پانی کا ضیاع روکنے کے اقدامات‘ لاہور میں درجنوں سروس سٹیشن بند‘ سینکڑوں ملازمین بے روزگار
لاہور (نیوز رپورٹر) ملک میں پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے وفاق اور صوبوں کے ماتحت اداروں نے عملی اقدامات شروع کردیئے ہیں مگر تاحال ضلعی انتظامیہ اور پانی سے متلقہ اداروں خصوصاً واسا میں بہتر رابطوں کا فقدان نظر آرہا ہے جس کے باعث پٹرول پمپ سے ملحقہ اور اس سے فاصلے پر قائم سروس سٹیشن کو بند کیا جارہا ہے، سروس سٹیشنز کی بندش سے ملازمین کے بے روزگاری میں اضافہ متاثرین خاندانوں کے لئے تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے احکامات جاری کئی جاچکے ہیں اس پر وفاق اور صوبائی حکومتیں عمل درآمد بھی کر رہی ہیں مگر ابھی تک متعلقہ محکموں نے اس کاروبار سے منسلک افراد سے باقاعدہ میٹنگز کیں اور نہ مشاورتی عمل میں ان کو شریک کیا ہے جس کے بعد یہ تاثر جنم لے رہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں پر کام تو کررہی ہے مگر سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیںلیا جارہا۔ لاہور شہر میں درجنوں کی تعداد میں پٹرول پمپ اور اس سے ملحقہ سروس سٹیشن بھی بند کئے جا چکے ہیں، مالکان نے الزام لگایا ہے کہ سروس سٹیشن بھی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر بند کئے جارہے ہیں ایک سڑک پر قائم تمام پٹرول پمپ مالکان کو ذاتی پسند اور ناپسند کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، ضلعی انتظامیہ پٹرول پمپ کے سروس سٹیشن کو سیل کرتی ہے مالکان ایک دفتر سے دوسرے دفتر میںخوار ہوتے رہتے ہیں جب ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا جاتا ہے تو ان کی طرف سے یہ جواب ملتا ہے کہ آپ واسا کے پاس جائیں، واسا کے پاس جانے پر معلوم ہوتا ہے کہ یہ ذمہ داری ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی ہے یوں متعلقہ اداروں کے درمیان روابط کا فقدان سامنے آرہا ہے۔ سروس سٹیشن مالکان کا کہنا ہے کہ ہم پانی کے ضیاع کو روکنے میں حکومت سے مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں ہم حکومت کے اس اقدام میں شانہ بشانہ کھڑے ہونا چاہتے ہیں مگر ہمارے ساتھ حکومتی ادارے مذاکرات کریں ہمیں بتائیں کہ ہم اس میں کیسے اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں؟۔ مگر ہمیں بتانے کی بجائے سروس سٹیشن کو بند کیاجارہا ہے۔ نوائے وقت کے کئے گئے سروے میں بات سامنے آئی ہے کہ ایک ماہ کے دروان لاہور میں درجنوں سروس سٹیشن بند ہونے سے سینکڑوں ڈیلی ویجز ملازمین اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس حوالے سے ستائیس برس کے سمن آباد کے رہائشی محمد عظیم نے بتایا کہ وہ ایک ہفتے سے بے روزگار ہے کیونکہ وہ سروس سٹیشن بند کیا جاچکا ہے لہذا اب گھر چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ چونگی امرسدھو کے چوالیس برس کے حنیف بابا نے بتایا کہ وہ پندرہ برس سے سروس سٹیشن پر گاڑیاں دھونے کا کام کررہا ہے مگر ایک ماہ سے بے روزرگار ہے میرے حالات بہت مشکل ہورہے ہیں حکومت اس کاروبار کو بچانے کے لئے کوئی عملی اقدامات کرے۔ اقبال ٹاون کریم مارکیٹ میں سروس سٹیشن پر کام کرنے والے لیہ کے رہائشی محمد سلطان کا کہنا تھا کہ حکومت کے لوگوں نے سروس سٹیشن بند کردیا ہے میں گھر کا واحد کفیل ہوں میں نے بہنوں کی شادی کرنی ہے اس لئے کئی دنوں سے فارغ بیٹھا ہوں گھر کئی روز سے کوئی پیسے نہیں بجھوائے۔ گڑھی شاہو کے مولوی یوسف کا کہنا تھا کہ سروس سٹیشن بند ہونے سے میں بے روزگار ہو گیا ہے دس برس سے یہی کام کرریا ہوں اب سمجھ نہیں آرہی کیا کروں؟۔ اس حوالے سے واسا حکام کا موقف ہے کہ تمام سروس سٹیشن کو انسپکشن اور مقررہ سہولتوں کی عدم دستیابی پر ہی بند کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے تمام سروس سٹیشن جنہوں نے مینول واشنگ سسٹم لگایا ہے ان سروس مالکان کو ڈھائی ماہ کا وقت دیا ہے کہ وہ اپنے سروس سٹیشن کے مینول واشنگ نظام کی جگہ میکنائزڈ کار واشنگ نظام میں تبدیل کر لیں تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جاسکے۔ ضلعی انتظامیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اعلی عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے آپریشن کیا جارہا ہے تمام سروس سٹیشن مالکان کو بتا دیا گیا ہے کہ پانی کے ضیاع کو روکنے والی مشینیں لگائیں جہاں پر مشینیں لگ رہی ہیں ان کو اپنے کاروبار کو جاری رکھنے کی مکمل اجازت دی ہوئی ہے۔