یوم پاکستان کے موقع پر طاقت کا بھرپورمظاہرہ اور صدر کا بھارت کو پاکستان کو حقیقت تسلیم کرنے کا مشورہ
یوم پاکستان ملی جوش و جذبے سے منایا گیا۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں تقریبات ہوئیں۔ دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں 31 جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ مساجد میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد ملک کی بقا اور سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں ، اقلیتی برادریوں کی عبادت گاہوں میں بھی دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ یوم پاکستان کے موقع پر مزار اقبال پرلاہور ‘ کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقاریب ہوئیں۔ سیاسی‘ سماجی تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے قائداعظم اور اقبال کے مزارات پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔نیو یارک ، ابو ظہبی اور سری لنکا میں بھی پاکستان ڈے کی تقریبات منعقد کی گئیں۔ نیو یارک میں اقوام متحدہ کے دفتر میں تقریب میں ملیحہ لودھی سمیت دیگر سفارتی اہلکار شریک ہوئے۔یوم پاکستان کے موقع پر مسلح افواج کی مشترکہ پریڈ کے ذریعہ پاکستان نے اپنی ناقابل تسخیر دفاعی قوت کا شاندار مظاہرہ کیا۔ پریڈ میں پاکستان نے دشمن ملک کے اندر آخری حدوں تک اہداف کو نشانہ بنانے والے شاہین تھری بیلسٹک میزائل سمیت میزائلوں کی تمام رینج، جے ایف 17 تھنڈر کی شکل میں ایک ارزاں اور عمدہ لڑاکا طیارے،ٹینکوں، توپخانہ ،زمینی و فضائی نگرانی کے جدید ترین نظاموں اور سب سے بڑھ کر عمدہ مورال کی حامل پیشہ ورانہ مہارت و استعداد کی حامل مسلح افواج کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد تقریب کے گیسٹ آف آنر تھے جبکہ صدرِ مملکت عارف علوی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ بحرین کی نیشنل گارڈ کے سربراہ اور آذربائیجان کے وزیر دفاع بھی تقریب میں شریک تھے۔اسکے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت تینوں سروسز چیف، حکومتی شخصیات، غیر ملکی سفراء اور زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے مرکزی تقریب میں شرکت کی۔پریڈ میں چین، سعودی عرب، ترکی، آذربائیجان، بحرین اور سری لنکا کے فوجی دستوں نے بھی حصہ لیا۔ پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کی ثقافت کی نمائندگی کرنے والے فلوٹس میں فن کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔ حسب معمول لڑکا طیاروں کے فلائی پاسٹ، فضائی کرتب اور کمانڈوز کے فری فال پریڈ کی جان تھے۔پاکستان نے اس پریڈ میں ستائیس سو کلومیٹر تک مار کرنیوالے شاہین تھری کی نمائش کی جو بحر ہند کے دور دراز کونوں کھدروں تک بھارتی اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اسکے علاوہ شاہین ون، غوری، کروز میزائل بابر اور فضاء سے داغے جانیوالے کروز میزائل ’’ رعد‘‘ کو پیش کیا جبکہ اسی کلومیٹر تک روایتی اور ایٹمی وار ہیڈ سے ہدف کو نشانہ بنانے والا نصر میزائل بھی پریڈ کا حصہ تھا۔ پاک فوج، رینجرز، بحریہ کے دستوں نے معزز مہمانوں کو سلامی دی اور الخالد ٹینکوں کے دستے نے بھی مخصوص انداز میں سلامی پیش کی۔تقریب میں دفاعی سازو سامان کی نمائش کی گئی جس میں چین کے تعاون سے ملکی ساختہ الخالد سمیت دیگر ٹینک اور میزائل دکھائے گئے جبکہ پاکستانی ساختہ مسلح ڈرون ’’ براق ‘‘ اور’’ شہپر‘‘ بھی دفاعی پیداوار کی صنعت میں پاکستان کی مہارت ثابت کرنے کیلئے پریڈ میں موجود تھے۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور میزائل بردار دستوں کے نگہبان ادارے ایس پی ڈی کے دستے بھی پریڈ کا حصہ تھے۔ فری فال کے بعد ایس ایس جی کے سربراہ میجر جنرل طاہر مسعود بھٹہ نے وزیراعظم مہاتیر محمد کو پاکستان کا قومی پرچم پیش کیا گیا، انہوں نے سبز ہلالی پرچم کو ِ احترام سے بوسہ دیا۔تقریب کے آخر میں گلوکار ساحر علی بگا نے آئی ایس پی آر کی جانب سے یومِ پاکستان کیلئے بنایا گیا خصوصی نغمہ گاکر شرکا کا لہو گرمایا۔ صدرِ مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے یوم پاکستان کے موقع پر مشترکہ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک حقیقت اور ہم ایک زندہ و تابندہ آزاد قوم ہیں۔ جمہوری ملک ہونے کے ناطے ہم لڑائی پریقین نہیں رکھتے بلکہ امن چاہتے ہیں، خطے کوامن کی ضرورت ہے جنگ کی نہیں، ہماری اصل جنگ غربت وافلاس کیخلاف ہے۔ آزادی کا حصول قربانی کا متقاضی ہوتا ہے، پاکستان ابھرتی ہوئی معاشی قوت ہے، تمام ممالک کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں، امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔بھارت نے دھمکی آمیزبیانات سے جنگی فضا قائم کی، بھارت کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ پاکستان ایک مضبوط اورپرامن ایٹمی طاقت ہے، بھارتی جارحیت کا جواب دینا ہمارا فرض تھا، بہترحکمت عملی سے بھارت کو مؤثر ‘ فوری اور منہ توڑجواب دیا، پاکستان مذاکرات پریقین رکھتا ہے، دہشت گردی ایک بڑا خطرہ ہے لیکن ہم نے اس پر قابو پالیا ہے، افغانستان میں امن خطے کیلئے ضروری ہے، وہاں کے عوام طویل جنگ سے نجات چاہتے ہیں۔
قوم ہمیشہ یوم پاکستان اس عہد کی تجدید کے ساتھ مناتی ہے کہ ہم قائد و اقبال کے نظریاتی تصور اور اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کل اور مستقبل کی صورت گری کرینگے، پاکستان کو اللہ کی عظیم نعمت تصور کرتے ہوئے اسکی ترقی، خوشحالی اور استحکام کو یقینی بنائینگے۔ ہم پر جنگیں مسلط کی گئیں، ہمیں حالیہ تاریخ میں اپنی قومی تاریخ کے سب سے بڑے چیلنج دہشگردی کا سامنا کرنا پڑا، ہم دنیا کی واحد قوم ہیں جس نے اتنی لمبی لڑائی لڑی، جانی و مالی قربانی دی مگر بے پناہ حوصلے سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ہم قوم کے عزم اور افواج پاکستان کی جرات و بہادری کی بدولت نہ صرف سرخرو ہوئے بلکہ امن و قومی تعمیر و ترقی کے راستے پر گامزن ہوئے، آج ہم ابھرتی ہوئی معاشی قوت کے ساتھ دفاعی لحاظ سے مضبوط اور پر امن ایٹمی طاقت ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ نے ہماری افواج کو مہارت کے اس درجے پر پہنچا دیا کہ دنیا بھر کی افواج رشک کرتی ہیں۔ہم دنیا کے تمام ممالک کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کرتے ہیں۔ بھارت کی قیادت کی کوتاہ بینی ہوگی اگر وہ ہمیںکمزور سمجھے۔ خطے کو امن کی ضرورت ہے، ہمیں جنگ کے بجائے تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی پر توجہ دینی چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان کے بعد صدر عارف علوی نے بھی بھارت کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ بین الاقوامی قوانین کو توڑتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی، اس کا جواب دینا ہمارا فرض تھا، ہماری افواج تیار تھی اور قوم کی دعائیں و حمایت انکے ساتھ تھی، ہم نے بہترین حکمت عملی سے مؤثر اور فوری جواب دیا، اس پر پوری قوم اپنی افواج کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے، دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر نہ صرف انہوں نے ذمہ داریاں پوری کی بلکہ اپنی اہلیت اور برتری ثابت کردی۔ بلاشبہ افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیت، اہلیت اور معیار کا کوئی ثانی نہیں۔گزشتہ روز منائے جانیوالے یوم پاکستان کا یہی امتیاز اور انفرادیت تھی۔ رواں سال قوم کا یوم پاکستان منانے کا جذبہ اور ولولہ عروج پر تھا۔ دشمن کی ناپاک سازشیں خاک میں ملانے کیلئے ایسے ہی قومی جذبے کی ضرورت ہوتی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ کشمیر کشیدگی اور دشمنی کی بڑی اور واحد وجہ ہے۔ بدقسمتی سے دونوں ممالک پڑوسی ہیں اور کوئی چاہتے ہوئے بھی اپنا یہ پڑوسی تبدیل نہیں کر سکتا۔ جبکہ دونوں کے عوام کی بڑی تعداد کو پسماندگی اور غربت و افلاس کا سامنا ہے۔ بھارت دونوں ممالک کے مابین کورایشو کے حل بجائے اسلحہ کے انبار لگانے اور خطے کا چودھری بننے کے خبط میں مبتلا رہا ہے۔ اس نے یکطرفہ طور پر خطے میں اسلحہ کی دوڑ شروع کر رکھی ہے جو اسکے اکھنڈ بھارت کے عزائم کو ظاہر کرتی ہے۔ دفاعی بجٹ میں اضافہ اس کا معمول اور ملکوں ملکوں اسلحہ کی خریداری اس کا جنون ہے۔ اس کا دفاعی بجٹ پاکستان کے قومی بجٹ کے برابر ہے۔ مسئلہ کشمیر پرامن طور پر حل ہو جاتا ہے تو بھارت کو اپنی جتنا کی بنیادی ضروریات کی قیمت پر اسلحہ جمع کرنے کی ضرورت نہیں پڑیگی۔ پاکستان بھی اپنے وسائل کم وسیلہ افراد کی زندگی کی بہتری کیلئے استعمال کر سکے گا۔
بھارت کو پاکستان سے کئی گنا زیادہ فوج اور اسلحہ کے پہاڑوں کا کیا فائدہ ہوا؟ اسکے فائٹرز کے غول پاکستان کی طرف بڑھے‘ پاک فضائیہ کے شاہینوں کو الرٹ دیکھا تو پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی جرأت نہ ہوئی جو دو جہاز پاکستانی حدود میں داخل ہوئے مار گرائے گئے۔ ہمیشہ حق اور سچ کی فتح ہوتی ہے۔ بھارت نے زیادتی اور پہل کی جس پر نصرت ایزدی سے بھارت کو جو جواب دیا گیا وہ تاقیامت اسے یاد رہے گا اور وہ اسے اپنی نسلوں کی آگاہی کیلئے نصاب میں شامل کرلے۔ آج کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اس سطح پر پہنچ گئی اور اس میں تسلسل بھی موجود ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے ہاتھوں سے پھسل رہا ہے‘ اس کا ادراک خود بھارت کو بھی ہے۔ اسی لئے اس نے کٹھ پتلی حکومت کا خاتمہ کرکے گورنر راج نافذ کیا‘ جب اس میں ناکامی سے دوچار ہوا تو صدر راج لا کر کشمیریوں کی تحریک کا زور کم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا ٹمپو برقرار رہا۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری اپنی آزادی کیلئے جانیں نچھاور کر رہے ہیں۔ بھارتی فوجی بڑی تعداد میں مارے جا رہے ہیں۔ بہت سے حالات سے تنگ آکر ذہنی مریض بن رہے ہیں۔ کئی کی خانگی زندگیاں برباد ہو گئیں‘ کئی خودکشیاں کررہے ہیں۔ بھارت کو کیا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنے آخری فوجی کے مارے جانے اور پاگل ہونے کا انتظار ہے؟ وزیراعظم مودی نے یوم پاکستان پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کے نام پیغام میں مثبت باتیں کیں‘ مودی اگر عملی طور پر بھی اسی خلوص کا مظاہرہ کریں تو پاکستان اور بھارت کے مابین دشمنی ختم اور دوستی کا آغاز ہو سکتا ہے اور یہ خطہ جو اس وقت بھارت کے ہاتھوں جہنم زار بنا نظر آتا ہے‘ امن و سلامتی کا گہوارہ بن سکتا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024