لاہور ہائیکورٹ میں بچوں سے اضافی فیسں وصولی پر سکولوں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت

لاہور ( وقائع نگار خصوصی ) لاہور ہائیکورٹ نے بچوں سے اضافی فیسں وصولی پرسکولوں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت میں عدالتی حکم پر چیف ایگزیکٹو ایجوکیشن اتھارٹی لاہور پرویز دیگر حکام کے ساتھ عدالت میں پیش ہو گئے. انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آن لائن کلاسز کا فائدہ نہیں ہورہا تھا, پرائیویٹ سکولوں کی آن لائن کلاسز بند کردی گئی ہیں ,پرائیویٹ سکول 2017 کے نوٹیفکیشن کے مطابق فیسیں وصول کررہے ہیں .فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ 2019 میں آیا تو سکول پرانے نوٹیفکیشن کے تحت کیسے فیسیں وصول کرسکتے ہیں. آپ سکولز انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں .عدالت نے درخواستوں پر سماعت 6 جولائی تک ملتوی کردی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ندا اسلم، الطاف احمد سمیت دیگر طلباءکی درخواست پر سماعت کی. درخواستگزاروں کی طرف صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست میں سیکرٹری سکول ایجوکیشن، کمشنر لاہور، سکول مالکان سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا جس میں کہا گیا کہ پرائیوٹ سکول مالکان نے بدمعاشی کیساتھ طلباء8 فیصد اضافی فیس کے واؤچر جاری کئے ہیں ,سپریم کورٹ نے 5 فیصد فیصد اضافے کی اجازت دی تھی,سکول مالکان نے فیس جمع نہ کروانے کی صورت میں آن لائن کلاسز کیلئے پورٹل بند کرنے کی دھمکی دی ہے .نوٹس میں اضافی فیس کی عدم ادائیگی کی صورت میں اگلی کلاسز میں ترقی نہ دینے کی بھی تنبیہ کی گئی ہے .ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی بھی پرائیویٹ سکولوں کو طلباءسے 5 فیصد اضافی فیس وصولی کے نوٹس جاری کر چکی ہے, پرائیوٹ سکول مالکان من مرضی کے تحت طلباءکو 8 فیصد اضافی فیس جمع کروانے کے نوٹس بھجوا رہے ہیں .استدعا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے پر سیکرٹری سکول اور سکول مالکان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