ہفتے کے دن وزیراعظم ہاﺅس میںسینکڑوں لوگوں کی ہلڑبازی پرویز اشرف چھت پر چڑھ گئے اردو میں خطاب نہ کرنے پر لوگوں نے احتجاج کیا۔
انتخاب سے حلف برداری اور حلف برداری سے وزیراعظم ہاﺅس تک جو مناظر دیکھنے میں آئے اُن میں سے ہر منظربیک وقت ہوش ربا و دلربا تھا،نئے نئے بِیبے بِیبے وزیراعظم راجا پرویزاشرف نے چونکہ کبھی وزارت عظمیٰ کا خواب دیکھنا ضروری نہیں سمجھا تھا۔اُن کو مقامات آہ و فغاں سے گزرنے کا پروٹوکول نہیں آتا تھا، یہ تو بھلا ہوا حمد مختار کا کہ اُن کے کانوں میں منتر پھونکتے رہے اور وہ پھر بھی چھت پر چڑھ گئے....
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ چھت پر چڑھ جائینگے
چھت پر بھی اگر چین نہ پایا تو کدھر جائینگے
دیکھا گیا ہے کہ بعض افراد جو بہت عقلمند ہوتے ہیں، چھت پر چڑھ جاتے ہیں اور مطالبہ پورا نہ ہونے پر اوپر سے چھلانگ لگانے کی دھمکی دیتے ہیں۔ممکن ہے لوگوں نے بجلی مانگی ہو اور ”وزیراعظم بجلی “نے چھت پر چڑھ کر اپنی تقریر میں کہہ دیا ہو کہ جو مانگنا ہے مانگو ملے گا ۔بس ایک بجلی مت مانگو کہ مجھے 18ہزار وولٹ کا جھٹکا لگتا ہے۔حالانکہ سیانے شاعر لوگ وعدے کی تعریف بیان کر گئے ہیں کہ ....ع
”وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوگیا“
نیچے سے لوگوں نے کسی متوقع خطرے سے بچنے کیلئے ہاتھ اُٹھا رکھے تھے کہ وہ اپنے پیارے وزیراعظم کو ”تَلیوں“ پر اٹھالینگے گیلانی کی طرح گرنے نہیں دینگے۔ہجوم میں کھڑے کائرہ صاحب اور دیگر وزراءہاتھ جوڑ کر منتیں کرتے رہے کہ خدارا چھت سے اتر آئیں۔ لوگ بجلی نہیں مانگتے آپ کومانگتے ہیں مگر انہوں نے چھت ہی سے پوٹھوہاری زبان میں تقریر شروع کردی لوگوں نے بہت کہا قومی زبان اردو میں تقریر کریں مگر وزیراعظم کی جدید تحقیق کے مطابق پوٹھو ہار ی زبان ہی پاکستان کی قومی زبان ہے۔آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
٭....٭....٭....٭....٭
پرویز الٰہی کو ڈپٹی وزیراعظم بنایاجائے گا، ق لیگ کے وزراءکا آج حلف اٹھانے کا امکان ہے۔ فیصل صالح حیات راضی نہ ہوسکے اور انہوں نے حلف اٹھانے سے انکار کردیا ہے۔فیصل صالح حیات کو بقایا آٹھ ماہ میں برپا ہونے والے مناظر کا پیشگی علم ہوگیا ہے،اس لئے انہوں نے راجہ صاحب کے حق میں ووٹ ڈالنے کے باوجود صاف صاف کہہ دیا:نہیں نہیں کبھی نہیں! لیکن قاف لیگ کا شُو کسی بھی پلگ میں فٹ ہوسکتا ہے،اسلئے چودھری صاحب وڈے اور نکے نے راجا کی آئے گی بارات والے وزیراعظم کو اپنے گھر میں پالک گوشت کھلادیا، کیونکہ پالک گوشت ہماری انتہائی داخلی ڈش ہے اور یہ چودھری صاحبان کی وزارت داخلہ کے حوالے سے کمال حسنِ طلب ہے۔نکے چودھری چونکہ وزیراعظم وزیراعظم کھیلنے کی بڑی حسرت رکھتے ہیں،اسلئے ممکن ہے وزیراعظم کے شروع میں ڈپٹی لگا کر وہ اس کرسی کو اپنی طرف کھینچ لیں،لیکن نئے نویلے وزیراعظم نے مشورے کا کہہ کر ہاں نہ کی، ظاہر ہے وہ پریذیڈینسی میں مزید چار کمرے تیار کرنے والے حضرت صاحب سے پوچھ کر ہی بتائیں گے، اور وہ ہلکی سی چپت رسید کرکے کہیں گے تم وہاں گئے ہی کیوں تھے،یہ شکریہ تو وزیراعظم ہاﺅس کی چھت سے بھی ادا کیاجاسکتا تھا۔ پارلیمنٹ اپنے بزنس میں نئی ترمیم لائے گی تاکہ ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ تعمیر کیاجاسکے کیونکہ اس طرح ہی کالا باغ ڈیم تعمیر ہوگا۔ یہ جوان دنوں ایک گھڑ مس مچا ہوا ہے۔ اس سے کہیں دور جانا ہوتو حافظ کی اس ہدایت سے کام چل سکتا ہے....
