شارٹ فال 3 ہزار میگاواٹ، بجلی لوڈشیڈنگ میں اضافہ، گیس بھی بند
کراچی، بھکر، شاہ پور صدر (نامہ نگاران+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) ملک میں گردشی قرضے ایک بار پھر 298 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں، واجبات کی ادائیگی میں تاخیر کے سبب بجلی کی پیداوار میں کمی اور بحران شدید ہونے کا خدشہ ہے۔پاور سیکٹر کے ذرائع کے مطابق گردشی قرضوں کی صورتحال دوبارہ اسی جگہ پہنچ رہی ہے جہاں سے پاکستان میں توانائی کے بحران نے شدت اختیار کی تھی۔ قرضوںمیں سے 1994کی پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیز کے واجبات کی مالیت141ارب روپے اور 2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیز کے واجبات59 ارب روپے، تمام جینکوز، چشمہ پاور اور ہائیڈل پاور کے واجبات کی مد میں 98 ارب روپے شامل ہیں۔دوسری جانب خود مختاربجلی گھروں (آئی پی پیز ) کے واجبات ایک بار پھر اسی سطح تک پہنچ چکے ہیں جب سابقہ حکومت کے دور میں آئی پی پیز نے ساورن گارنٹی کا مطالبہ کیا تھا۔ پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں کا بحران شدید ہونے کے بعد وفاقی وزارت پانی و بجلی نے آئی پی پیز کا اجلاس طلب کرلیا ہے جو اسلام آباد میں 29مئی کو منعقد ہوگا جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی جلد ہی آئی پی پیز کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔ بجلی کا شارٹ فال بڑھ کر تین ہزار میگا واٹ تک پہنچ گیا، پنجاب بھرمیں آٹھ سے بارہ گھنٹے کی طویل بجلی بندش نے شدید گرمی میں لوگوں کی چیخیں نکال دی ہیں۔ لاہور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے سلسلے میں کمی نہیں آ سکی،گڑھی شاہو، مزنگ، شادمان، فیرور پور روڈ،گلشن راوی سمیت شہر کے بیشتر علاقوں میں آٹھ سے دس گھنٹے کی بجلی بندش کا سامنا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ فیصل آباد، ملتان، گوجرا نوالہ ، سرگودھا، ساہیوال، منڈی بہاؤالدین،حافظ آباد، راجن پور اور شیخوپورہ سمیت صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں دس سے بارہ جبکہ دیہی علاقوں میں چودہ سے سولہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے لوگوں کی زندگیاں عذاب بنا دی ہیں۔ پانی بھی نایاب ہو گیا۔ شاہ پور صدر سے نامہ نگار کے مطابق سب ڈویژن شاہ پور میں گرمی کی شدت میں اضافہ کے باعث لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہو گیا۔بھکر سے نامہ نگار کے مطابق محکمہ سوئی گیس کی ملی بھگت سے شہر میں بدترین طویل اور غیر اعلانیہ گیس کی بندش کا سلسلہ جاری ہے۔ صارفین خوار ہو رہے ہیں جبکہ حکام بالا خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ دن اور رات کے اوقات کار میں گیس کی بندش ہونا معمول بن گیا۔عارفوالا سے نامہ نگار کے مطابق گردونواح میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18گھنٹے سے تجاوز کر گیا۔ ہر ایک گھنٹے کے بعد تین گھنٹے لوڈشیڈنگ سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور اسکے نواحی علاقوں میں 12تا14گھنٹے ہونے والی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف شہریوں کا احتجاج جاری ہے۔ پریس کلب شیخوپورہ کے باہر ادارہ برائے تحفظ حقوق شہریاں کے سینئر نائب صدر ملک رضا جمالی کی قیادت میں درجنوںشہریوں نے لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی -