بدھ ‘ 29 ؍ رجب المرجب ‘ 1441ھ ‘ 25 ؍ مارچ 2020 ء
لاک ڈائون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو مرغا بنانے کی سزا۔ متعدد گرفتار
اس وقت حکومت کی ساری توجہ کرونا پر قابو پانے پر ہے۔ ہر طرح کے احتیاطی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ مگر ہمارے منچلے شہری ہیں کہ ہر بات کومذاق میں اڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔ نہ انہیں اپنی فکر ہے نہ دوسروں کی۔ کوئی خوامخواہ بہادری دکھانے کے لئے بلاضرورت گھر سے باہر نکل کر مٹرگشت کرتا ہے۔ کوئی جان بوجھ کر ہیرو بننے کے چکر میں ڈبل سواری کی کوشش کرتا ہے۔ خوش قسمتی ہر وقت ساتھ نہیں دیتی۔ کبھی کبھار کوئی اس کی بدولت کامیاب ہوتا ہے، بچ نکلتا ہے۔ اس کی اس حماقت پر یار دوست اس کی واہ واہ کرتے ہیں۔ مگر زیادہ تر لوگ قانون نافذ کرنے والوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ پھر اس کے بعد …؎
وہ آئے بزم میں اتنا تو میر نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
والی حالت سامنے آتی ہے۔ چند لمحے قبل جو ہیرو اور بہادر پیدل یا موٹر سائیکل پر انسان کی شکل میں نظر آتے تھے وہی سرعام سڑک کے بیچ میں مرغا بنے نظر آتے ہیں۔ اس حالت میں شاید انہیں خود اپنی ہیت کی تبدیلی پر افسوس ہوتا ہو گا مگر اب پچھتائے کیا ہووت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ نہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرتے نہ بلاضرورت باہر نکلتے نہ انہیں پہلے مرغا بننا پڑتا اور بعد میں بھیڑ بکریوں کی طرح حوالات میں بند ہونا پڑتا۔ جہاں کسی وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭
پیر محل میں 24 کلومیٹر ریلوے ٹریک سے نٹ بولڈ چرا لئے گئے
اتنی بڑی واردات ہو گئی اور پولیس نے اطلاع کے مطابق ابھی تک مقدمہ درج کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ یہ ایک مصروف ٹریک ہے۔ مگر شاید پولیس والے چوری چکاری سے پریشان نہیں ہوتے اور نہ دوسروں کو کرنا چاہتے ہیں۔ اب وہ انتظار میں ہیں کہ کب کوئی بڑا حادثہ ہو اور پھر وہ پھرتیاں دکھاتے نظر آئیں۔ ظاہر ہے اب چوری اور حادثے میں تو فرق ہوتا ہے ۔ ہم کہ ٹھہرے بے پرواہ۔ اگر ہم محتاط ہوتے تو پہلے قدم پر ہی کارروائی کرتے۔ 24 کلومیٹر کا ٹریک کوئی معمولی نہیں ہوتا۔ چوروں نے خدا جانے کہاں کہاں کارروائی ڈالی ہو گی۔ لگتا ہے چوروں کو قبل از وقت اطلاع مل گئی ہے کہ اب ٹرینوں کی آمدورفت بھی بند ہو رہی ہے۔ اس لئے انہوں نے بھی قبل از وقت واردات کر ڈالی۔ مگر یہ کام ایک دم تو ہو نہیں سکتا۔ لگتا ہے کافی دنوں سے یہ چور نٹ بولٹ چرا رہے ہیں۔ پتہ اب لگا ہے۔ یہ تو شکر ہے کہ ٹرینوں کی آمدورفت بند ہو رہی ہے۔ ورنہ خدانخواستہ لاہور سے شور کوٹ جانے والی کوئی ٹرین اس نٹ بولٹ سے آزاد کھلے ٹریک پر آ دوڑتی تو کیا ہوتا۔ اس واقعہ سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ہم کتنے بے حس لوگ ہیں جو مرنے والوں کا کفن بھی بیچ کھاتے ہیں۔
