معاہدہ کر کے ایران نے جوہری پروگرام عملاً ختم کر دیا: ثمر مبارک مند
معاہدہ کر کے ایران نے جوہری پروگرام عملاً ختم کر دیا: ثمر مبارک مند
لاہور (خبرنگار) پاکستان ایٹمی طاقت ہے، اسے کسی کے تسلیم نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ ایران امریکہ سے معاہدے کے بعد یورینیم 5 فیصد سے زیادہ افزودہ نہیں کر سکتا۔ ایٹمی ہتھیار بنانے کیلئے 95 فیصد افزودہ یورینیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے ایران اور عالمی قوتوں کے درمیان جوہری معاہدے کے حوالے سے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ ایران اب نئے معاہدے کے بعد 5 فیصد تک یورینیم افزودہ کر سکے گا۔ وہ صرف اس سے بجلی ہی بنا سکے گا۔ وہ اب نیوکلیر پاور ری ایکٹر بنا یا خرید سکتا ہے۔ ہم نے نیوکلیر ری ایکٹر اور اس سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 1969ءمیں حاصل کر لی تھی۔ ایران کے عالمی طاقتوں سے معاہدے کے بعد اسرائیل کی ”تکلیف“ ختم ہو جائے گی۔ اسے ایرانی ایٹمی ہتھیاروں سے خوف تھا۔ ایران ایٹمی ری ایکٹر سے بجلی بناتا رہے اسرائیل کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ موجودہ معاہدے کے بعد ایران ایٹمی اسلحہ نہیں بنا سکے گا۔ دریں اثناءڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہے کہ ایران نے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ یورینیم افزدگی نہ کرنے کا معاہدہ کر کے اپنا جوہری پروگرام عملاً ختم کر دیا ہے۔ اگر یورینیم کی افزودگی نہیں ہو گی تو پھر ایٹمی ہتھیار بنا نے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستان نے جو بھی ہتھیار بنائے ہیں وہ خطرات کو سامنے رکھ کر بنائے ہیں۔ پاکستان اقتصادی طاقت بنے گا لیکن اس نے ہتھیاروں کے حوالہ سے کبھی ورلڈ پاور بننے کی کوشش نہیں کی۔ پاکستان کو پتہ ہے اسے کہاں سے کہاں تک خطرہ ہے۔ ایران کا عالمی طاقتوں کے ساتھ ایٹمی توانائی کے حوالے سے خاصہ مشکل معاہدہ ہے، آئندہ چھ ماہ میں ایران یورینیم کے تمام ذخائر تلف کر دے گا اور یورینیم کی افزودگی بھی نہیں کرے گا تو پھر ایران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر ایران کو یورینیم افزدہ کرنے کی اجازت ہی نہیں دے رہے تو پھر پاور پروگرام ہی ختم ہو گیا۔ پاکستان کا بھارت کے ساتھ توازن اس بنیاد پر منحصر ہے کہ ہمارا جوہری پروگرام کس نوعیت کا ہے ہم نے جو بھی ہتھیار بنائے ہیں وہ خطرات کو سامنے رکھتے ہوئے بنائے، ہم نے کبھی کوشش نہیں کہ 4000 یا 5000 کلو میٹر رینج کے میزائل بنائیں اور ان کو ٹیسٹ کر دکھائیں تاکہ ہمارا دنیا میں کوئی سٹیٹس بن جائے کہ ہم ورلڈ پاور ہیں، ہم نے ورلڈ پاور بننے کی کوشش کبھی ہتھیاروں کے لحاظ سے سے نہیں کی ہم چاہیں گے ہم اقتصادی طاقت ضرور بنیں۔ ہم نے ہتھیاروں کے لحاظ سے اپنا پروگرام اس حد تک محدود رکھا ہے کہ جو ہماری ضروریات ہیں اور جو ہمیں خطرہ ہے وہ ہمیں پتہ ہے کہ کہاں تک ہے اور کہاں سے ہے۔
ثمر مبارک مند