منافقانہ رویہ کے نتائج اچھے نہیں آئیں گے‘ حلیم عادل شیخ
کراچی(اسٹاف رپورٹر) پی ٹی آئی مرکزی نائب صدر و سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کا پ پ رہنمائوں مولابخش چانڈیو اور نثار کھوڑو کے وزیر اعظم پر الزام تراشی کے بیان پر رد عمل دیتیہوئے کہا بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ملک میں کرونا کے سبب صورتحال انتہائی خراب کے باوجود پیپلزپارٹی کی قیادت اس کو سیاست کی نذر کرنا چاہتی ہے۔ ایسے حالات کے باوجود بھی پیپلزپارٹی کے رہنما اپنی سیاسی جرئت بازیوں سے باز نہیں آرہے۔ ایک طرف وزیر اعلی مراد علی شاہ، ناصر حسین شاہ، صوبائی ترجمان سندھ اچھے بنے ہوئے ہیں اور اچھی اچھی باتیں کر رہے ہیں۔ دوسری طرف مولا بخش چانڈیو، نثار کھوڑو و دیگر کو وزیر اعظم کے خلاف بیان بازی کرنے کی ذمہ داری دے دی گئی ہے۔ موجودہ حالات میں یہ دگلا منافقانہ رویہ رکھنا اچھا نہیں ہوتا ہے۔ جس کے نتائج اچھے نہیں آئیں گے۔ اس مشکل کے وقت میں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے عوام کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچ سکتا سندھ میں درپیش دیگر مسائل کیباوجود ہم کرونا وائرس اشو پر کسی قسم کی سیاست نہیں کرنا چاہتے۔ ایک طرف بلاول زرداری کہتے ہیں عمران خان ہمارے وزیر اعظم ہیں ملکر کام کریں گے۔ ہم نے بھی بحیثیت اپوزیشن وزیر اعلی سندھ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔ پیپلزپارٹی نے اپنے کچھ رہنمائوں کو مخصوص ایجنڈے کے تحت سیاسی پوائنٹ اسکورنگ پر لگا رکھا ہے۔ سندھ میں بہت سارے اشوز ہیں زبان ہمارے پاس بھی ہے جس پر بات کر سکتے ہیں۔ ابھی تک سندھ حکومت کا اعلان کردہ 20 لاکھ لوگوں کے لئے راشن کسی کو نہیں ملا۔ عوام ان راشن بیگ کی منتظر ہے جس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا۔بہت ساری اسپتالوں میں ٹیسٹ نہیں کئے جارہے ہیں نہ علاج ہورہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں ان معاملات میں سندھ حکومت کی مدد کی جائے۔ نثار کھوڑو 18ویں ترمیم کی بات کر رہے ہیں۔ 18ویں ترمیم کے مطابق ساری ذمہ داری تو سندھ حکومت کی بنتی ہے۔ مولا بخش چانڈیو بھی نیند سے اٹھ کر اپنا عہدا بچانے کے لئے ہمارے کپتان پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ اس قسم کی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے پرہیز کیا جائے جو یکجہتی کا ماحول ہے وہ قائم رہ سکے۔ ہمیں صوبہ سندھ کی 6کروڑ عوام کی خدمت کرنی ہے۔ ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ہم خاموش رہیں پ پ کے رہنما ہماری قیادت پر الزام تراشی کرتی رہے۔ میری پیپلزپارٹی کی قیادت سے مودبانہ گذارش ہے کہ ایک ہی رخ میں چلنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو سندھ حکومت کا الگ رخ ہو اور پیپلزپارٹی کی قیادت علیحدہ ڈائریکشن پر کام کرے۔