پناہ گزینوں کا عالمی دن ، پاکستان کی قابل تقلید خدمات
ہر سال پوری دنیا میں 20 جون کو پناہ گزینوںکے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جس نے گزشتہ چار دہائیوں سے افغان باشندوں کو اپنے گھر میں پناہ دے رکھی ہے ۔ باوجود اپنے مشکل معاشی حالات کے اس وقت پاکستان میں تیس لاکھ سے ذائد افغان باشندے رہائش پذیر ہیں ۔ان میں 14 لاکھ اقوام متحدہ کے مہاجرین کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں ۔ 8 لاکھ افغان باشندوں کو باشندوں کو پاکستان نے افغان سیٹیزن کارڈ جاری کیے ہوئے ہیں۔ جبکہ 10 لاکھ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں۔ جو پاکستان کے مختلف علاقوں مثلا بلوچستان ، خیبرپختونخواہ ، اسلام آباد اور کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔ پاکستان نے ایک بردار اسلامی ملک ہونے کے ناطے عالمی براداری کے ساتھ ملکر بھر پور کوشیشیں کی ہیں کہ کسی طریقے سے افغانستان میں جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہو اور یہاں رہائش پذیر افغان شہری اپنے ملک کو واپس جا سکیں۔ اشرف غنی حکومت کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ افغانستان میں
حالات بہتر ہو جائیں گے لیکن افغانستان سے عالمی برادری کی سردمہری، مشکل معاشی حالات اور بدامنی کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوئے ۔ اس سے بییقینی کی صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان کے کابل پر قابض ہونے کے بعد سے جنوری 2021 سے اب تک 2 لاکھ پچاس ہزار سے زائد افغان پناہ گزین پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں۔
طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد پاکستان نے عالمی برادری سے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اگر بر وقت اور بھر پور انداز میں افغانستان کی بحالی میں کردار ادا نہ کیا تو پاکستان سمیت دوسرے ممالک کو بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کی آمد کا سامنا کرنا پڑیگا۔ جس کی وجہ سے پاکستان کو معاشی مسائل کے علاوہ دہشت گردی جیسے مسائل کا دوبارہ سے سامناکرنا پڑسکتا ہے۔اس خدشہ کی بنیاد ماضی میں انڈین ایجنسی را کی طرف سے افغانستان میں لگائے گئے 66 تربیتی کیمپ تھے جن کے اندر پاکستانی
طالبان اور بلوچستان میں سرگرم دہشت گردوں کو تربیت دی جاتی تھی جس کی وجہ سے پاکستان کے اندر بہت زیادہ تباہی پھیلائی گئی ۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے عالمی سطح پر ایک منظم پروپیگینڈہ مہم چلائی جس سے پاکستان کی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا ۔پاکستان نے عالمی برادری کے ساتھ افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ۔ جسکو آج تک صحیح معنوں میں سراہا نہیں گیا ۔پاکستان نے اپنی جغرافیائی سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے اور منشیات کی اسمگلگ اور غیر قانونی طور پر نقل مکانی کو روکنے کے لیے 2446 کلومیٹر لمبی سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کیا۔
اور بعض عناصر کی طرف سے مخالفت کے باوجود اسکو بڑی کامیابی کے ساتھ مکمل کیااور اب صرف 10 فی صد کام باقی رہ گیا ہے جسکو ہی مکمل کر لیا جائے گا ۔
پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر عالمی برادری بالخصوص امریکہ کو افغانستان میں پیدا ہونیوالے انسانی بحران کے خاتمہ کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا ۔ جس سے یہ خطہ امن کا گہوارہ بن سکتا ہے ۔ باہمی تعاون کے ذریعے سے دہشت گردی کے ناسور کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے بصورت دیگر یہاں سے جنم لینے والے انسانی بحران اور غیر یقینی کی صورتحال کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ اور اس خطے میں امن کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