;طلال چوہدری نے توہین عدالت نہیں کی، دو گواہوں کے بیان ریکارڈ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان میں وزیر مملکت برا ئے دا خلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس میںدفاع کی جانب سے پیش کئے گئے دو گواہوں نےاپنے بیانات قلمبند کرا لئے ہیںاور استغاثہ نے دونوں گواہوں پر جرح بھی مکمل کر لی ہے اس مو قع پر طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے اپنے دو گواہ پیش کئے ۔ پہلے گواہ کے طور پر اسرار احمد خان کو پیش کیا گیا جو کہ مسلم لیگ ن فیصل آباد سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ طلال چو ہدری کی جانب سے دو سرے گواہ کے طور پرسینیٹر مصدق ملک کو پیش کیا گیا ،اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ایک اور گواہ پیمرا کے ڈی جی محمد طاہر لاہور ہائیکورٹ میں مصروف ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے ۔ مقدمے کی سماعت 19جون تک ملتوی کر دی گئی ۔جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔گواہ اسرار احمد خان نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ عدالت کے سامنے سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا،جھوٹ بولوں تو مجھ پر خدا کا عذاب نازل ہو ، گواہ نے کہا کہ 27 جنوری 2018 کے جلسہ کا اسٹیج پر میں موجود تھا، قائدین جلسہ میں 4 بجے تشریف لائے قائدین کی آمد میں تاخیر کی وجہ سے طلال چودھری نے کئی مرتبہ تقریریں کیں، طلال چودھری کی تقریروں میں تسلسل نہیں تھا، میری موجودگی میں طلال چودھری نے عدلیہ کی شان اور ججز کی شان کیخلاف کچھ نہیں کہا۔ اس دوران جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ حلف میں خدا کے عذاب اور قہر کی بات کی ہے،آپ تیار ہو جائیں،گواہ نے کہاکہ میں نے حلف دیا ہے عدالت میری بات نامناسب سمجھے تو نکال دے،جلسہ میں طلال چودھری نے عدلیہ کی توہین نہیں کی،جلسے میں کسی دوسرے شخص نے بھی عدلیہ کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ اس دوران وکیل استغاثہ کی جانب سے سوال کیا گیاکہ کیا طلال چوہدری نے پی سی او کے بتوں کو نکالنے کی بات کی؟ اس پر گواہ نے کہاکہ یہ الفاظ طلال چودھری نے ٹکڑوں میں کہے، سیاق و سباق سے ہٹ کو چلائے گئے ۔دفا ع کے وکیل کامران مرتضی نے کہاکہ گواہ نے طلال چوہدری کا نام اپنے بیان میں نہیں لیا،جسٹس گلزار احمدنے گواہ سے کہاکہ کیا وکیل کی بات پر چلنا ہے یا آخرت بھی دیکھنی ہے،یہ الفاظ کس کے تھے اسکا نام بتا دیں، اس دوران استغاثہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں دوبارہ سوال کر لیتا ہوں، استغاثہ کے وکیل نے سوال کیاکہ کیا پی سی کے بتوں کو نکالنے کی بات طلال چوہدری نے کی؟ اسرااحمد نے جواب دیا کہ چیزوں کو توڑ مروڑ کر جوڑا گیا ہے ۔پہلے گواہ کا بیان مکمل ہوا تو مشیر وزیر اعظم سینیٹر مصدق ملک بطور گواہ پیش ہوئے اور کہاکہ جو کہوں گا سچ کہوں گا جھوٹ بولوں تو خدا کا عذاب اور قہر نازل ہو، مصدق ملک نے کہاکہ میں 27 جنوری کو جڑانوالہ جلسہ میں موجود تھااور طلال چوہدری بھی جلسے میں موجود تھے اس موقع پر طلال چوہدری نے کئی مرتبہ خطاب کیا وہ اس لیے کیا کیو نکہ نواز شریف جلسہ گاہ پہنچے نہیں تھے اور اس مو قع پر طلال چوہدری شرکا کومصروف رکھ رہے تھے،فا ضل وکیل کی جانب سے ججوں کے خلاف بات کر نے کے سوال پر گواہ کا کہنا تھا کہ میں نے طلال چوہدری کے خطاب اور تقریروں سے ایسا کوئی تاثر نہیں لیا، وکیل استغاثہ نے سوال کیاکہ کیا طلال چوہدری عدالت میں پی سی او کے بتوں کی بات نہیں کی تو مصدق ملک نے کہاکہ طلال چوہدری کی تقریروں کاکلپ دیکھا ہے لیکن طلال چوہدری نے اس انداز سے بات نہیں کی،طلال چوہدری کے مختلف کلپ جوڑ کر نشر کیے گئے ہیں۔
طلال چوہدری کیس