عنبرین فاطمہ
موسم سرما کے رخصت ہوتے ہی مارکیٹ میں بہت سارے برینڈز اپنی اپنی لان متعارف کروا دیتے ہیں۔ سب سے کم قیمت کا بغیر سلہ جوڑا تین چار ہزار سے شروع ہوتا ہے جبکہ سلے ہوئے جوڑے کی قیمت پانچ چھ ہزار سے شروع ہوکر بیس ہزار تک جاتی ہے، تاہم اکثر خواتین شکایت کرتی نظر آتی ہیں کہ مہنگی لان ہونے کے باوجود باریک ہوتی ہے اس قدر باریک ہوتی ہے بعض اوقات خواتین سوچ میں پڑ جاتی ہیں کہ کیا کیا جائے ان کو زیب تن کرنے کیلئے شمیض ضرورت بن جاتی ہے۔ویسے تو بڑے اور نامور برینڈز اس چیز کا خیال رکھتے ہیں کہ ان کا متعارف کروایا ہوا فیبرک معیاری ہو لیکن اس کے باوجود دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سارے برینڈز کی متعارف کروائی ہوئی لان کی کلیکشن کے جوڑے باریک ہوتے ہیں۔ معیاری لان اسی گرام پر بنائی جاتی ہے جبکہ اس سے نیچے جتنے گرام نیچے کی لان بنے گی یقینا وہ غیر معیاری ہو گی اور باریک بھی ہو گی اور خواتین کو شکایات بھی ہوں گی۔ برینڈز اور فیشن ڈیزائنرز جو لان بنواتے ہیں وہ اپنی مرضی سے بنواتے ہیں وہ مل مالکان کو جتنے گرام کی لان بنانے کا آڈر کرتے ہیں اسی حساب سے لان تیار ہو کر سامنے آتی ہے۔لان کے تیار کردہ یا ان سلے جوڑے خریدیں تو دیکھا جا سکتا ہے کہ ان جوڑوں کے گھیروں اور بازئوں پر زیادہ توجہ دی گئی ہوتی ہے، حالانکہ ہونا یہ چاہیے کہ اگر لا ن باریک ہے تو پھر قمیض کے اپر پورشن سے لیکر کمر پر توجہ دی جائے تاکہ خواتین کو شمیض پہننے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ جو سکرولنگ بازئوں اور گھیروں پر کی ہوتی ہے یا جو پیچز گھیروں اور بازئوں پر لگائے گئے ہوتے ہیں ایسی ہی کوئی چیز اپر پورشن پر ہونی چاہیے تاکہ شمیز کے جھنجھٹ سے جان چھٹ جائے۔جو کپڑے اس وقت ڈیزائنرز فروخت کررہے ہیں ان میں ان سلے سوٹ کے ساتھ لیسیں اور مختلف قسم کے شفون کے پیچز ہوتے ہیں جو قمیض پر سلائی کے دوران لگانا ہوتے ہیں۔ہوتا یہ ہے کہ ملز مالکان سے
جس قسم کا فیبرک ڈیمانڈ کیا جاتا ہے وہ وہی بنا کر دیتے ہیں یہ منحصر ہے کہ وہ اسی ،ستر ساٹھ گرام میں سے کتنے گرام کا فیبرک بنانے کا آڈر دیتے ہیں۔ہم نے چند ایک فیشن ڈیزائنرز سے بھی بات کی ۔ہاجرہ حیات نے کہا کہ مارکیٹ میں ہر قسم کی لان موجود ہے جو معیاری لان ہو گی وہ یقینامہنگی ہو گی اور وہ دس باراں ہزار سے کم کے جوڑے میں نہیں ہوگی لیکن جو جوڑا پانچ چھ ہزار میں ملے گا یقینا اس میں استعمال ہوا کپڑا معیاری نہیں ہو گا وہ لان بہت معیار ی نہیں ہوگی۔ جہاں پر لان کمپرومائز ہو گا وہاں لان یقینا باریک ہوگی۔ ہاجرہ حیات نے کہا کہ میں نے جب بھی لان کی کلیکشن متعارف کروائی ہے کبھی لان کے معیار پر کمپرومائز نہیں کیا کیونکہ اس سے نام خراب ہوتا ہے دوسرا میں رنگوں کو بہت اہمیت دیتی ہوں اور کوشش ہوتی ہے موسم کے حساب سے کلرز کا استعمال کیا جائے۔