کرونا وائرس کے پھیلائو کے بعد فضائی آلودگی میں ڈرامائی حد تک کمی
یہ ہم نہیں کہہ رہے ناسا کی جاری کردہ رپورٹ کہہ رہی ہے۔ سچ کہتے ہیں کہ شر کے اندر سے بھی خیر کا کوئی نہ کوئی پہلو نکلتا ہے۔ آج بھی یہی کچھ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ دنیا دراز عرصہ سے فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کا رونا رو رہی تھی۔ اس کے سدباب کے لئے اقدامات پر زور دے رہی تھی۔ اب اچانک کرونا نے انٹری ڈال کر دنیا کا یہ ایک اہم مسئلہ بھی حل کر دیا۔ گزشتہ دو ماہ سے جس طرح دنیا بھر میں صنعتی مراکز بند ہیں پاور پلانٹس اور گاڑیوں سے نکلنے والا مضر صحت دھواں نکلنا بند ہے۔ اس کا یہ مثبت پہلو اس وقت ہمارے سامنے ہے کہ فضائی اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئی ہے۔ اب اگر فضائی ماحولیاتی آلودگی کیخلاف کوئی ایسا ہی ٹائم ٹیبل ترتیب دیا جائے جیسا کرونا کے خوف سے بندش کی شکل میں دیا گیا ہے تو صرف ہفتے میں ایک دو روز صنعتی مراکز، پاور پلانٹس اور گاڑیوں پر بندش لگا کر ہم دنیا کو ماحولیاتی اور فضائی آلودگی سے بچا سکتے ہیں۔ بس ٹائم ٹیبل ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ یہ کرونا کی مہربانی ہے کہ اس نے دنیا کو ایک نئے صنعتی کلچر سے متعارف کرا دیا ہے۔ نیا معاشی کلچر سامنے آ رہا ہے جس پر عمل کرنے سے ماحول اور معاشرے میں بہتری لائی جا سکتی ہے تو کیوں نہ اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے اور ایک نیا سماجی ، معاشی و صنعتی نظام ترتیب دے کر دنیا کو محفوظ بنایا جائے۔
٭٭٭٭٭
آئندہ ماہ پٹرول کی قیمت میں 35 سے 39 روپے فی لٹر کمی کا امکان
بخدا یہ خبر پڑھ کر جتنی مسرت قوم کو ہوئی ہے اتنی مسرت کرونا پر قابو پانے کے اعلان سے ہی ہو سکتی ہے۔ بس دعا ہے یہ کمی 35 تا 39 نا سہی 30 روپے فی لیٹر تک ہی ہو جائے تو رہے سہے مخالفین بھی دھمالیں ڈالتے حکومت کے حق میں نعرے لگاتے نظر آئیں گے۔ پھر واقعی حکومت کی طرف سے اپوزیشن کو ٹف ٹائم ملے گا۔ عوام تو مزید 2 سال حکومت کے اس فیصلے کی خوشی میں نہال اور نڈھال ہو کر ’’بلے‘‘ کی بلے بلے کرتے رہیں گے۔ پٹرول کی قیمت میں کمی کا اثر خود بخود اشیاء پر پڑتا ہے۔ ان کی آمدورفت کے اخراجات میں کمی آتی ہے تو مارکیٹ اور بازار میں اشیاء کے دام کم ہوتے ہیں۔ حکومت کے حامیوں نے تو ابھی سے اعداد و شمار نکال کرپٹرول کی نئی قیمت کا تعین کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب خدا کرے یہ خبرسچ بھی ہو اور قیمت میں کمی بھی نمایاں ہو ورنہ کروڑوں لوگوں کی امیدوں پر اوس پڑنے سے انہیں نزلہ زکام یا فلو ہو سکتا ہے۔ مخالفین تو فی الحال کرونا کے لاک ڈائون کی فیوض و برکات سے مستفید ہو رہے ہیں۔ اس لئے خاموشی سے تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو پر عمل پیرا ہیں کہ دیکھتے ہیں تیل کے نرخ میں کتنی کمی ہوتی ہے۔
٭٭٭٭