مولانا تقی عثمانی کراچی میں قاتلانہ حملے سے بال بال بچ گئے۔ سکیورٹی گارڈز سمیت 3 افراد جاں بحق، مولانا شہاب کی گاڑی پر بھی فائرنگ، حملہ گھنائونی سازش ہے بے نقاب کریں گے: عمران خان، دیگر سیاسی، مذہبی رہنمائوں کی طرف سے بھی مذمت
دارالعلوم کراچی کے دو اساتذہ اور مذہبی سکالرز محمد تقی عثمان اور مولانا شہاب پر ہونے ولا یہ قاتلانہ حملہ نہایت افسوسناک اور ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کا گھنائونا منصوبہ لگتا ہے۔ اس افسوسناک واقعہ میں تین افراد کی ہلاکت پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ کراچی میں عرصہ دراز سے مذہبی قائدین کو نامور علمائے دین کودہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد ملک میں مختلف مسالک کے درمیان انتشار پھیلانا اور نفرت کی آگ بھڑکانا ہے۔ امن کے دشمن دہشت گرد ایسا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے جس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہو، خدا کا شکر ہے کہ گزشتہ روز کے حملے میں دونوںعلما محفوظ رہے مگر دہشت گردی کی اس سرعام کارروائی میں 2 گارڈزسمیت تین افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ، کراچی جیسے شہر میں جہاں قدم قدم پر پولیس اور رینجرز موجود ہے۔ دہشت گردی کی طرف سے اتنی بڑی کارروائی اور اس کے بعد وہاں سے فرار ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ ان دہشت گردوں کو وہاں سہولت کار اور محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پروگرام پر بھرپور عمل کرتے ہوئے ان دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ انہیں ایسی کوئی کارروائی کرنے کا موقع نہ ملے جس سے ملک میں انتشار پیدا ہو۔اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت اہم شخصیت کی سکیورٹی بھی سخت کرے۔وزیراعظم اور دیگر سیاسی و مذہبی قائدین نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے اور انہیں کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیاہے جو بجا ہے۔ ایسے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں …
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38