خیراتی اداروں سے متعلق قانون پنجاب چیرٹیز ایکٹ 2018ء کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا
لاہور( وقائع نگار خصوصی)خیراتی اداروں سے متعلق قانون پنجاب چیرٹیز ایکٹ 2018ء کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا.درخواست ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، عورت فاؤنڈیشن، عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سیل سمیت 18 این جی اوز کی جانب سے دائر کی گئی ہے.درخواست میں حکومت پنجاب محکمہ داخلہ پنجاب اور محکمہ سوشل ویلفیئر کو فریق بنایا گیا ہے .درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ حکومت پنجاب نے 2018ء میں پنجاب چیرٹیز ایکٹ اسمبلی سے منظور کروا کے نافذ کیا ,قانون بنانے سے قبل سول سوسائٹی میں کام کرنے والی این جی اوز سے مشاورت نہیں کی گئی ,محکمہ داخلہ پنجاب کے اخبار اشتہار میں غیر تشکیل شدہ کمیشن کے روبرو این جی اوز کو 15 اگست سے قبل رجسٹرڈ کرانے کا کہا گیا ہے, سول سوسائٹی میں کام کرنے والی غیر منافع بخش این جی اوز کمپنیز ایکٹ 2017 ،ویلفیئر ایجنسیز آرڈیننس 1961 اور سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت رجسٹرڈ ہیں. حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پورے کرنے کے لیے این جی اوز کیخلاف یہ قانون سازی کی ہے .حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنے والی این جی اوز پر بھی قدغن لگانے کی کوشش کی ہے. قانون سازی کرتے وقت صدقات، خیرات اور چندہ جمع کرنے والی تنظیموں اور این جی اوز کے کردار میں فرق واضح نہیں کیا گیا .حکومت کی جانب سے بنایا گیا قانون آئین کے آرٹیکل 10، 17، 22 اور بین الاقوامی معاہدوں کیخلاف ہے. عدالتی فیصلوں کی روشنی میں صوبے کسی ایسے معاملے پر الگ الگ قانون سازی نہیں کرسکتے جس کا اطلاق ملک بھر میں کام کرنے والے اداروں اور ایسوسی ایشنز پر ہو, پنجاب چیرٹیز ایکٹ میں واضح نہیں کہ اس قانون کا اطلاق کس حد تک کیا جاسکتا ہے, آئین کے تحت ایسوسی ایشنز بنانے پر کوئی پابندی نہیں بلکہ ایسوسی ایشنز کی تشکیل کے لئے سہولت کا ذکر ہے ,عالمی سطح پر بھی معاشرتی طبقوں کی فلاح و بہبود کے لیے قائم ایسوسی ایشنز، این جی اوز کو ریاست سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہوتی ہے ,غیر منافع بخش این جی اوز کو مخصوص مدت میں رجسٹرڈ کرانے کی ہدایات آئین اور قانون کی نظر میں ناقابل عمل ہیں, دی پنجاب چیرٹیز ایکٹ کی دفعات آئین سے متصادم ہیں اور قابل عمل نہیں ہیں, کرونا وائرس کی وجہ سے این جی اوز آپریشنل نہیں ہیں جس کی وجہ سے متعلقہ دستاویزات اور تفصیلات دستیاب ہونا ممکن نہیں ہے .عدالت سے استدعا ہے کہ این جی اوز کی پانچ جولائی سے پندرہ اگست کے دوران رجسٹریشن کے لیے جاری اشتہار پر عملدرآمد روکنے کا حکم دے, ضلعی انتظامیہ اور سوشل ویلفیئر اتھارٹیز کو این جی اوز کے حکام کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دیا جائے .پنجاب چیرٹیز ایکٹ 2018 کو آئین سے متصادم ہونے کی بناء پر کالعدم قرار دیا جائے۔