آج کس کے سر پر بیٹھے گا؟
اسلام آباد …… قومی افق …… نواز رضا ……… 24 جولائی 2018ء
آج عام انتخابات کے انعقاد کے لئے پولنگ ہو گی ۔ وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی 3نشستوں اور ضلع راولپنڈی میں 6نشستوں پر انتخابات ہوں گے این اے60پر الیکشن کمیشن نے انتخاب ملتوی کر دیا ہے،مسلم لیگ (ن) ، تحریک انصاف، ایم ایم اے اور پیپلز پارٹی کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے پورے ملک کی نظریں چوہدری نثار علی خان کے حلقہ ہائے انتخاب پر لگی ہوئی ہیں راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے سینیٹر چوہدری تنویر کی سفارش بیشتر ٹکٹ دئیے ہیں راولپنڈی اور اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی 9 نشستوں میں سے اکثریت مسلم لیگ ن حاصل کرے گی۔ 2013ء کے انتخابات میں وفاقی دار الحکومت اسلام آباد قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 48 اور 49 پر مشتمل تھا، این اے 48 سے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور این اے 49 سے اسد عمر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے ۔ 2013ء کے انتخابات میں این اے 48 سے میںمخدوم جاوید ہاشمی نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس وقت ان کا مقابلہ انجم عقیل خان سے تھا۔ این اے 52 اسلام آباد کے دیہی علاقوں اور زون 5 کی ہاوئسنگ سکیموں پر مشتمل ہے۔ اس نشست پر ن لیگ کے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، پاکستان پیپلز پارٹی کے افضل کھوکھر، پاکستان تحریک انصاف کے راجہ خرم نواز اور ایم ایم اے کے بلال فیصل امین کے درمیان مقابلہ ہے ۔ این اے 53 اسلام آبا دکا نیا حلقہ ہے، اس میں کچھ علاقہ سابق این اے 48 اور کچھ این اے 49 سے لیا گیا ہے، اس میں بہارہ کہو کا ووٹ بینک فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے جہاں عباسی قبیلے کی بہت بڑی تعداد آباد ہے ۔ این اے 53 کا بیشتر حصہ اسلام آباد کے سیکٹرزپر مشتمل ہے۔ اگر اسے اسلام آباد کی شہری نشست کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ ( این اے 54) موجودہ این اے 61 جہاں ملک ابرار مسلسل تین انتخاب جیت چکے ہیں سے انتخاب لڑنے کا پروگرام بنایا لیکن بہت جلد انہیں احساس ہو گیا کہ اس نئے حلقے سے انتخاب لڑنا ایک سیاسی غلطی ہو گی، لہذا انھوں نے این اے 53 کو ’’محفوظ ‘‘حلقہ سمجھ کر انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے مقابلہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ہو گا۔ اس حلقہ این اے 53 سے پاکستان تحریک انصاف میں نووارد ڈاکٹر بابر اعوان بھی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہش تھے لیکن انہیں بتایا گیا کہ اس نشست عامر محمود کیانی انتخاب لڑنا چاہتے ہیں لیکن عمران خان نے انہیں راولپنڈی میں این اے 61بھجوا دیا جو ان کے لئے بالکل ایک نیا حلقہ ہے دلچسپ امر یہ ہے اس حلقہ میں پی پی 15 کے لئے ڈاکٹر شہزاد وسیم کو تحریک انصاف کا ٹکٹ دیا گیا تو انہوں نے حلقہ میں ’’نووارد‘‘ ہونے کی وجہ سے انتخاب لڑنے سے معذرت کرلی، سابق وزیر اعلیٰ کے پی کے سردار مہتاب احمد خان کو بھی اس حلقہ سے انتخاب لڑنے کے لئے کہا گیا لیکن انھوں نے ٹکٹ نہ ملنے پر عام انتخابات سے ہی اپنے آپ کو الگ تھلگ کر لیا ۔ اس نشست پر پاکستان تحریک انصاف کی منحرف رہنما عائشہ گلالئی بھی طبع آزمائی کر رہی ہیں جبکہ سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری نے اپنے بھائی سید سبط حیدر بخاری کو پیپلز پارٹی کا ٹکٹ دلا دیا ہے۔ این اے 53 کے نتائج کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی۔ این اے 54 اسلام آباد کے شمال مغرب میں واقع دیہات اور کچھ شہری آبادی پر مشتمل ہے۔ اس نشست پر 2008 میں انجم عقیل خان پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں جبکہ 2013 کے انتخاب میں کراچی کے تحریک انصاف کے رہنما کامیابی حاصل کر لی ۔ این اے 54 میں دیہی علاقے کے ووٹ شہری علاقے سے زیادہ ہیں۔جماعت اسلامی، مسلم لیگ ن کے ساتھ این اے 53 اور 54 پر سیٹ ایڈجسمنٹ کی خواہشمند تھی مگر سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو سکی۔ جماعت اسلامی این اے 53 پر مسلم لیگ ن کے حق میں دستبردار ہونے کو تیار تھی اور این اے 54 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو دستبردار کرانا چاہتی تھی شاہد خاقان عباسی نے یہ کہہ کر کہ این اے 54 پر انجم عقیل خان کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ نواز شریف اور مریم نواز نے کیا ہے، ہم اسے تبدیل نہیں کر سکتے۔ این اے 54 پر جماعت اسلامی اسلام آباد کے سابق امیر زبیر فاروق، جنھوں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، کا گولڑہ کے ووٹ بینک پر انحصار ہے۔ اس حلقے سے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے بھائی راجہ عمران اشرف بھی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ این اے 54 میںووٹ فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔این اے 55 اٹک میں شیخ آفتاب مسلم لیگ ن اور میجر طاہر صادق تحریک انصاف کے امیدوار ہیں ۔ میجر طاہر صادق کا مسلم لیگی امیدواروں شیخ آفتاب اور ملک سہیل سے کانٹے کا مقابلہ ہو گا۔ این اے 57 مری‘ کہوٹہ‘ کلر سیداں پر مشتمل ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا یہ آبائی حلقہ ہے۔خان کے صاحبزادے بیرسٹر دانیال چوہدری سے ہے۔دانیال چوہدری نے شیخ رشید احمد کے لئے اس الیکشن کو مشکل بنا دیا ہے۔ چوہدری تنویر نے راولپنڈی کے تمام مسلم لیگ دھڑون کو متحد کر کے ایک ناقابل شکست قوت بنا دیا ہے۔ اس نشست پر 2013 کے الیکشن میں ملک شکیل اعوان نے شیخ رشید کا مقابلہ کیا تھا۔ این اے 63 واہ ٹیکسلا پر مشتمل ہے، اس نشست پر بھی چوہدری نثار علی خان اور پی ٹی آئی کے سرور خان کے درمیان سخت مقابلہ ہو گا۔اس حلقے میں مسلم لیگ نے ممتاز خان ،پیپلز پارٹی نے سید عشرت علی، اور ایم ایم اے نے محمد وقاص خان کو پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔ تاہم اصل مقابلہ چوہدری نثار علی خان اور سرور خان کے میں ہے۔