مسائل سے گھبرانے والے نہیں‘ ملک میں ہر قیمت پر امن قائم کیا جائیگا: صدر ممنون
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) صدر مملکت ممنون حسین نے عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے امن و استحکام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں سکیورٹی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے پرعزم ہے اور وہ فاٹا میں امن و استحکام کیلئے شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات سمیت ہر ممکنہ طریقے بروئے کار لا رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے فاٹا میں پائیدار ترقی کا فارمولہ تشکیل دیدیا ہے، مسائل سے گھبرانے والے نہیں ہیں، ملک میں ہر قیمت پر امن قائم کیا جائیگا، افغان جنگ سے نہ صرف جنگجو اور مہاجرین فاٹا منتقل ہوئے غیرقانونی اسلحہ بھی علاقے میں پہنچا۔ انہوں نے یہ بات گذشتہ روز انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام ڈینش انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل سٹڈیز کے اشتراک کار سے فاٹا کے بارے میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ 1979ء میں افغانستان پر سوویت حملہ اور بعدازاں افغانستان میں تصادم کے فاٹا کے علاقہ پر بھی منفی اثرات پڑے جس کے نتیجہ میں افغان مہاجرین کی آمد، ہتھیاروں کی غیر قانونی منتقلی اور منشیات کی سمگلنگ ہوئی۔ صدر نے کہا کہ حکومت قبائلی علاقوں کے عوام کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے حل کیلئے ہر ممکنہ کوششیں کر رہی ہے، فاٹا کے غیور عوام نے ہمیشہ مادر وطن کیلئے عظیم قربانیاں دی ہیں، ان کی خدمات اور گرانقدر قربانیوں کو سراہتے ہوئے حکومت فاٹا کی ترقی اور اس کے عوام کی سماجی و اقتصادی بہتری کو ترجیح دیتی ہے۔ ملک دشمن عناصر کی تخریبی سازشوں کو خاک میں ملا دینگے۔ سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل (ر) احسان الحق نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ 11 ستمبر کے واقعہ کے بعد فاٹا میں قبائلی نظام بہت زیادہ متاثر ہوا اور مسلح عناصر کی موجودگی کی بناء پر پشتون کا ثقافتی ڈھانچہ کمزور ہوا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ فوجی آپریشن مسئلہ کا پائیدار حل نہیں ہے اور بالآخر ایسے تمام مسائل سیاسی اور امن سمجھوتوں کے ذریعہ حل کئے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ عالمی امن و سلامتی برقرار رکھنے کی کوششوں میں پاکستان ہمیشہ اقوام متحدہ کا قابل اعتماد شراکت دار رہے گا۔ انہوں نے یہ بات ایوان صدر میں اقوام متحدہ کے ادارہ ، ڈی پی کے او کے انڈر سیکرٹری جنرل ہاروی لیڈ سوس کے ساتھ ملاقات کے دوران یہ بات کہی۔ صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون ہماری خارجہ پالیسی کے اہم مقاصد میں سے ایک ہے۔ صدر نے دنیا میں امن، سلامتی، ترقی کے فروغ اور پاکستان اور اقوام متحدہ اور سیکرٹری جنرل بان کی مون کی کاوشوں کی تعریف کی۔ صدر نے اقوام متحدہ کے امن برقرار رکھنے کے ادارہ میں پاکستان کے لیفٹیننٹ جنرل مقصود احمد کی تقرری کا بھی خیرمقدم کیا۔