پسماندہ گوٹھوں میں خطرناک حد تک خوراک کی قلت کڑوا پانی پینے کے باعث مختلف خطرناک امراض پھیلنے لگے
کراچی ( لیڈی رپورٹر ) کراچی کے پسماندہ گوٹھوں میں خطرناک حد تک خوراک کی قلت پیدا ہوگئی ۔ زمینی بور کا کڑوا پانی پینے کے باعث مختلف خطرناک امراض پھیلنے لگے جس کے باعث تھر جیسی صورت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔، لنک روڈ کے قریب خیر محمد خاصخیلی گوٹھ میں 17 دن کے اندر عورتوں ،بچوں سمیت 8 افراد ہلاک ہو چکے، 18 سے زائد گھروں میں بیوہ عورتیں اور بچے خوراک کی قلت کا شکار ہیں ، غربت کے شکارمردوں کو 500 اور عورتوں کوگاج نکانے کے فقط ڈیڑھ سو روپیہ ملتے ہیں، انتظامیہ، منتخب نمائندوں ، سماجی رہنمائوں اور این جی اوز گوٹھوں سے غربت، بھوک اور بدحالی کے خاتمے کی حکمت عملی تشکیل دینے میں ناکام ہوگئے ہیں تفصیلات کے مطابق کراچی ملیر پسماندہ علاقوں یوسی چوہڑ کے خیر محمد خاصخیلی، گڈاپ کے کنڈ جھنگ اور موئیدان، دیہہ موکھی کے 13 گوٹھوں سمیت کئی گوٹھ ون کے مکین بیروزگاری کے باعث خطرناک حد تک خوراک کی قلت کا شکار ہوگئے ہیں، بور کا پانی کڑوا ہونے کے باعث سنکھیو کی بیماری عام ہوگئی ہے، اس سلسلے میں یونین کائونسل چوہڑ میں لنک روڈ کے قریب گوٹھ خیر محمد خاصخیلی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جس میں ہیپاٹائیٹس سمیت مختلف امراض ،پانی اور خوراک کی قلت کے باعث 17 دن کے اندر عورتوں ،بچوں سمیت 8 لوگ انتقال کرچکے ہیں، جن میں مینھن وسایو ولد محمد الیاس، گل محمد ولد خیر محمد، سمی زوجہ چاکر خان، محمد عمر ولد آموں، حسینا زوجہ نور محمد، اصغر ولد محمد حنیف، زیب النساء زوجہ حیدر اور گذشتہ دن 2 جڑوا بچے شامل ہیں ۔ 18 سے زائد عورتیں غربت بھوک اور بیروزگاری کے باعث بچوں کو پالنے سے بھی لاچار ہوگئی ہیں۔ مزدوری کرنے والی عورتوں پٹھانی، رانی، اللہ ڈنی، بچاں بائی ودیگر نے بتایا کہ ہم اور ہمارے بچے ، خوراک کی قلت کے باعث کمزور ہو گئے ہیں، صبح کو کھاتے ہیں باقی سارا دن بھوک میں گذارنا پڑتا ہے،مجبوری میںمزدوری کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ٹھیکیدار مسلسل کام کرنے والی عورتوں کو ڈیڈھ سو روپیہ مزدوری دیتا ہے، جبکہ مردوں کو 500 روپیہ مزدوری دیتے ہیں،گوٹھ کے سماجی رہنما رحمت اللہ خاصخیلی، نواب خاصخیلی، ساجد خاصخیلی ودیگر نے بتایا کہ ہمارے منتخب نمائندے، ضلع انتظامیہ، سماج رہنما اور این جی اوز ہمارے گوٹھ میں انسانی زندگیان بچانے کے لئے کوئی بھی حکمت عملی تشکیل دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