پہلی کرن
وہ پہلی کرنیں
جھرنوں پر جھانکتی
روپہلی کرنیں
اوٹ سے پہاڑوں کی
سورج کا سویرے
طلوع ہونا
ٹھہر جائے
زرا یہ منظر
روح کی گہرایوں میں
عمیق آرزو
وہ جستجو ہونا
چہار سو
اشجار کے
سبز پتوں پر
چمکتے شبنم کے قطرے
کیسے بھول پاوں
چمن کی ڈالی ڈالی کا
با وضو ہونا
وہ نزول بہار کا
لمحہ لمحہ
قدم قدم رو بہ رو ہونا
جاڑے کے ستا ئے
کورے کے زخمائے
پہاڑوں کی زردی پر
وہ سبزے کی وردی کا
جام و سبو ہونا
کیسے بھول پاوں
آنکھوں دیکھی
میں وہ کہانی
سنگلاخ
پہاڑوں کے جگر سے پھوٹتے
چشموں کی روانی
کھلے آسماں پر
اک تھال نما
دھلے آسماں پر
رات میں چاند اور
تاروں کی جھلمل
دن میں زمیں پر
دھنک رنگ
آبشاروں کے ترنم
وہ بیتے لمحے
ان حسین و دلنشیں
نظاروں کے سنگ
میں کیسے بھول جاوں
وہ منظر
پل پل یاد آتا ہے
دن کا چین
راتوں کی نیند اڑاتا ہے
وہ پل پل یاد آتا ہے
(اللہ داد صدیقی )