دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات معمول پر آگئے ہیں، لوگ ڈومور کو ذہن سے نکال دیں، تعلقات میں کچھ انکے مفادات ہیں کچھ ہمارے اور ہم اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر آگے بڑھیں گے۔ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہنے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے امریکا کا پہلا کامیاب ترین دورہ مکمل کرلیا، سال 2015 کے بعد امریکا اور پاکستان کے درمیان یہ پہلا اعلی سطح کا رابطہ تھا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات معمول پر آگئے ہیں، ڈومور کا لفظ ذہن سے نکال دیں، امریکیوں نے بھی ڈومور کا لفظ استعمال نہیں کیا، امریکہ کی طرف سے ڈومور کا کہیں ذکر نہیں جبکہ تعلقات باہمی مفادات کے اصول پر آگے بڑھانے پر اتفاق ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار سہولت کاری کا ہے اور امریکی صدر نے علاقائی امن کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا ہے جبکہ پاکستان کے کردار کو دیگر ممالک نے بھی تسلیم کیا ہے ،ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے دی گئی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات نئے سرے سے استوار ہوچکے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کے حوالے سے ابتدائی معلومات امریکا کو فراہم کیں تھیں تاہم انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی)نے اسامہ بن لادن سے متعلق سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کی کوئی مدد کی اس کی تصدیق یا تردید نہیں کرتا ۔ کشمیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر میں ثالثی کی پیشکش کی لیکن بھارت گفتگو کے لیے تیار نہیں ہے، بھارت کو کشمیر کے لیے پختہ سوچ اپنانا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کا راستہ صرف بات چیت ہے، گفتگو ہوگی تو معاملات آگے بڑھیں گے، بھارت کی سمجھ میں یہ بات آجائے چاہے امریکی صدر کے سمجھانے سے آئے۔انہوں نے کہا کہ بھارت خود بھی کشمیر کو ایک تنازع تسلیم کرتا ہے چاہے ایک بند کمرے میں ہی کیوں نہ کرے، تاہم وہ گفتگو کے لیے تیار نہیں ہے جبکہ پاکستان کا موقف امن اور بات چیت ہی ہے۔اس دوران دفتر خارجہ کے ترجمان نے بریفنگ میں مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور ظلم کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم بند کروائے۔انہوں نے کہا کہ کرتار پور کے حوالے سے پاکستان اگلی میٹنگ کے لیے تیار ہے تاہم بھارت کے جواب کا انتظار ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج کنٹرول اور ورکنگ بانڈریز پر خلاف ورزی کر رہی ہے اور اس سلسلے میں پاکستان نے پڑوسی ملک کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے احتجاج کیا۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بات کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ قونصلر رسائی دینے کے لئے ان کو اور بھارتی حکومت کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024