شفاف انتخابات… محفوظ ماحول کی فراہمی ناگزیر
عام انتخابات2018 کے تمام تر انتظامات مکمل ہوگئے‘ پولنگ اسٹیشنز‘ پولنگ بوتھ بن گئے۔ الیکشن 2018ئ کی انتخابی مہم پیر اور منگل کی درمیانی شب ختم ہو گئی ۔ 25 جولائی بروز بدھ ملکی تاریخ کا ایک اور سنگ میل ثابت ہوگا ۔ قوم کو حق رائے دہی کا مو قع میسر ہے ۔ عوام قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے لئے اپنے پسندیدہ نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔ انتخابات کا شفاف اور تمام سیاسی جماعتوں کا مطمئن ہونا‘ عوام کا یقینی طورپر حق رائے د ہی کو یقینی بنانا اور ان کا اطمینان کا میابی کی دلیل ہے۔
نگراں حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ شفاف انتخابات کروانے کے بعد اقتدار نئی بننے والی حکومت کو سپرد کردے۔ اکثرواوقات شکست کھانے والی جماعت ہو یا امیدوار‘ دھاندلی کاا لزامات لگاتے جاتے ہیں۔
بہر حال انتخابات کو شفاف بنانے اور پر امن انعقاد کو یقینی بنانا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔ بدھ کو ہونے والے عام انتخابات کے لئے حکومت نے سیکیورٹی اداروں کی خدمت حاصل کی ہیں اور چارلاکھ 49 ہزار پولیس اہلکار جبکہ3 لاکھ 71 ہزار فوجی جوان تعینات کئے گئے ہیں۔ اس دوران 16 لاکھ انتخابی عملہ اور 2720 ضلعی افسران اور ریٹرننگ افسران فرائض سرا نجام دیںگے۔ ہر پولنگ اسٹیشن کے باہر اوراندر دو دو مسلح جوان تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے‘ جن کا مقصد انتخابی عملے اور ووٹرز کو سیکیورٹی فراہم کرنا ہے۔
انتخابات پر سیکیورٹی انتظامات چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے عزم کی ترجمانی ہے‘ جس کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ پاک فوج الیکشن کمیشن کے طے شدہ ضابطہ اخلاق میں دئیے گئے مینڈیٹ کے تحت معاونت کرے گی۔ فوج کے علاوہ دیگر سیکیورٹی اداروں سے ہم آہنگی اور تعاون کے ساتھ عوام کو ان کے حق رائے دہی کا آزادانہ استعمال کرنے کیلئے پر امن موقع فراہم کرناہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ آرمی چیف آف اسٹاف کے بیانات اورعزائم انتخابات کی شفاقیت اور پولنگ کے دن فوج کی تعیناتی سے پیدا شدہ تحفظات اورقیاس آرائیو ں کا بروقت ازالہ کرنے کے مترادف ہے۔درحقیقت آج کل کے ملکی حالات غیر معمولی صورتحال سے دو چار ہیں‘ جن میں انتخابات کے انعقادسے قبل خدشات سر اٹھائے ہوئے ہیں۔ افواہوں کابازارسرگرم ہے‘ بے یقینی کی سی کیفیت ہے اور الیکشن کے منصفانہ انعقاد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مبہم پوسٹس اور سیکیورٹی اور تھریٹ الرٹ کے حوالے سے بھی خبریںاورسروے اعصاب شکن ثابت ہورہے ہیں‘ جن کا سدباب ضروری ہے۔
آئی ایس پی آر نے ان افواہوں پر کان نہ دھرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حالات کو پر امن قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی پوسٹس اور مبہم خبروں کومصدقہ ذرائع سے تصدیق کرنے کی تلقین کی گئی ہے تاکہ سیاسی خلفشار سے بچا جاسکے۔ متضاد غیر مصدقہ ‘ سنی سنائی اطلاعات اور سوشل میڈیا سے وائرل ہونے والی ڈسفارمیشن کے اثرات زائل کئے جاسکیں۔
بہر حال ووٹنگ کو ایک دن رہ گیا ہے‘ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر باوجوہ کے قوم کے حق میں‘ ملک کی امن و سلامتی اور جمہوریت کے لئے اپنے نہ صرف نیک عزائم کا اظہار کیا ہے بلکہ نگراں حکومت کے ساتھ شفاف اورپرامن انتخابات کے انعقاد کے لئے ایک پیچ پر ہیں۔ عملی طورپر سیکیورٹی انتظامات کئے ہیں اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے احسن طریقہ سے کردار ادا کررہے ہیں۔ رواں ماہ ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر ضروری ہوگیا ہے کہ ہمارے سیکیورٹی ادارے انتخابی عمل میں سیکیورٹی انتظامات پر توجہ مرکوز رکھیں‘ تاکہ پر امن انتخابی مرحلہ تکمیل ہو۔