نوازشریف کا بیانیہ
پچھلی سات دہائی سے ایک آزاد وطن میں اپنوں کے ہاتھوں یرغمالی جمہوریت کے سائے تلے گزشتہ جمعہ کی شب 9 بجے لاہور ائیرپورٹ پر اُترنے والا طیارہ جہاں دنیا بھر کی نظروں میں تھا وہاں وطن ِ عزیز میں بھی اِس نظارے نے ہلچل مچا رکھی تھی۔ تین بار منتخب وزیراعظم، عدلیہ کا احترام کرنے والا اپنی اہلیہ کو بسترِ مرگ پر چھوڑکر گرفتار ی دینے کیلئے آنے والا نوازشریف کی ووٹ کو عزت دینے کے بیانیے کے ساتھ ہر پاکستانی کی آواز اور خوشحالی کے نشان کے طور پر پاک دھرتی کو چھورہا تھا؟ وہ اپنی بہادر بیٹی کے ہمراہ آیا اُ س نے کارکنوں کو کال دی استقبال کی، یاد رہے نوازشریف ایک حقیقت ہے، مریم نواز نے اپنے والد کا ساتھ دے کر یہ ثابت کیا کہ بیٹیاں واقعی وفادار ہوتی ہیں… ماضی میں بھی ایک سندھی کے ساتھ ایسا کیا گیا وہ آج بھی زندہ ہے۔ اور ہاں سرِ عام دھرنے کے ذریعے شریعت لانے والوں کا کیا ہوا؟ ایمپائر کی اُنگلی کی باتیں ہوئیں، پھر ایک شخص کیلئے پانامہ کا ہوا کھڑا کیاگیا۔ یہ سب اب ڈھکا چھپا نہیں ۔نواز شریف کا بیانیہ قوم نے اپنی عزت سمجھا ووٹ اور ووٹر کو عزت دو کی بازگشت جا بجا گونجنے لگی۔ نوازشریف ایک حقیقت ہے اور حقیقت کو جھٹلانے والے کہاں رہتے ہیں سب کو معلوم ہے ، نوازشریف جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی شیرہی ہے اور شیر کو قید نہیں رکھا جاسکتا ۔ آج پوری قوم سمجھ ٓچکی ہے کہ پانامہ میں شامل باقی 435لوگ کیوں آزاد ہیں اور صرف مقبول ترین جماعت، پاکستان کی خالق جماعت اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والے جماعت ہی مشقِ ستم کیوں ہے؟
لمحہ موجود میں ضروری ہے کہ تمام سیاسی قوتیں اور ادارے صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں قومی سلامتی اور بقاء کو یقینی بنائیں ، نگراں وزیر قانون بیرسٹر علی ظفر کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف کا اوپن ٹرائل ہو گا۔ آرٹیکل 10 اے منصفانہ ٹرائل کے بارے میں ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ بھی سامنے آیا ہے کہ نواز شریف کے خلاف باقی دو ریفرنس معمول کے مطابق احتساب عدالت میں سنے جائیں گے جن کی سماعت سے پہلے ریفرنس میں سزا دینے والے محترم جج بشیر مزید سماعت سے انکاری ہیں۔یقین مانیں ، پوری سیاسی تاریخ کھنگال لیں، سندھ کے بھٹو کے بعد میاں محمد نوازشریف پنجاب کے پہلے سیاسی رہنما ہیں جو ’’جبر‘‘ کے سامنے کھڑے ہیں میاں نوازشریف کوجتنا دیوار سے لگایا جائے گا اسی قدر ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو گا۔میاں نواز شریف اس وقت ملک کے مقبول ترین لیڈر ہیں جیل جانے کے بعد ان کا ’’سیاسی مستقبل‘‘ تابناک نظر آرہا ہے۔،نواز شریف سے محبت کرنے والے ہیں وہ پاکستانی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ اگر پاکستان نے ترقی کی ہے تو صرف نواز شریف کے ادوار میں،پاکستان نے مقام بنایا ہے تو نواز ادوار میں ،پاکستان ایٹمی طاقت بنا ،اربوں کی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ چین سے تعلقات مضبوط ہوئے وہ بھی انکے دور میں۔ یہ درست ہے کہ اختلاف سب کا حق ہے لیکن یہ اختلاف اصولوں پر ہونا چاہیے آج نوازشریف زیرِ عتاب ہے تو کل کوئی اور بھی ہوسکتا ہے باری کا انتظار نہ کریں ۔