نیلا پڑ گیا سارا کاغذ
ہستی کا سادہ سا کاغذ
لکھا پڑھا بھی آدھا کاغذ
چھونے سے بھی ڈرتے ہو تم
نیلا پڑ گیا سارا کاغذ
پاس مرے گر، دیا بھی ہوتا
بجھا نہ سکتی نیا تھا کاغذ
الٹی تسبیح تجھ کو مبارک
استغفراللہ، تھا کیا کاغذ
کچھ بھی سوچا جا سکتا ہے
کچھ بھی کرتے ڈرنا، کاغذ