تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرینگے‘ پاکستان بھارت وزرائے داخلہ ملاقات کا اعلامیہ‘ سیکرٹری خارجہ مذاکرات کل ہونگے
تھمپو + اسلام آباد+ نئی دہلی (وقت نیوز+ ریڈیو مانیٹرنگ + ایجنسیاں) پاکستان اور بھارت کے وزرائے داخلہ نے وزارتوں کی سطح پر قریبی رابطہ یقینی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ بھارت نے گزشتہ ملاقات میں کئے گئے مطالبات پورے کرنے پر زور دیا ہے اور پاکستان نے بھی دیئے گئے سوالات کے جواب فراہم کر نے کا مطالبہ کیا ہے ۔ بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم اور پاکستانی وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک کے درمیان سارک وزرائے داخلہ کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کے بعد جاری ہونے و الے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق یہ ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ دونوں وزراء نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ رحمن ملک نے یقین دلایا ان کی وزارت پاکستان سے جوڈیشل کمشن کے جلد دورہ بھارت کےلئے کام کر رہی ہے۔ اسکے جواب میں بھارتی وزیر داخلہ نے اس عز م کو دہرایا کہ بھارت اس دورے کا منتظر ہے اور وہ بھی ایک ٹیم پاکستان بھیجے گا۔ پاکستان اور بھارت نے تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں وزرائے داخلہ کی ملاقات میں دہشت گردی‘ تجارت اور پانی سمیت تمام تنازعات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور خصوصی طور پر ممبئی حملوں کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں بھارت نے پانی اور دیگر تنازعات پر پاکستان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں اس بات کا اعادہ کیا گیا تمام تنازعات کو حل کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں اور دونوں ممالک میں سیکرٹری سے وزرا خارجہ سمیت اعلیٰ سطح کے روابط جاری رہیں گے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں چدمبرم نے پاکستانی ہم منصب سے ممبئی حملوں کے ملزموں کی آوازکے نمونوں کی فراہمی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا جبکہ رحمان ملک نے ممبئی حملوں سے متعلق بھارت سے پوچھے گئے سوالات کے جلد جواب دئیے جانے کی امید ظاہر کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنما¶ں نے دوطرفہ امور پر بات چیت جاری رکھنے کے ساتھ پاکستان بھارت مذاکرات میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ رحمان ملک نے بتایا پاکستان کا عدالتی کمشن جلد بھارت کا دورہ کرے گا جس پر چدم برم کا کہنا تھا بھارت پاکستانی عدالت کمشن کے دورے کا منتظر ہے۔ تھیمپو سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ خطے میں امن قائم رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سارک کانفرنس میں سات نکاتی ایجنڈا لے کر گئے تھے۔ خطے میں قیام امن کی ذمہ داری خطے کے تمام ممالک پر یکساں عائد ہوتی ہے۔ بحری قزاقوں سے نمٹنے کےلئے فورس بنانے پر بھی بات ہوئی۔ چدمبرم سے سمجھوتہ ایکسپریس، ممبئی دھماکوں سمیت دیگر تمام امور پر کھل کر بات ہوئی۔ ان سے برابری کی سطح پر بات ہوئی ہے۔ نان سٹیٹ ایکٹرز کی کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے انہیں مل کر روکنا ہو گا۔ سارک کانفرنس میں پاکستان کے مﺅقف کو اجاگر کیا ہے انہیں پاکستان میں دہشت گردی کے بارے میں اور پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا۔ سارک فورم پر پاکستان کے مسائل پر کھل کر بات ہوئی انٹرپول کی طرز پر سارک پول بنانے کی تجویز ہے یقین ہے سارک اجلاس کے فیصلوں کے عملی طور پر مثبت نتائج نکلیں گے سارک ممالک نے مشترکہ طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں نے بتایا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نشانہ بنا ہے ہمارے 35 ہزار معصوم شہری شہید ہو چکے ہیں۔ نائن الیون کا ایک واقعہ ہوا مگر ہمارے ہاں ایسے واقعات روزمرہ کا معمول ہیں۔ میں نے کھل کر بتایا کہ کچھ چھوٹے گروپس نے ہمیں یرغمال بنا رکھا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ سے بڑی اچھی گفتگو ہوئی ہم نے طے کیا ہے کہ تمام چھوٹے چھوٹے واقعات کو ختم کرنا چاہئے۔ بھارت کے ساتھ برابری کی بنیادپر دوستی آگے بڑھنی چاہئے۔ پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات منگل کونئی دہلی میں ہوگی جس میں 27 جولائی کے وزرائے خارجہ کی سطح کے مذاکرات کے ایجنڈا کوحتمی شکل دی جائے گی، وزرائے خارجہ سطح کے مذاکرات میں کنٹرول لائن کے راستے تجارت کو فروغ دینے اور عام افراد کی آمدورفت کو آسان بنانے بارے بعض اقدامات کا اعلان متوقع ہے۔ سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر آج نئی دہلی روانہ ہونگے۔ بھارتی میڈیاکی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی نئی وزیرخارجہ حنا ربانی کھر اور ان کے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا 27 جولائی کونئی دہلی میں مذاکرات کریں گے جن میں باہمی مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے بعد اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ مذاکرات میں طے کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ بات چیت کو آگے کیسے بڑھایا جائے؟ زیادہ زور اعتماد کو فروغ دینے والے اقدامات اور 2008ءکے ممبئی حملوں کے ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر دیا جائے گا۔ بھارتی سرکاری ذرائع کے مطابق دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، گرمی کچھ کم ہوئی دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کی بحالی بھی بڑی کامیابی ہے لیکن اعتماد کو فروغ دینے والے کچھ اقدامات کے علاوہ وزرائے خارجہ سطح کی بات چیت میں کسی ڈرامائی پیش رفت کی توقع نہیں کی جانی چاہیے کیونکہ بات چیت مرحلہ وار طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ کشمیری رہنما غلام نبی فائی کی امریکہ میں گرفتاری کا بات چیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا سرکاری ذرائع کے مطابق یہ گرفتاری اس لحاظ سے خوش آئند ہے کہ آئندہ ایسی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے لوگوں کے لیے جگہ تنگ ہو جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے دورہ نئی دہلی کے موقع پربھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ اور دیگر سیاسی رہنماو¿ں سے ملاقات کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔
پاکستان بھارت
پاکستان بھارت