مکرمی! کرونا کے اس عذاب کے دوران دنیا احتیاط، تدبیر اور علاج کو حرزجان بنائے ہوئے ہے ،ایسے میں اگر کوئی کنفیوزڈ ہے تو دنیائے اسلام۔ امام صاحبان اب بھی کندھے سے کندھا جوڑ کر کھڑا ہونے کا حکم دے رہے ہیں۔ سب کچھ جانتے بوجھتے بھی ہم ضروری عملی اقدامات کی ہمت نہیںکر پا رہے کیونکہ ہمارے ہاں دین کے بارے میں زبان بندی کا چلن ہے اوربدقسمتی سے ہم دین کی روح کو نہیں سمجھتے۔ ہر کہیں اس حدیث مبارکہ کا ذکر ہو رہا ہے کہ شدید بارش کے دوران حضرت بلالؓ نے اذان دی تو نبی کریمؐ نے فرمایا کہ مسجد میںبلانے کی بجائے لوگوں کو گھروں میں نماز ادا کرنے کا کہو۔ طوفان بارش میں انہیں باہر نکلنے میں زحمت ہوگی۔ کرونا دینا بھر میں اپنے خونی پنجے گاڑھ چکا، ہم ابھی تک جمعہ اور پنجگانہ نمازوں کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں گو مگو کی کیفیت میں ہیں۔ کیا ہمارے علمائے کرام کرونا کے اس عذاب کو تیز بارش جتنی بھی اہمیت نہیں دیتے؟
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024