گیارہ ٹول پلازے ختم کرنے کی منظوری
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے چوتھے اجلاس میں عوام کی سہولت کے پیش نظر 11 ٹول پلازہ کو ختم کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ عوام کو ان ٹول پلازوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا اور اب ان کے ختم ہونے سے عوام سکھ کا سانس لیں گے لیکن کئی معاملات ان ٹول پلازوں کے خاتمے سے بھی زیادہ اہمیت کے حامل ہیں جن کی طرف صوبائی کابینہ اور وزیراعلیٰ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں، قانونی ٹول پلازوں کے علاوہ کئی جگہوں پر مختلف بااثر افراد کی طرف سے غیر قانونی ٹول ٹیکس وصول کرنے کے لیے افراد کھڑے کردیے جاتے ہیں جن کا عام طور پر پولیس کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیونکہ ا ن افراد کو جن کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے وہ پولیس کے ہاتھ ان تک پہنچنے ہی نہیں دیتے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو اس سلسلے میں فوری طور پر معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ کن کن شہروں میں اور کس کس مقام پر ایسے غیر قانونی ٹول ٹیکس پوائنٹس بنے ہوئے ہیں تاکہ ان کے خلاف سخت کارروائی کر کے عوام کو سہولت مہیا کی جاسکے۔ یہاں یہ افسوس ناک امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے پونے چار سالہ دورِ حکومت میں صوبائی دارالحکومت کو بری طرح نظر انداز کیا گیا اور شہر میں ترقیاتی کام تعطل یا التوا کا شکار دکھائی دیے۔ حمزہ شہباز شریف کو چاہیے کہ وہ لاہور میں صفائی ستھرائی اور دیگر اہم امور پر توجہ دے کر شہر کی حالت میں سدھار لائیں۔ اس کے علاوہ صوبے بھر میں شجر کاری کے ذریعے ایک مثبت تبدیلی کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے جس پر وزیراعلیٰ پنجاب کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ شجر کاری سے نہ صرف ماحول پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے بلکہ شہریوں کو مختلف طرح کی آلودگی کے باعث جن بیماریوں کا سامنا ہے ان میں بھی کمی واقع ہوگی۔