ہاجرہ حیات نے کہا کہ جہاں تک فیشن ٹرینڈز کی بات ہے تو اس وقت تو لمبی قمیضیں اورپلازو ٹرینڈ میں ہی۔ ڈیزائنر الشبا نبیل نے کہا کہ ہر کسی کی اپنی اپنی سوچ ہے اب حقیقت یہ ہے کہ اگر لوگ پہن رہے ہیں تو اس قسم کی لان فروخت کی جا رہی ہے اگر لوگ نہ پہنیں اور احتجاج کریں گے تو یقینا باریک لان پر مبنی کلیکشن فروخت نہیں کی جائیگی۔ الشبا نبیل نے کہا کہ فیشن ڈیزائنرز یا برینڈز کبھی بھی غیر معیاری لان متعارف نہیں کرواتے وہ اسی گرام کی لان تیار کرواتے ہیں لیکن اگر ڈیزائنر کی کلیکشن باقاعدہ متعارف کروانے سے قبل ہی مارکیٹ میں جائے تو وہ اس باریک اور پتلی لان جو کہ ساٹھ ستر گرام سے بھی نیچے جا کر بنی ہوئی ہے تو اس میں برینڈ کا کیا قصور؟ ۔ الشبا نبیل جو کہ زیادہ برائیڈل پر کام کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ لال رنگ ہمیشہ ہی ٹرینڈ میں رہا ہے ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہلکے رنگوں کے برائیڈل جوڑے بنائے جانے لگے لیکن لال رنگ کی اہمیت کبھی بھی کم نہیں ہوئی اس وقت بھی لال رنگ خواتین کی ترجیحات میں ہیںاور روٹین میں آج کل لان میں جو کلرز چل رہے ہیںوہ سافٹ اور گہرے ہلکے رنگوں کا امتزاج ہیں۔ ماڈل و اداکارہ نادیہ حسین جنہوں نے چند برس قبل اپنا لان کابرینڈ متعارف کروایا تھا لیکن کچھ عرصے کے بعد انہوں نے بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں تو جتنے بھی اور جس برینڈ کے بھی جوڑے لیتی ہوں مجھے تو ایسی کبھی کوئی شکایت نہیں ہوئی کہ شمیض کا استعمال کرنا پڑے لیکن اگر خواتین کی یہ شکایت ہے کہ لان باریک مل رہی ہے تو یقینا ایسی بات ہوگی۔نادیہ حسین نے کہا کہ مارکیٹ میں ہر قسم کا برینڈ اور ہر قسم کی کلیکشن موجود ہے یہ آپ کی مرضی ہے کہ آپ کس معیار کی لان خرید رہے ہیں اگر معیاری لان خریدیں گی تو یقینا یہ مسئلہ درپیش نہیں ہوگا۔ نادیہ حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بعض اوقات لان تو معیاری ہوتی ہے لیکن اس کے جوڑے اگر ہلکے رنگوں میں ہوں تو وہاں بھی جسم نظر آنے کا مسئلہ پیش آتا ہے۔نادیہ حسین نے کہا کہ میں کافی عرصے سے فیشن انڈسٹری سے وابستہ ہوں تھوڑی بہت فیشن کی سمجھ بوجھ رکھتی ہوں میرے حساب سے کرتیاں پہن لینا یا مہنگے لان کے جوڑے پہن لینا فیشن نہیں ہے ۔ہمارے ہاں فیشن کرتیاں اور لان کا خوبصورت جوڑا زیب تن کرنے تک محدود ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ مغربی لباس پہننا ہی فیشن ہے ،ایسٹرن کپڑوں کے ساتھ بھی ویسٹرن کپڑوں کا کمبیشن کیا جا سکتا ہے اور ایسا کمبینیشن فیشن کہلاتا ہے لیکن میں سیدھا سیدھا کرتیاں پہننا اور مہنگی لان پہننے کو فیشن نہیں گردانتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