بفراغِ دل نگاہے گاہے بماہ روئے
بہ ازاں کہ چتر شاہی ہمہ روز ہائے و ہوئے
(فراغتِ دل کے ساتھ کبھی کبھی کسی حسین پر ایک نگاہ ڈالنا اس سے کہیں بہتر ہے کہ شاہی سائبان ہو اور ہر روز ایک نئی جھک جھک ہو)
٭....٭....٭....٭....٭
ساجد میر فرماتے ہیں: ایوان صدر اب ” ایوان مجرماں“ بن چکا ہے۔
سنا ہے کہ ایک شخص جہنم میں رضائی اوڑھ کر پڑا ہوا تھا کہ کسی نے پوچھا اتنی گرمی میں اسے سردی لگ رہی ہے۔داروغہ¿ جہنم نے بتایا یہ ملتان کا رہنے والا ہے۔ ساجد میر صاحب اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوں اور دعا کریں کہ ایوان صدر کے انچارج کا دل اور کشادہ ہو کیونکہ کیا پتہ کوئی اونچے نیچے علاقے کا ناہموار مہمان بھی آجائے یہ تو میر صاحب ہی کہہ سکتے ہیں کہ ایوان صدر ایوان مجرماں بن چکا ہے،ہم تو اب بھی اسے ” ایوان نامحرماں“ سمجھتے ہیں،یہ سارے ایوان اُن غریبوںکی ملکیت ہیں جو کھلے آسمان تلے ستاروں کی چال دیکھتے ہیں اور اُن کے نادہند کرایہ دار اختر شماری کی جگہ ڈالر شماری میں لگے رہتے ہیں۔پہلے یہ سمجھتے رہے کہ صرف یہاں کے لوگ دولہے راجا کو راجہ رینٹل کہتے ہیں لیکن اب پتہ چلا کہ برطانوی میڈیا نے بھی کہہ دیا کہ صدر زرداری کی ساحری دیکھیں ” راجہ رینٹل“ کو پاکستان کا وزیراعظم بنادیا۔ وہ تو مردے کو بھی کھڑا کرکے اُس پر ہاتھ پھیر دیں تو وہ پکار اُٹھتا ہے....ع
روح تک آگئی تاثیر مسیحائی کی
اب تو قوم سے یہی عرض کرسکتے ہیں :اگے تیرے بھاگ لچھئے!
٭....٭....٭....٭....٭
ترکی ٹریننگ پر جانے والے ایس پی کی شراب پی کر بد تمیزی پر ترکی پولیس نے آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا۔
یہ تو ہمارے آئی جی کا حسن انتخاب ہے کہ انہوں نے ترکی میں تربیت حاصل کرنے کیلئے نہایت نیک نام، بلا نوش ایس پی ترکی ایکسپورٹ کردیا۔ ترکی پولیس نے جب پیٹی کھولی تو مال داغی تھا اسلئے انہوں نے ” تعریفی“ سرٹیفکیٹ کے ساتھ ایس پی وقاص کے کرتوت مفصل انداز میں بیان کرکے ہمارے آئی جی کو بھجوادئے، زیرتربیت ہونہار پولیس افسر نے ترکی میں تربیت دینے والے اساتذہ کے ساتھ نشیلی بد تمیزیاں کیں جس پیٹی میں پیک کرکے ایس پی صاحب کو ترکی بھیجا گیا تھا اُس پر ایک لیبل چسپاں کردیا گیا تھا جس پر لکھا تھا ” قیاس کن ز گلستان من بہارمرا“( میرے چمن کو دیکھ کر میری بہار کا اندازہ لگالیں) کسی بھی ملک کو اپنی پولیس کے حسن کارکردگی اور حسن اخلاق سے آگاہ کرنا ہو اور وہ زیادہ افسر بھجوانے کا مطالبہ کرے تو ہمارے ہاں سے بڑے وقار اور فخر کے ساتھ جواب بھجوایاجاتا ہے، ایک ہی کافی ہے ،ہم اپنے برادر کی منت کرتے ہیں کہ ہماری پولیس کی خوبیاں کسی کو نہ بتائیں، کہیں ہمارے پلسیانہ اوصاف حمیدہ کو کسی کی نظر نہ لگ جائے۔
٭....٭....٭....٭....٭
انتخاب سے حلف برداری اور حلف برداری سے وزیراعظم ہاﺅس تک جو مناظر دیکھنے میں آئے اُن میں سے ہر منظربیک وقت ہوش ربا و دلربا تھا،نئے نئے بِیبے بِیبے وزیراعظم راجا پرویزاشرف نے چونکہ کبھی وزارت عظمیٰ کا خواب دیکھنا ضروری نہیں سمجھا تھا۔اُن کو مقامات آہ و فغاں سے گزرنے کا پروٹوکول نہیں آتا تھا، یہ تو بھلا ہوا حمد مختار کا کہ اُن کے کانوں میں منتر پھونکتے رہے اور وہ پھر بھی چھت پر چڑھ گئے....
