Waqt News
Thursday | May 26, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • فرح خان کیس میں کیس میں اہم پیشرفت چار افراد طلب
  • پی ٹی آئی احتجاج ختم ہونے پر مریم نواز کا رد عمل
  • وزیر اعلی بلوچستان کی میڈیا سے گفتگو
  • پی ٹی آئی کا الیکشن ترامیمی بل کے حوالے سے بڑا اعلان
  • مفتاح اسماعیل نے مہنگائی کا اشارہ دیدیا

ڈیل کی خواہش    

Jan 25, 2022 8:31 AM, January 25, 2022
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
ڈیل کی خواہش    

ڈائری پر لکھے ایک جملے نے  بہت شور وغوغا پیدا کیا ہوا ہے ،یہ جملہ مبینہ طور پر بانی پاکستان سے منسوب کیا گیا ہے  اس  میں سے صدارتی نظام کی حمائت تلاش کی جا رہی ہے، اس جملے کے عکس کو لے کر بحث پیدا کرنے کی کوشش کو ئی نئی نہیں ہے .ملک جب ،جب آمریت کے دور سے گزر ا،ایسی بحث چھیڑی گئی ،جنرل ضیا دور میں جب آئین معطل تھا اور ایک مولانا صاحب مرحوم جن کا کافی احترام موجود تھا اسلامی  دستوری اصلاحات پر کام  کے لئے لگا دئے گئے ، انہوں نے ایک رپورٹ لکھ کر حکومت کے حوالے بھی  کی تھی،شائد اب بھی ریکارڈ میں ہو گی ،چونکہ نہ اسلام نے آنا تھا اور نہ اصلاحات ہونا تھیں اس لئے رپورٹ  کا کچھ آتا پتہ نہ چلا اور کوہ کھاتے میں چلی گئی ۔ انھی ایام میں معاون کے طور  بانی پاکستان کے ساتھ کام کے دعوے دار ایک  آئینی ماہر  نے  جو آمریت دور کے ساتھ کام کرنے  کابہت ذوق رکھتے تھے اور تادم حیات اسی لائن پر چلے ڈائری کے ورق  کوسامنے لایا جس میں قائد سے منسوب کیا گیا ایک جملہ موجود تھا جس سے صدارتی نظام کی حمائت کو برآمد کیا گیا تھا ،اس وقت جمہوری حلقوں اور خاص طور پر قائد کے حقیقی ساتھیوں کی طرف سے گوشمالی کی وجہ سے معاملہ دب گیا مگر اس کا ایک مظہرآئین میں 8ویں ترمیم تھی جس میں صدر کو حکومت برطرف کرنے سمیت اہم اختیارات سونپ دئے گئے ،اس طرح پارلیمانی جمہوریت میں صدارتی نظام کا تڑکہ لگایا گیا ،دوسری بار وہی آئینی ماہر پرویز مشرف کی مدد کو آئے،بعد ازاں چیف ایگزیکٹو کے  منصب کی تخلیق اور صدارت  سنبھالنے کے معاملات ان کے  مشوروں کا نتیجہ تھے ، پھر وہی کہانی دہرائی گئی،طاقت کا جھکاو   ترمیم کے ذریعے صدارت کی جانب کیا گیا ،آئینی ماہر تو اللہ تعالی کو پیارے ہو چکے ہیں تاہم ان کے روحانی فرزند بڑی تعداد میں موجود ہیں ،قائد کی پبلک میں جو تقاریر ہوئیں یا ان کے جو انٹرویوز موجود ہیں یا ان کی ساتھ کام کرنے والوں کی کتابیں موجود ہیں ،کہیں سے ایک سطر یا جملہ نہیں ملتا جس میں صدارت نظام کی خواہش ظاہر کی گئی ہو ،اس لئے اس عکس کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، میرٹ پر اس کا  جائزہ لیا جائے تو یہ بات کہنے میں کو باک نہیں کہ ’’ایک سے ڈیل‘ یا کروڑوں افراد کے نمائندوں سے ڈیل‘یہ اسی کشمکش کا شاخسانہ ہے ،دنیا میں میں جب، جب عالمی طاقتوں کی پراکسی وارز چلی ہیں تو ’’ایک سے ڈیل‘‘حاوی رہی،صدارتی نظام اسی سوچ  کازراسافٹ مظہر ہے ،  خیال رہے کہ یہ صرف اس ملک کے معاملہ کی بات ہے ،بہت سے ملک ہیں جنہوں نے سوچ بچار کے بعد اپنے معروضی حالات کے باعث صدارتی نطام کو اپنا لیا ،مگر  