نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادہ کردہ غلام حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ۔ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا :اے ابو رافع تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم فقیر ہوجائو گے۔میں نے عرض کیا میں اس وقت قدرے تونگرہوں کیا اپنا مال صدقہ نہ کردوں اوراپنی آخرت کیلئے زادراہ آگے بھیج دوں(کیونکہ آپ کا فرمان تو بہر صورت پورا ہونا ہے ،اور میں اس وقت نیکی حاصل نہیں کرسکوں گا)۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا اس وقت تمہارے پاس کتنا مال ہے ۔عرض کیا:۴۰ہزار درھم اورمیں چاہتا ہوں کہ تمام اللہ کی راہ میں خرچ کردوں آپ نے ارشادفرمایا:تمام نہیں،کچھ صدقہ کردو،کچھ اپنے لیے پس انداز کرلو،اور اپنی اولاد کے ساتھ حسن سلوک کرو۔میں نے عرض کیا:کیا ان کا بھی ہم پر اسی طرح حق ہے جس طرح ہمارا ان پر حق ہے۔ ارشادفرمایا : ہاں والد پر بچے کا حق یہ ہے کہ وہ اسے قرآن مجید کی تعلیم دے، تیراندازی اورپیراکی سکھائے اورجب دنیا سے رخصت ہوتوا ن کے لیے حلال اورپاکیزہ مال چھوڑ کرجائے۔میںنے پوچھا:میں کس زمانے میں نادار ہوجائوں گا۔آپ نے فرمایا :میرے (دنیا سے جانے کے )بعد۔ابوسلیم ؒ (راوی)کہتے ہیں میں نے انھیں دیکھا کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اتنے فقیرہوگئے کہ و ہ بیٹھے ہوئے کہاکرتے تھے کہ کوئی ہے جو اس نابینا بوڑھے کا پرسان حال ہو،کوئی ہے جو اس آدمی کا خیال کرے۔جسے حضور نے مطلع کیاتھا کہ وہ ان کے بعد فقیر ہوجائے گا۔ اور کوئی ہے جو میری اعانت کرے کیونکہ اللہ کا ہاتھ سب سے اوپر، دینے والے کا ہاتھ درمیان میں،اورلینے والے کا سب سے نیچے ہوتاہے۔(اورساتھ ہی فرماتے)جو مالدار ہوتے ہوئے بغیر ضرورت کے سوال کریگا۔توا سکے جسم پر ایک بدنماداغ ہوگا۔ جس سے وہ قیامت کے دن پہچاناجائیگا۔مالدار اورایک ایسے شخص کو صدقہ لینا جائز نہیںجسکے تمام اعضاء طاقت ور اوردرست ہوں۔میں نے دیکھا کہ ایک شخص نے انھیں چاردرھم دیے تو انھوں نے اس میں سے ایک درھم اسے واپس کردیا۔ اس آدمی نے کہا :اے اللہ کے بندے میرا ھدیہء خلوص واپس نہ کرو،انھوں نے فرمایا:میںنے ایک درھم اس لیے واپس کردیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ضرورت سے زیادہ مال رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
ابو سلیم کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ وقت نے پھر پلٹا کھایا (ان کا امتحان مکمل ہوا،وہ سرخرو ہوئے)اوروہ دوبارہ اتنے امیرہوگئے کہ عشر وصول کرنیوالا انکے پاس بھی آنے لگا۔لیکن وہ فرمایا کرتے تھے کہ کاش ابورافع فقیری کی حالت میں مرجاتا۔انھوں نے حالتِ تونگری میں آخرت کا خیال رکھا،حالتِ فقیری میں صبر اور وقار کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیا اور دوبارہ تونگر ہوئے توان کا خلق یہ تھا کہ غلام خریدتے اوراسے زرِ خرید پر ہی مکاتب بنادیتے یعنی اسے کہتے کہ رقم مجھے کما کرادا کردواورآزاد ہوجائو،مجھے اسکے منافع کی ضرورت نہیں ہے۔(ابونعیم)اس حکمت سے بہت سے غلام آزاد ہوگئے ،اوراپنے اپنے روزگار پربھی لگ گئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024