
قومی اسمبلی میں کشمیری حریت رہنما یاسین ملک پر بھارتی حکومت کے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کی متفقہ قرارداد کی منظوری نے بھارت سمیت پوری دنیا کو یہ پیغا م دیا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیری عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ہر سطح پر بھارتی قبضے والے کشمیر میں بھارتی مظالم کو نہ صرف اجاگر کیا جائے گا بلکہ اس کے خلاف آواز بلند کی جاتی رہے گی۔ اس قراردادا سے مقبوضہ کشمیر کے عوام خاص طور پر یاسین ملک کے خاندان اور ان کی معصوم بیٹی کو حوصلہ ملا ہے کہ آزادی کی اس تحریک میں کشمیری تنہا نہیں ہیں، اجلاس کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف اور جی ڈی اے کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا آمنے سامنے آگئے۔ وزیر دفاع نے فہمیدہ مرزا کی جانب سے پی ٹی آئی رہنمائوں کے گھروں پر چھاپوں کا معاملہ اٹھانے پر کڑی تنقید اور اسے’’ سلیکٹیو مذمت ‘‘قرار دیا، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جسٹس (ر) ناصرہ جاوید کے گھر پر پولیس کے چھاپے پر معذرت کر کے اچھی مثال قائم کی ہے جس کو ملکی سطح پر اپنانا چاہیئے، تاہم انہوں نے اپنے خطاب کے دوران تحریک انصاف کی حکومت کے دوران اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا بھی ’’شکوہ‘‘کیا اور ایک ایک کر کے ان انتقامی کارروائیوں کا تذکرہ بھی کیا، جہاں انہوں نے افہام وتفہیم کی بات کی وہیں بولے کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا ہے، حکومت اور ریاست کو بلیک میل نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ذاتی اقتدارکیلئے بلیک میل نہیں ہوں گے۔ ریاست اپنے آئینی مزاج کے مطابق کارروائی کرے گی۔ کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے ، اگر اس شہرکے اوپر جو وفاق کی علامت ہے ، مسلح جتھے آئے تو یہ پاکستان کی سلامتی اور وفاق پر حملہ ہو گا اور اس کا پوری طاقت سے مقابلہ ہو گا۔ خواجہ آصف نے تحریک انصاف کو بھی یہ واضح پیغام دیا کہ اگر کوئی غیر آئینی اقدام اٹھایا گیا تو ان کے ساتھ’آہنی ہاتھوں‘‘ سے نمٹا جائے گا۔
پارلیمنٹ ڈائری