ڈی ڈے
آج ۲۵ جولائی سن ۲۰۱۸ ہے۔ پاکستان کی تاریخ کا آج ڈی ڈے ہے۔ D-Day the 6th of June 1944
دوسری جنگِ عظیم میں منگل وار کا وہ دن تھا جب امریکی، برطانوی اور کینیڈین فوجوں نے فرانس کے علاقے نارمنڈی کے پچاس میل لمبے ساحلی بیچزپر اپنی تقریباً ایک لاکھ چھپن ہزار فوج جرمنوں کو حیران کرنے کے لیے اُتاری تھی۔ اس آپریشن کا کوڈ نام ’’آپریشن نیپچون‘‘ تھا اور یہ اُس وقت تک کا سب سے بڑا فضائی، زمینی اور بحری حملہ تھا۔ مگر جرمن ہوشیار تھے اور مقابلے کے لیے تیار!( 1956 میں ٹوینٹیتھ سنچری فاکس نے ایک سینما سکوپ فلم بھی بنائی تھی جس میں اس آپریشن میں حقیقتاً حصہ لینے والے امریکن پیرا شوٹر رچرڈ ٹوڈ نے ایک کمانڈنگ آفیسر کا کردار بھی ادا کیا تھا۔پھر 1962 میں John Wayne کے ساتھ The Longest Day نامی بلیک اینڈ وہائیٹ فلم بنی تھی اور بعد میں کئی فلمیں اس موضوع پر بن چکی ہیں۔)
آج پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا انتخابی معرکہ ہونے والا ہے۔ آج بدھ وار ہے اور جولائی 2018کی 25 تاریخ ہے۔ ڈی ڈے یہ اس لیے ہے کہ آج پاکستانی قوم پر بہت سے پرانے لٹیروں بد دیانتوں، قومی خزانہ اور ہمارا ٹیکس کا پیسہ لُوٹ کر بیرونی ممالک میں رکھنے والوں، بیرونِ ملک جائدادیں بنانے والوں، اپنی چہیتی اولادوں کو بیرونی ممالک میں رکھنے والوں، بیرونِ ملک کے اقامے اور شہریت لے کر منی لانڈرنگ کرنے والوں ، عیاشی کرنے والے شراب خوروں، اوباشوں، اچکوں، دھاندلی کر کے انتخابات چرانے والوں(کیا کیا گنواؤں!) کی الائیڈ فوج حملہ آور ہونے والی ہے۔آج عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ اُنہوں نے تیس برس سے قوم پر حملہ آور لُٹیروں کو چننا ہے یا نئے تقریباً غیر آزمودہ لوگوں کو حکومت کرنے کا موقع دینا ہے۔ شیخ سعدی نے فرمایا تھا ’’آزمودہ را آزمودن جہل است‘‘ یعنی آزمائے ہوئے کو آزمانا جہالت ہے۔مجھے یقین ہے کہ جرمنوں کی طرح پاکستانی قوم بھی ہوشیار ہو چکی ہے۔ قوم نے بھی جرمنوں کی طرح خندقیں کھودی ہوئی ہیں اور توپیں اور مشین گنز لگا رکھی ہیں۔آج پاکستانی قوم حملہ آور وں، لُٹیرں اور ڈاکوؤں کو پچھاڑ دے گی اور تازہ ایماندار لوگوں کو حکومت کرنے کا موقع دے گی۔ان شا ء اللہ!
ووٹروں کے لیے قدم بہ قدم ہدایات کو ہم نے مندرجہ ذیل اقدامات کی شکل میں مرتب کیا ہے:نمبر ۱: سب سے پہلا اقدام یہ ہے کہ اپنے موبائل فون پر میسیج کے خانے میں اپنا شناختی کارڈ نمبر لکھیں اور 8300 پر بھیج دیں۔ فوراً ہی آپ کو اپنے پولنگ بوتھ اور دیگر معلومات کا میسیج الیکشن کمشن آف پاکستان کی طرف سے آ جائے گا۔ یہ معلومات آپ کو پہلے سے ہی مہیا ہو سکتی ہیں۔ نمبر ۲: دوسرا اقدام یہ ہے کہ ووٹر جلد از جلد اپنے گھر سے نکلیں اور اپنے پولنگ بوتھ پر پہنچیں۔نمبر ۳: اپنے ووٹ کی پرچی کسی بھی پولنگ ایجنٹ سے حاصل کریں خواہ وہ پولنگ ایجنٹ آپ کے مخالفین ہی کا کیوں نہ ہو۔نمبر ۴: پولنگ بوتھ میں مع اپنے شناختی کارڈ کے پہنچیںاور الیکشن کے عملے سے ووٹ کی وفاقی اور صوبائی پرچیاں حاصل کریں اور اوٹ میں بنائی گئی جگہ میں پہنچیں جہاں آپ کے ضمیر اور اللہ کے سوا کوئی نہیں ہو گا۔نمبر ۵: اب وہ مرحلہ ہے جب آپ کے ضمیر، اخلاق، قوتِ فیصلہ، دیانت اور امانت کا امتحان ہو گا۔ یہاں پر یہ معلوم ہو جائے گا کہ آپ ملک اور قوم کی بھلائی چاہتے ہیں یا کسی چہیتے کی۔ یہ وہ مرحلہ ہو گا جب آپ اُس امیدوار کے نشان پر ٹھپہ لگائیں گے جسے آپ اس اہل سمجھتے ہوں گے کہ وہ قومی اور صوبائی اسمبلی کا ممبر بن کر ملک وقوم کے لیے کچھ اچھا کر سکے گا۔ وہ آج بھی دیانتدار ہے اور کل بھی ایمان و دیانت کا ہی علم بردار ہو گا۔وہ کل کو ذاتی فائدے کے لیے ملک اور قوم کا نقصان نہیں کرے گا۔یاد رکھیں یہ عرصۂ امتحان ہے۔اس امتحان میں آپ بے شک چند سیکنڈ توقف کر کے اپنے سچے اور کھرے امیدوار کو ووٹ دیں۔ آنے والی نسلوں یا کم از کم پانچ سال کے لیے اپنے مستقبل کو آزمائے ہوئے غلیظ کو ووٹ نہ دیں بلکہ سچے اور ایمان دار امید وار کو آزمائیں۔آپ نے اپنے موبائل فونوں اور کمپیوٹروں پر یا میڈیا پر تقریباً ہر امید وار کا اندازہ کر لیا ہو گا۔آپ کو اپنے بچوں کا واسطہ، اپنے مستقبل کا واسطہ کسی غَلَط امیدوار کو نہ چُن بیٹھیے گا۔ جو کل اور آج بُرا ہے وہ یقیناً آنے والے کل میں بھی بُرائی ہی کرے گا۔الا ماشاء اللہ!
قوم کے سامنے کئی سوالات ہیں۔ پہلا: مجرم نواز ن لیگیے کے خلا ف جے آئی ٹی نے اپنی فائنڈنگز میں سے والیوم ۱۰ نہیں کھولی تھی۔ کیوں؟ معلوم نہیں۔ اس والیوم کو اب عوام کے سامنے لے آنا چاہئیے اور لوٹی ہوئی دولت کو واپس لا کر عوام کی بھلائی پر خرچ کرنا چاہئیے۔ آخر لُوٹا ہُوا مال کب واپس آئے گا؟دوسرا:ن لیگیے، پی پی پی والے، ڈیزل مارکہ عالِم، اور کئی دوسرے عمران خان پر ہر طرح کا نشہ کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ کیا آپ نے کوئی ہر طرح کا نشئی ایسا دیکھا ہے جو اس قدر چاق و چوبند ہو جیسا عمران خان ہے؟ الزام لگانے والے ذرا اپنی جعلی اور اصلی بیماریوں کو دیکھیں۔تیسرا: کوئی یہ بتائے کہ عرفان صدیقی نون کے میڈیا سیل کا کافی فعال رکن بھلا جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کیا لگتا ہے؟ جی ہاں سگا بھائی ۔چوتھا: سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے کہ محترم شوکت عزیز صدیقی نے اپنے گھرکی مرمتوں پر ٹیکس دینے والوں کا کتنا پیسہ لُٹایا، کس کس کو ریسرچر ملازم رکھوایااور عرفان صدیقی نے ماشاء اللہ جماعتِ اسلامی سے لے کر ن لیگ تک کس کس کا ساتھ نبھایا؟پانچواں: پتا چلا ہے کہ سوڈان کے شیخ عبدالباقی المکاشفی نے موجودہ دور کا مختصر ترین خطبہ ارشاد فرمایا۔ انہوں نے یہ خطبہ دیا،’’بھوکے مسکین کے پیٹ میں ایک لقمہ پہنچانا ایک ہزار مساجد کی تعمیر سے بہتر ہے۔‘‘ یہ خطبہ دے کر وہ منبر سے نیچے اُترے اورفرمایا،’’صفیں درست کر لیجیے۔‘‘چھٹا: حبیب جالبؔ کے دو اشعار:
اُٹھا رہا ہے جو فتنے مری زمینوں میں
وہ سانپ ہم نے ہی پالا ہے آستینوں میں
کسی کو فکر نہیں قوم کے مسائل کی
دیا کی جنگ ہے بس حاشیہ نشینوں میں
آخر حسین حقانی کو کیوں نہیں پکڑا جا رہا؟یہی سوال اسحاق ڈالر کے بارے میں بھی پوچھا جا رہا ہے۔کیا قوم کی لُٹی ہوئی دولت سوئس بینکوں سے بھی واپس ملے گی کہ نہیں؟قوم کے جو باقی لٹیرے ہیں اُن کی پرسش کب ہو گی اور اُن کی بیرونِ ملک دولت کب واپس آئے گی ؟ عالیؔ جی کا ایک مطلع یاد آرہا ہے: ؎
بھٹکے ہوئے عالیؔ سے پوچھو واپس گھر کب آئے گا؟
کب یہ در و دیوار سجیں گے ؟ کب یہ چمن لہرائے گا؟
آئیے دعا کریں کہ وقتِ دعا ہے!اور ووٹ کے ذریعے دوا بھی کریں۔ کہ ع کہ اور چارا نہیں درد کی دوا کے سوا