے ساتھ معمول کے مطابق تبادلہ خیال شروع کرنے کا موقع بھی ملے گا اور ایرانی عوام کیلئے بہتر زندگی فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر خارجہ کاکہناتھاکہ معاہدہ ایک دہائی بالخصوص گزشتہ چند روز کی سخت محنت کے بعد عمل میں آیا، جب ہم نے مشکل مذاکرات کے ابتدائی مرحلے میں قدم رکھا تھا۔ چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک میں شامل ہے جنہوں نے جرمنی کیساتھ ملکر ایران کے ساتھ تہران کے یورینیم افزودگی کے پروگرام کو محدود کرنے کیلئے معاہدے پر مذاکرات کئے، یہ شعبہ ایران کے مبینہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر انتہائی شکوک و شبہات اٹھاتا رہا ہے جسے نچلی سطح پر لانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ بیجنگ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام سے بچنے کا خواہاں رہا ہے جو اپنی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کیلئے تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے خطے پر بھاری انحصار کرتا ہے۔ وہ طویل عرصے سے مطالبہ کرتا آرہا ہے کہ خطے میں معاملات کو فوجی مداخلت کے بجائے سفارتکاری کے ذریعے حل کیا جائے۔ روس کے ساتھ مل کر چین اقوام متحدہ میں شام پر سخت مو¿قف لیتے ہوئے مغربی ممالک کی جانب سے حالیہ کوششوں میں رکاوٹ ڈال چکا ہے۔ ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر معاہدے کے بعد وانگ نے مذاکرات میں شامل دیگر ممالک کی تعریف کی۔ انکا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات میں شامل فریقین کی جانب سے لچک اور فہم و فراست کا مظاہرہ کرنے پر انہیں بھی سراہنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ یہ ایک برا معاہدہ، ایران نے جو کچھ حاصل کرنا تھا وہ کرلیا ہے۔ یہ معاہدہ بڑی تاریخی غلطی ہے۔ اسرائیل طیش میں آ گیا اور کہا ہے کہ اسرائیل کو یہ معاہدہ قبول نہیں اور نہ ہی اس کے پابند ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا یہ ایک گھٹیا معاہدہ ہے جس میں ایران کی طرف جھکاﺅ ظاہر کیا گیا ہے اور ایران سے ان کی خواہشات بارے پوچھا گیا ہے۔ ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کی جائے گی مگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھے گا‘ یہ کس قسم کا معاہدہ ہے۔ معاہدہ میں ایران کو ہر طرح کا فائدہ دیا گیا ہے۔ ہم اس معاہدے کی پاسداری نہیں کرینگے۔ امریکہ اور ایران کے نمائندوں کے درمیان ہفتہ کو تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے سے قبل خفیہ دوطرفہ ملاقاتیں ہوئیں، یہ بیک ڈور پالیسی کا نتیجہ ہے۔ یہ بات ایک سینئر امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتائی۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکہا کہ جون میں حسن روحانی کے ایرانی صدر کے طور پر منتخب ہونے کے بعد رابطے قائم ہوئے اور متعدد ملاقاتیں ہوئیں حتمی معاہدے پر دستخط ایران اور برطانیہ، چین، جرمنی، فرانس، روس اور امریکہ پر مشتمل پی فائیو پلس ون گروپ کے درمیان جینوا میں مذاکرات کے بعد کئے گئے۔
عالمی رہنما / خیرمقدم