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ چھت پر چڑھ جائینگے
چھت پر بھی اگر چین نہ پایا تو کدھر جائینگے
دیکھا گیا ہے کہ بعض افراد جو بہت عقلمند ہوتے ہیں، چھت پر چڑھ جاتے ہیں اور مطالبہ پورا نہ ہونے پر اوپر سے چھلانگ لگانے کی دھمکی دیتے ہیں۔ممکن ہے لوگوں نے بجلی مانگی ہو اور ”وزیراعظم بجلی “نے چھت پر چڑھ کر اپنی تقریر میں کہہ دیا ہو کہ جو مانگنا ہے مانگو ملے گا ۔بس ایک بجلی مت مانگو کہ مجھے 18ہزار وولٹ کا جھٹکا لگتا ہے۔حالانکہ سیانے شاعر لوگ وعدے کی تعریف بیان کر گئے ہیں کہ ....ع
”وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوگیا“
نیچے سے لوگوں نے کسی متوقع خطرے سے بچنے کیلئے ہاتھ اُٹھا رکھے تھے کہ وہ اپنے پیارے وزیراعظم کو ”تَلیوں“ پر اٹھالینگے گیلانی کی طرح گرنے نہیں دینگے۔ہجوم میں کھڑے کائرہ صاحب اور دیگر وزراءہاتھ جوڑ کر منتیں کرتے رہے کہ خدارا چھت سے اتر آئیں۔ لوگ بجلی نہیں مانگتے آپ کومانگتے ہیں مگر انہوں نے چھت ہی سے پوٹھوہاری زبان میں تقریر شروع کردی لوگوں نے بہت کہا قومی زبان اردو میں تقریر کریں مگر وزیراعظم کی جدید تحقیق کے مطابق پوٹھو ہار ی زبان ہی پاکستان کی قومی زبان ہے۔آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
٭....٭....٭....٭....٭
پرویز الٰہی کو ڈپٹی وزیراعظم بنایاجائے گا، ق لیگ کے وزراءکا آج حلف اٹھانے کا امکان ہے۔ فیصل صالح حیات راضی نہ ہوسکے اور انہوں نے حلف اٹھانے سے انکار کردیا ہے۔فیصل صالح حیات کو بقایا آٹھ ماہ میں برپا ہونے والے مناظر کا پیشگی علم ہوگیا ہے،اس لئے انہوں نے راجہ صاحب کے حق میں ووٹ ڈالنے کے باوجود صاف صاف کہہ دیا:نہیں نہیں کبھی نہیں! لیکن قاف لیگ کا شُو کسی بھی پلگ میں فٹ ہوسکتا ہے،اسلئے چودھری صاحب وڈے اور نکے نے راجا کی آئے گی بارات والے وزیراعظم کو اپنے گھر میں پالک گوشت کھلادیا، کیونکہ پالک گوشت ہماری انتہائی داخلی ڈش ہے اور یہ چودھری صاحبان کی وزارت داخلہ کے حوالے سے کمال حسنِ طلب ہے۔نکے چودھری چونکہ وزیراعظم وزیراعظم کھیلنے کی بڑی حسرت رکھتے ہیں،اسلئے ممکن ہے وزیراعظم کے شروع میں ڈپٹی لگا کر وہ اس کرسی کو اپنی طرف کھینچ لیں،لیکن نئے نویلے وزیراعظم نے مشورے کا کہہ کر ہاں نہ کی، ظاہر ہے وہ پریذیڈینسی میں مزید چار کمرے تیار کرنے والے حضرت صاحب سے پوچھ کر ہی بتائیں گے، اور وہ ہلکی سی چپت رسید کرکے کہیں گے تم وہاں گئے ہی کیوں تھے،یہ شکریہ تو وزیراعظم ہاﺅس کی چھت سے بھی ادا کیاجاسکتا تھا۔ پارلیمنٹ اپنے بزنس میں نئی ترمیم لائے گی تاکہ ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ تعمیر کیاجاسکے کیونکہ اس طرح ہی کالا باغ ڈیم تعمیر ہوگا۔ یہ جوان دنوں ایک گھڑ مس مچا ہوا ہے۔ اس سے کہیں دور جانا ہوتو حافظ کی اس ہدایت سے کام چل سکتا ہے....
