مذہبی مقامات اور کتابوں کی مبینہ بے حرمتی کے خلاف 100 سے زائد سکھوں کا مظاہرہ، سکھ رکاوٹیں اور دروازہ توڑ کر پارلیمنٹ ہائوس میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ڈیڑھ گھنٹے تک پارلیمنٹ ہائوس کے احاطہ میں قبضہ جمائے رکھا۔
پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور اسلام تو اقلیتوں کے حقوق کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔ اسلام تمام مذاہب کے ماننے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ سکھ ہمارے ملک کے شہری ہیں۔ انہیں اپنے مذاہب کے مطابق عبادت کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔ سکھوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی قابل مذمت ہے۔ انکے گوردواروں پر حملے بھی قابل مذمت ہیں۔ سندھ میں 5 اور 6 مئی کو سکھوں کی کتاب کی بے حرمتی ہوئی لیکن حکومت نے ان کی دادرسی نہیں کی۔ بالآخروہ مجبور ہو کر اسلام آباد مظاہرہ کرنے آئے۔ اگر ملزمان کے خلاف A295 کے تحت پہلے ہی مقدمہ درج کر لیا جاتا تو گزشتہ روز جو پارلیمنٹ کے احاطے میں ہوا ہے وہ نہ ہوتا۔ سکھوں کے احتجاج نے پارلیمنٹ کی فول پروف سکیورٹی کا پول کھول دیا ہے۔ اگر مظاہرین کی آڑ میں دہشت گرد وہاں آ جاتے اور آ کر پارلیمنٹ پر قبضہ جما لیتے اس کا کتنا نقصان ہوتا یہ وزیر داخلہ بخوبی جانتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے اب اپنا غصہ اتارنے کیلئے پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔ حالانکہ انہیں اس کی ذمہ داری خود لینی چاہئے تھی۔ چھوٹے سے اسلام آباد کی الگ پولیس الگ آئی جی ہے لیکن وہ چند فرلانگ کے اسلام آباد کی حفاظت نہیں کر سکتے۔
حالانکہ وزارت داخلہ اس سے بخوبی آگاہ ہے کہ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں اور شدت پسند اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ ماضی قریب میں شدت پسندوں نے راولپنڈی جی ایچ کیو پر قبضہ کیا تھا۔ خدانخواستہ اگر ایسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ لہٰذا وزیر داخلہ نہ صرف اسلام آباد بلکہ ملک بھر کی سکیورٹی کا جائزہ لیں اور عوام کو تحفظ فراہم کریں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024