رکی ہو ئی ادائیگیاں ریلوے کے مالی خسارے کا باعث بنیں
اسلام آباد(مسعودماجدسید؍خبر نگار)پاکستان مسلم لیگ(ن) جب جون2013میں برسراقتدار آئی تو سابق حکومتوںکی مسلسل عدم توجہی سمیت دیگر وجوہات کے باعث 2012-13میں آمدن 18ارب روپے جبکہ مالی خسارہ 30ارب روپے تھا جبکہ لیگی حکومت میں وزارت ریلوے کی یہ سالانہ آمدن مالی سال2016-17میں 40ارب 10کروڑ روپے یعنی چار سال میں 123فیصد اضافہ ہوا جبکہ خسارہ 40ارب روپے رہا۔ دستیاب اعداد وشمار کے مطابق مالی سال 2013-14کا متوقع خسارہ33ارب 50کروڑ روپے تھا جس میں اگلے ہی مالی سال تین ارب روپے اور اس کے بعد مزید اضافے کا اندازہ لگایا گیا یعنی مالی سال2015-16میں خسارہ 37ارب روپے ہو گیا ،گذشتہ روزچیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان ریلویزمیں خسارہ 40ارب روپے سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کی ہے ۔ وزارت ریلوے کا مالی سال 2016-17کا ہدف 36ارب روپے مقرر کیا گیا تھا لیکن آمدن 40ارب 10کروڑروپے ہوئی یوں یہ 4ارب53کروڑ روپے کا فرق ہے۔وزارتی دستاویزات میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ صنعتی امن کی بحالی اور ریلویز کی ساکھ بہتر بنانے کیلئے پینشن ، جی پی فنڈ،تنخواہوں میں اضافے اور تیل و بجلی کی مد میںگذشتہ ادوار کی رکی ہو ئی تقریباً 5ارب روپے کی ادائیگی بھی کی گئی جس کی وجہ سے اس مالی سال کے خسارے میں اضافہ ہوا۔