"زمین کا جھگڑا، خون کا سوداگر"

Jan 25, 2025

سید محمد علی

پاکستان میں زمین کے چھوٹے تنازعات کی وجہ سے انسانوں کی زندگیوں کا خاتمہ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ یہ تنازعات اکثر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں، لیکن ان کا حل نہ ہونے کی صورت میں یہ اتنے پیچیدہ ہو جاتے ہیں کہ کئی بے گناہ افراد کی موت کا سبب بنتے ہے۔ پاکستان میں ہر سال سینکڑوں افراد زمین کے تنازعات یا ذاتی دشمنیوں کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، اور اس کا اثر نہ صرف مقتول کے خاندان پر ہوتا ہے، بلکہ پورے معاشرے پر بھی پڑتا ہے۔ زمین کے چھوٹے تنازعات عموماً ذاتی مفادات، زمین کی ملکیت یا کسی ذاتی رنجش کی بنیاد پر جنم لیتے ہیں۔ جب ان مسائل کا حل بات چیت یا قانونی طریقے سے نکالنے کی بجائے طاقت کے ذریعے کیا جاتا ہے، تو اس کا نتیجہ قتل و غارت گری کی صورت میں نکلتا ہے۔ زمین کی ملکیت کے تنازعات یا کاروباری جھگڑے بھی ایسے ہی سنگین حالات پیدا کر سکتے ہیں۔ اگر کسی مسئلے کو وقت پر حل نہ کیا جائے یا اس میں شدت آ جائے، تو وہ انسانوں کی جانوں کی قیمت پر ختم ہوتا ہے۔ پاکستان میں جب زمین کے تنازعات شدت اختیار کرتے ہیں تو اکثر ان میں طاقتور افراد ملوث ہوتے ہیں۔ وہ قانون کے بجائے اپنے مفادات کے تحت ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں قتل یا تشدد کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ ان واقعات میں اکثر بے گناہ افراد بھی مارے جاتے ہیں، جو ان تنازعات میں شامل نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ، اس طرح کے واقعات پورے علاقے میں خوف اور عدم تحفظ کی فضا پیدا کرتے ہیں، جو کہ معاشرتی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہوتا ہے۔ اکثر جب ان قتل و غارت کی وارداتوں کا پتہ چلتا ہے، تو مقتول کے خاندان والے خوف کی وجہ سے ملزمان کے بارے میں کوئی بیان دینے سے گریز کرتے ہیں۔ یہ خوف اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان میں انصاف کا حصول ایک چیلنج بن چکا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے یہ قتل کے کیسز کو حل کرنا مشکل ہو جاتا ہے، کیونکہ عوام ملزمان کے خلاف گواہی دینے سے ہچکچاتے ہیں۔ نتیجتاً، مجرموں کو سزا نہیں ملتی اور وہ آزاد رہتے ہیں، جس کی وجہ سے اس قسم کی وارداتوں کا سلسلہ بڑھتا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس قسم کے واقعات میں اضافے کی بڑی وجہ نظامِ انصاف کا سست عمل ہے۔ اگر نظامِ عدلیہ مضبوط ہو اور انصاف کی فراہمی میں تیزی آئے تو شاید ان قتل و غارت کے واقعات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کا تدارک کرنے کے لیے خاص قوانین وضع کرے، تاکہ چھوٹے تنازعات کو بروقت حل کیا جا سکے اور ان کے نتیجے میں خونریزی نہ ہو۔ زمین کے تنازعات کو حل کرنے کے لیے خصوصی عدالتیں تشکیل دی جا سکتی ہیں جو ان کیسز کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹائیں اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر نہ ہو۔ زمین کے چھوٹے تنازعات کا پْرامن حل نکالنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے مسائل کا حل بات چیت، مذاکرات اور قانونی طریقے سے نکالا جا سکتا ہے۔ اگر ہم معاشرتی سطح پر یہ شعور پیدا کریں کہ قتل یا تشدد کبھی بھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہو سکتا، تو شاید ہم ان قتل و غارت کے واقعات کو کم کر پائیں گے۔ معاشرتی ذمہ داری کا احساس اور انصاف کی اہمیت دونوں اہم ہیں، تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔

ایسے معاملات میں قتل یا تشدد کے واقعات کی ایک بڑی وجہ معاشرتی رویے ہیں۔ ہم نے ایک دوسرے سے بات چیت کے بجائے طاقت کا استعمال سیکھا ہے، اور یہ بات بہت سے تنازعات میں انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتی ہے۔ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرتی امن قائم ہو سکے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ زندگی کا ہر لمحہ قیمتی ہے اور کسی چھوٹے سے تنازعے کے نتیجے میں اس کا ضیاع نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عوام کو مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ زمین کے تنازعات، ذاتی اختلافات یا دیگر چھوٹے مسائل کو حل کرنے کے لیے سب کو اپنے کردار کو سمجھنا ہوگا۔ صرف حکومت یا عدالتوں کی ذمہ داری نہیں ہے، بلکہ ہمیں اپنے رویوں میں بھی تبدیلی لانی ہوگی تاکہ ہم معاشرتی طور پر پْرامن اور متوازن زندگی گزار سکیں۔ جب تک ہم ایک دوسرے کے ساتھ صبر اور سمجھداری سے پیش نہیں آئیں گے، تب تک قتل و غارت گری کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ پاکستان میں اس وقت ہمیں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح چھوٹے مسائل کو بڑی تباہی کا سبب نہ بننے دیں۔ حکومت کو اپنے قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا اور عوامی سطح پر آگاہی پیدا کرنی ہوگی تاکہ ہم ایک پْرامن اور محفوظ معاشرتی نظام تشکیل دے سکیں۔ صرف اس صورت میں ہم اس خونریزی کو روکنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو پورا کر سکتے ہیں۔ ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ انسانی جانیں بہت قیمتی ہیں اور ان کا ضیاع کسی بھی چھوٹے تنازعے کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ہم اپنی معاشرتی اقدار اور اصولوں پر عمل کریں، تو ہم نہ صرف اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ ایک پْرامن معاشرہ بھی تشکیل دے سکتے ہیں جہاں ہر انسان کی زندگی کا احترام کیا جائے اور چھوٹے تنازعات کا حل پْرامن طریقے سے نکالا جائے۔

مزیدخبریں