وہاں تو اس کے خلاف بات کر کے پارلیانی نظام کی حمائت میں کوئی آواز نہیں اٹھتی،اگرچہ وہاں بھی آئے روز مسائل سامنے  آتے رہتے ہیں  اور نہ ان ممالک میں  ایسی بحث  ہوتی ہے  جہاں پارلیمانی سسٹم ہے ،وطن عزیرز میں   نرالے انداز ہیں  ،خاص طور پر 2007ء کے بعد جب ملک کے آئین  میں موجود بگاڑ کو کافی حد تک ختم کر دیا گیا  تھا  ،جواز نہ ہوتے ہوئے بھی اب ایسا شدت سے  ہو رہا ہے ،کہیں نہ کہیں تو آمریت کے شوقین موجود ہیں،آمریت صرف یہ نہیں کہ  کوئی کھلم کھلا  آ کر  بیٹھ جائے،ایسے چار ادوارگذرے ہیں ،30سال  سے ذائدمعیادبلکہ یہ کہنا چاہئے کہ آزادی  کے   بعد کی نصف معیاد آمریت  کے تحت رہی ،ان برسوں میں ملک کی جی ڈی پی نے ہر سال کتنی ترقی کی اس کے اعدادوشمار موجود ہیں ،ملک صرف ایک بار50کی دہائی میں مارشل لاء لگنے سے بہت پہلے قریبا ساڑھے دس فی صد کی گروتھ پر گیا،جبکہ اوسط ساڑھے چار فیصد کے ریٹ سے ترقی کرتا رہا ہے،یعنی حکومت کسی بھی  طرز کی رہی ترقی کی رفتار ایک جیسی تھی،کھبی بہت اوپر گئے اور کبھی منفی ذون میں داخل ہو گئے ،اس کی وجہ پالیسیاں یا حالات ہوتے ہیں،یعنی اس کا نظام سے کوئی تعلق نہیں ،اسی نظام میں 2018میں 6.1فی صد پر گئے ،اور دوسال پہلے معیشت ترقی کی بجائے سکڑ گئی تھی اور اس سال توقع کی جا رہی ہے کہ یہ یانچ اور چھ فی صد کے درمیان رہے گی ،اس لئے بغیرکسی شک وشبہ کے کہا جا سکتا ہے کہ ملک کے نظام  کا ترقی سے کوئی تعلق نہیں ،ہمارے ہاں آمریت کی وجہ سے جو مسائل بنے اس کو ذکر ہوتا رہتا ہے ،مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیا کہ بہت سے ممالک ہین جہان اامریت تھی مگر ملک نے ترقی کی ،ملک کا مزاج پارلیمانی ہے اور اس کی نقائص کو دور کرنے پر بات کرنا کوئی بری بات نہیں ہے ،خاک نشیں یہ سمجھتا ہے کہ صدارتی نظام کی بحث بار بار چھیڑنے والا وہی مائنڈ سیٹ ہے جو آمریت کے خواب دیکھتا رہتا ہے ،یہ ملک کے اندر موجود ہے اور کچھ بیرونی طاقت ور عناصر بھی ہیں جو بدلے ہوئے ماحول میں آمریت کی حمائت  تو بات نہیں کر سکتے  مگر بار بار پارلیمانی نظام کی خامیوں کو اچھال کر صدارتی  نظام کی بات کرتے ہیں اصل میں آمریت ان کی منزل ہے جہاں عوام  اور ان کے نمائندوں کی بکھیڑے میں پڑے بغیر مرضی  کے فیصلے مسلط کئے جا سکیںاورایک سے ڈیل ہو سکے ،ملک میں جس طرح کی جغرافیائی تقسیم موجود ہے وہ  خود صدارتی نظام کے خلاف دلیل ہے ،ملک کا مسلہ نظام نہیں بلکہ موجود سسٹم کو موثر بنانا ہے ،اس کے لئے پارلمینٹ کے رول اور اس تک دیانت دار اور سوجھ بوجھ کے حامل لوگوں کو پہنچانے اور منتخب کرانے کی ضرورت ہے ،اگر سیاسی جماعتوں کی قیادت  جماعتی سیاست کو ملک کے مفاد کی آئینے میں مرتب کر لے  تو اچھے لوگوں کو لانا مشکل نہیں ہے ،ملک کے مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ان کے حل کا عمل بحثیت مجموعی ہونا چاہئے  تو وقت کے ساتھ ساتھ قباحتیں ختم ہو ں گی ،باقی امیر المومنین بننے کی خواہش اچھی تو ہو سکتی ہے مگر پہلے اسکی ذمہ  داریوں کو اپنے گھر اور خاندان ،دوستوں،ذاتی امور پر   لاگو کر لیں پھر ان کو دوسروں پر لاگو کرنے کی خواہش رکھیں ۔

