چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ ملک میں آئین و جمہوریت کی بالادستی کا علم بلند رکھے گی۔ انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں جسٹس (ر) فخرالنساء کی کتاب ’وکالت، عدالت اور ایوان تک‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدلیہ کمزور ہوئی تو ملکی بقاء خطرے میں پڑ جائیگی۔ جب تک طاقتور عدلیہ موجود ہے، ملک پر اللہ کا فضل ہے۔ تقریب میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا ذکر آیا تو چیف جسٹس محترم ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں اپنا حلف پڑھ کر سنانے کے بعد کہا کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔
انتخابات سے ایک دن قبل پاکستان کے چیف جسٹس کی دعا ’’اللہ اس قوم کو عمر خطاب ثانیؓ جیسی قیادت عطا فرمائے۔ اللہ کرے پاکستان کو ایماندار لیڈر نصیب ہو‘‘ نے لاتعداد ووٹروں کو یہ رہنمائی دی ہو گی کہ وہ سیاسی مفادات سے بالا ترہو کر ووٹ اسے دیں جو ایماندار ہو، عمر خطاب ثانی یعنی خلیفہ راشد حضرت عمر بن عبدالعزیز) جیسا قائد ثابت ہو۔ اللہ کرے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی یہ دعا قبول ہو۔ بے شک ہمیں اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ کوئی بعید نہیں کہ آج رائے دہندگان ووٹ ڈالتے وقت، نام یا نشان نہ دیکھیں بلکہ فرمان الہی ’’اپنی امانتیں اہل لوگوں کے سپرد کرو‘‘ پر عمل کرتے ہوئے ایسے ایماندار لوگوں کو ووٹ دیں جن کی آرزو اور دعا چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کی ہے۔انہوں نے جوڈیشل ایکٹوازم کے دفاع میں بالکل درست کہا ہے کہ اگر حکمران عدل (فاروقی) کے تقاضے پورے کرنیوالے ہوں تو عدلیہ کی جانب سے اتنے نوٹس لینے کی نوبت ہی نہ آئے۔ انصاف صرف جرائم کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ سماجی اور معاشی شعبوں میں بھی ہونا چاہئے۔ ناانصافی ظلم ہے اور ظلم کے ہوتے ہوئے کوئی معاشرہ ترقی کر سکتا ہے نہ کوئی قوم اور نہ ملک۔ انصاف، اسلام کا امتیازی وصف ہے لیکن بدقسمتی سے بحیثیت مجموعی، مسلم امہ اس عظیم صفت سے محروم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوا ارب کی آبادی اور 56 مسلم ملکوں کے ہوتے ہوئے بھی اسرائیل فلسطینیوں پر اور بھارت کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے اور امت مسلمہ خاموش تماشائی بنی مسلمانوں کا خون بہتا دیکھ رہی ہے اور اس کمزوری اور پستی کی وجہ یہی ہے کہ ایک آدھ مستثنیات کو چھوڑ کر سبھی ملکوں میں عدلیہ کمزور اور حکمرانوں کی باندی ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024