بفراغِ دل نگاہے گاہے بماہ روئے
بہ ازاں کہ چتر شاہی ہمہ روز ہائے و ہوئے
(فراغتِ دل کے ساتھ کبھی کبھی کسی حسین پر ایک نگاہ ڈالنا اس سے کہیں بہتر ہے کہ شاہی سائبان ہو اور ہر روز ایک نئی جھک جھک ہو)
٭....٭....٭....٭....٭
ساجد میر فرماتے ہیں: ایوان صدر اب ” ایوان مجرماں“ بن چکا ہے۔
سنا ہے کہ ایک شخص جہنم میں رضائی اوڑھ کر پڑا ہوا تھا کہ کسی نے پوچھا اتنی گرمی میں اسے سردی لگ رہی ہے۔داروغہ¿ جہنم نے بتایا یہ ملتان کا رہنے والا ہے۔ ساجد میر صاحب اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوں اور دعا کریں کہ ایوان صدر کے انچارج کا دل اور کشادہ ہو کیونکہ کیا پتہ کوئی اونچے نیچے علاقے کا ناہموار مہمان بھی آجائے یہ تو میر صاحب ہی کہہ سکتے ہیں کہ ایوان صدر ایوان مجرماں بن چکا ہے،ہم تو اب بھی اسے ” ایوان نامحرماں“ سمجھتے ہیں،یہ سارے ایوان اُن غریبوںکی ملکیت ہیں جو کھلے آسمان تلے ستاروں کی چال دیکھتے ہیں اور اُن کے نادہند کرایہ دار اختر شماری کی جگہ ڈالر شماری میں لگے رہتے ہیں۔پہلے یہ سمجھتے رہے کہ صرف یہاں کے لوگ دولہے راجا کو راجہ رینٹل کہتے ہیں لیکن اب پتہ چلا کہ برطانوی میڈیا نے بھی کہہ دیا کہ صدر زرداری کی ساحری دیکھیں ” راجہ رینٹل“ کو پاکستان کا وزیراعظم بنادیا۔ وہ تو مردے کو بھی کھڑا کرکے اُس پر ہاتھ پھیر دیں تو وہ پکار اُٹھتا ہے....ع
روح تک آگئی تاثیر مسیحائی کی
اب تو قوم سے یہی عرض کرسکتے ہیں :اگے تیرے بھاگ لچھئے!
٭....٭....٭....٭....٭
ترکی ٹریننگ پر جانے والے ایس پی کی شراب پی کر بد تمیزی پر ترکی پولیس نے آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا۔
یہ تو ہمارے آئی جی کا حسن انتخاب ہے کہ انہوں نے ترکی میں تربیت حاصل کرنے کیلئے نہایت نیک نام، بلا نوش ایس پی ترکی ایکسپورٹ کردیا۔ ترکی پولیس نے جب پیٹی کھولی تو مال داغی تھا اسلئے انہوں نے ” تعریفی“ سرٹیفکیٹ کے ساتھ ایس پی وقاص کے کرتوت مفصل انداز میں بیان کرکے ہمارے آئی جی کو بھجوادئے، زیرتربیت ہونہار پولیس افسر نے ترکی میں تربیت دینے والے اساتذہ کے ساتھ نشیلی بد تمیزیاں کیں جس پیٹی میں پیک کرکے ایس پی صاحب کو ترکی بھیجا گیا تھا اُس پر ایک لیبل چسپاں کردیا گیا تھا جس پر لکھا تھا ” قیاس کن ز گلستان من بہارمرا“( میرے چمن کو دیکھ کر میری بہار کا اندازہ لگالیں) کسی بھی ملک کو اپنی پولیس کے حسن کارکردگی اور حسن اخلاق سے آگاہ کرنا ہو اور وہ زیادہ افسر بھجوانے کا مطالبہ کرے تو ہمارے ہاں سے بڑے وقار اور فخر کے ساتھ جواب بھجوایاجاتا ہے، ایک ہی کافی ہے ،ہم اپنے برادر کی منت کرتے ہیں کہ ہماری پولیس کی خوبیاں کسی کو نہ بتائیں، کہیں ہمارے پلسیانہ اوصاف حمیدہ کو کسی کی نظر نہ لگ جائے۔
٭....٭....٭....٭....٭