عمران خان کی حکومت کو مہلت

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • سیاست کابنیادی ہتھیار ریاستی قوت نہیں، دلیل

    May 25, 2022
  •  موجودہ حالات بھی ’’ کاکڑفارمولا‘‘ کے متقاضی ہیں؟

    May 26, 2022
  • سعودی عرب کا تین ارب ڈالرز کی واپسی کے بارے اہم اعلان

    May 24, 2022 | 23:02
  • الیکشن ترامیمی بل پر حکومت کا بڑا فیصلہ

    May 25, 2022 | 00:10
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • فرح خان کیس میں کیس میں اہم پیشرفت چار افراد طلب

    May 26, 2022 | 19:12
  • پی ٹی آئی احتجاج ختم ہونے پر مریم نواز کا رد عمل

    May 26, 2022 | 18:50
  • وزیر اعلی بلوچستان کی میڈیا سے گفتگو

    May 26, 2022 | 18:45
  • پی ٹی آئی کا الیکشن ترامیمی بل کے حوالے سے بڑا اعلان

    May 26, 2022 | 18:32
  • مفتاح اسماعیل نے مہنگائی کا اشارہ دیدیا

    May 26, 2022 | 18:26
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • کھیلو شان سے، فٹبال والے لاعلم یا لاتعلق اور احسن ...

    May 26, 2022
  •  ذرا سی اچھی خبر 

    May 26, 2022
  • زندگی کی بھیک نہیں مانگوں گا،سزا دو!!!

    May 26, 2022
  •  تحریک انصاف کا آزادی مارچ ارکان کے درمیان ...

    May 26, 2022
  • آزادی مارچ ارکان کے درمیان زیربحث رہا

    May 26, 2022
  • 1

    آزادی مارچ میں رکاوٹیں، جلسے کے لیے سپریم کورٹ کا حکم

  • 2

    حریت لیڈر یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا 

  • 3

    سیاسی استحکام کی متقاضی سٹیٹ بنک کی مانیٹری پالیسی رپورٹ

  • 4

    یٰسین ملک کے خلاف جعلی مقدمہ  عالمی ادارے فوری نوٹس لیں 

  • 5

    ملک کو خانہ جنگی سے بچانا سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے

  • 1

    جمعرات ، 24 شوال 1443ھ‘ 26 مئی 2022ء

  • 2

    بدھ ،    23 شوال 1443ھ‘ 25  مئی 2022ء 

  • 3

    منگل ، 22 شوال 1443ھ‘ 24 مئی 2022ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • سیاست بمقابلہ صحافت

    May 26, 2022
  • جارج بش کا ’اعترافِ جرم‘ اور حاضرین کے بے رحم ...

    May 26, 2022
  • مخلوط حکومت مدت پوری کر پائے گی؟

    May 26, 2022
  • ملکی سلامتی کے ادارے ملک بچائیں

    May 26, 2022
  • بلوچستان کیلئے خادم ِ پاکستان کاترقیاتی پیکیج

    May 26, 2022
  • بیمار پرسی کا اجر عظیم 

    May 26, 2022
  • مکتوب نگاری اردو ادب کی اہم صنف

    May 26, 2022
  •     خونیں مارچ کو روکنے کا دانشمندانہ فیصلہ 

    May 26, 2022
  • لمبی اننگز کا کھلاڑی

    May 26, 2022
  •  گیانواپی مسجد : بھارتی حکومت کی تنگ نظری

    May 26, 2022
  • 1

     علم دوستی :پرائیویٹ پوسٹ گریجویٹ کا سلسلہ جاری رکھا جائے

  • 2

      یاد رفتگاں …شیخ الاسلام علامہ حکیم حمید حیات خان 

  • 3

    آرزو

  • 4

    شہدائے پولیس کے نام

  • 5

    یادرفتگاں … لاوہ کے الحاج ملک نور خان

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    بیٹیوں کی تربیت کا صلہ

  • 2

    یتیموں کی کفالت اور تربیت

  • 3

    یتیم سے شفقت

  • 1

    انتقام اور قانون

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    میرا ایمان

  • 1

    ارمغانِ حجاز

  • 2

    علامہ اقبال

  • 3

    بال جبریل

  • 4

    نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر

  • 5

    ضربِ کلیم

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group