لویہ جرگہ فیصلہ‘ ایران مفاہمت‘ پاکستان پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) ایران کے ایٹمی پروگرام پر طے پانیوالی مفاہمت اور امریکہ و افغانستان کے مابین مجوزہ سیکورٹی معاہدہ کی لویہ جرگہ سے منظوری دو ایسے معاملات ہیں جن کے پاکستان پر براہ راست، بالواسطہ اور دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ دفتر خارجہ کے ایک ذریعہ کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان کے پڑوس میں رونما ہونیوالے اہم ترین واقعات ہیں۔ ایران کے ایٹمی پروگرام پر طے پانی والی مفاہمت کی تفصیلات کا ابھی پاکستان کو انتظار ہے جبکہ امریکہ، افغانستان مجوزہ سیکورٹی معاہدہ کی نقول اسلام آباد کے پاس موجود ہیں اور افغانستان میں سلامتی کے آئندہ بندوبست کے بارے میں پاکستان کو تشویش بھی لاحق ہے کیونکہ معاہدہ کی بعض شقیں افغان سرحد اور اس کے ساتھ متصل علاقہ کا بھی احاطہ کرتی ہیں۔ اس ذریعہ کے مطابق ایران کے ایٹمی پروگرام پر طے پانیوالی مفاہمت جہاں خوش آئند ہے وہیں ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے پاکستانی قیادت نے امریکہ اور مغربی دنیا کے کتنے خوفناک دبائو کے باجود مشکل ترین حالات میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نہ صرف مکمل کیا بلکہ اسے دنیا کے ترقی یافتہ ایٹمی پروگراموں کی صف میں لا کھڑا کیا۔ ایرانی قیادت بھی اپنے ایٹمی پروگرام کے حوالہ سے پرعزم رہی لیکن بالآخر ایران کو اقتصادی پابندیوں کے باعث اپنے ایٹمی پروگرام پر مفاہمت کرنا پڑی۔ اس مفاہمت کی پاکستان کیلئے یہ اہمیت بھی ہے کہ پاکستان پر ایران کے ایٹمی پروگرام میں مدد فراہم کرنے کے الزامات عائد کئے جاتے رہے۔ ان الزامات کے کبھی ثبوت فراہم نہیں کئے جا سکے۔ پاکستان نے بھی ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا تاہم پاکستان پر ایک نادیدہ دبائو ہمیشہ رہا ہے جو اب یقیناً ختم ہوجائیگا۔ پاکستان کیلئے یہ جاننا یقیناً باعث دلچسپی ہوگا کہ کن شرائط پر ایران کے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کا معاملہ طے پایا ہے۔ اگرچہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ترقی کے اس مرحلہ پر پہنچ چکا ہے جہاں تکنیکی اعتبار سے اسے محدود نہیںکیا جاسکتا لیکن پاکستان پر اب نیا دبائو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ ایٹمی مواد کی افزودگی روکنے والے متنازعہ عالمی معاہدے ’’ایف ایم سی ٹی‘‘ کو تسلیم کر کے اس کی توثیق کرے۔