ٹی کپ
کافی کیسی ہے؟ ہال میں راؤنڈ کے دوران ٹرینر نے ایکٹیویٹی میں مشغول لڑکے سے پوچھا‘ ’’اچھی ہے سر‘‘ لڑکے نے مسکرا کر جواب دیا مگر آپ کا کپ تو ٹوٹا ہوا ہے اور دوسروں کے مقابلے میں چھوٹا بھی ہے۔
اِٹس اوکے
سر کافی ہی تو پینی ہے اور یہ پرلطف ہے‘ ٹرینر مسکراتا ہوا آگے بڑھ گیا جبکہ گروپ کے باقی لڑکے جنکے ہاتھوں میں شوخ اور خوبصورت کپ تھے حیرت سے اس لڑکے کو دیکھنے لگے ۔’’کافی ہی تو پینی ہے اسے انجوائے کرنا چاہئے‘‘ کا یہ فلسفہ حقیقی زندگی سے بے حد ملتا جلتا ہے۔ ہم سب کے ہاتھوں میں کپ ہیں کسی کے پاس شوخ رنگ کے لمبے بہترین برانڈڈ کوالٹی کے اور کسی کے ہاتھ میں چھوٹے بدنما اور ٹوٹے ہوئے مگر ان سب میں ایک چیز مشترکہ ہے اور وہ ہے کافی‘ ہم جب کپ کی ساخت اور خوبصورتی پر فوکس کرتے ہیں تو آؤٹ آف فوکس ہو جاتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ جس چیز کا لطف لینا ہے وہ کافی ) Coffee (ہے اسکا ذائقہ‘ خوشبو اور گرماہٹ ہے اگر کپ میں سے کافی نکال دی جائے تو کپ بے معنی ہو جائے گا اور ہم اسے تھامنا پسند نہیں کریں گے۔
کچھ اسی قسم کا سلوک ہم اپنی زندگی کے ساتھ بھی کرتے ہیں ہم سبکو جو چیز مشترکہ ملی ہے وہ زندگی ہے مگر ہم کافی یعنی زندگی کو اسکے مختلف پہلوؤں کو اسکے اونچے نیچے دور کو اسکی خوشیوں کو اسکے غموں کو اسکے چیلنجز کو اور اسکی تمام تر رنگینیوں کو انجوائے کرنے کی بجائے مگ کا رنگ و روغن ظاہری خوبصورت دیکھنے میں گزار دیتے ہیں۔
تمام عمر ہاتھ میں کیا کھویا کیا پایا کا کیلکولیٹر ہاتھ میں لئے کپ کو امپرووکرتے کرتے مہلت تمام ہو جاتی ہے اور اچانک ہم پر یہ انکشاف ہوتا ہے کہ ہم نے زندگی نہیں گزاری اس نے ہمیں گزار دیا ہے۔
وہ تمام کام جو ا س کافی کا ذائقہ بڑھا سکتے تھے وہ ہم نے کئے ہی نہیں نہ کسی کے کام آئے نہ کسی سے بے غرض مسکراہٹ کا تبادلہ کیا نہ کوئی ایسی نیکی کی جور وح کو سرشار کر دے نہ خود کو سمجھانہ خود سے نہ اپنے بنانے والے سے ملاقات کی نہ معاف کیا نہ ظرف کی چادر کو وسیع کرکے دوسروں کے عیب چھپانے کی کوشش کی نہ آسانی کبھی اپنے لئے کی نہ دوسروں کے لئے۔ نہ چھوٹی چھوٹی نیکیوں سے روح کو سیراب کیا‘ ظاہری رنگ و روغن دیکھتے چمکاتے کافی ٹھنڈی ہوکر بدمزہ ہوئی اور پھر تمام ہوئی۔