27 فروری کا لانگ مارچ

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری 27 فروری کو مزار قائد کراچی سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کر چکے ہیں ۔ دیکھا جائے تو بلاول بھٹو زرداری کا بیانیہ حقائق پر مبنی ہے کیونکہ ملک اور قوم ہر طرح کی مشکلات کا شکار ہے ، وزیراعظم عمران خان کی آئی ایم ایف کے سامنے پسپائی کے اثرات ابتدائی طور پر پٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں سامنے آ چکے ہیں آنے والے وقت مہنگائی، بیروزگاری اور اور معاشی بدحالی کے بھیانک نتائج کا سامنا ہوگا ۔ وزیر اب اس حقیقت کا اقرار کر رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں گردشی قرضے زیرو تھے یہ آدھا سچ ہے مکمل سچ یہ ہے آصف علی زرداری کی زیر قیادت جمہوری حکومت میں غیر ملکی یا عالمی مالیاتی اداروں کے قرضے کی اقساط بغیر کسی ناغہ کے بروقت ادا ہو رہیں تھیں اور ملک پر واجب قرضے کا بوجھ اتر رہا تھا ۔ جناب آصف علی زرداری جس بھی ترقی یافتہ اور عالمی سطح پر بااثر ملک گئے تو اپنے ہم منصب سے یہ ہی تقاضا کیا کہ آپ عالمی منڈی تک پاکستان کو رسائی دینے میں ہماری مدد کریں ایڈ نہیں ٹریڈ بھی سابق صدر زرداری کا بیانیہ رہا ۔ جناب زرداری دنیا کے واحد قیدی تھے جنہوں نے دوران قید دنیا کی سیاسی تاریخ،سیاست معیشت، اور موسمی اثرات پر دسترس حاصل کی ، محترمہ بینظیر بھٹو ان کیلئے کتابوں کا انتخاب کرتی تھیں خود زرداری صاحب کا ماننا ہے کہ ان کی سیاسی استاد محترمہ بینظیر بھٹو ہیں، یہ ہی وجہ ہے سابق صدر زرداری نے قائدانہ صلاحیت سے ملک کو درپیش مشکلات سے نکالا ۔ یقینن اب وہ وقت آ چکا ہے کہ قوم پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر حکومتوں کا موازنہ کرے کہ بہتر حکومت کس کی تھی ؟ رہی بات کرپشن کے الزامات کی تو میرے بھائی یہاں کا رواج رہا ہے کہ جہاں غریب کا کوئی بھلا ہوتا ہے وہاں قومی
خزانے پر بوجھ اور نقصان کا ماتم شروع ہو جاتا ہے ، شکر ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام عالمی مخیر تنظیموں کی مدد سے شروع ہوا ورنہ آصف علی زرداری اور سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف یہ مقدمہ بھی چل رہا ہوتا اور جن غریب اور مستحق خواتین کو اس پروگرام کے ذریعے رقم مل رہی ہے ان کا خون نکال کر رقم واپس لی جاتی ۔ ہاں تو بات ہو رہی تھی اگلے ماہ 27 فروری کو ہونے والے لانگ مارچ کی کوئی مانے یا نہ مانیں مگر بلاول بھٹو زرداری کا کراچی سے اسلام آباد تک لانگ مارچ حالات کا تقاضا اور آواز ہے ۔ آج نہیں تو کل یہ دستاویز قوم کے سامنے آئیں گے کہ لاڈلے قرضے پر کیا کیا گروی رکھ دیا ہے ؟ کوئی شک نہیں ہماری خارجہ پالیسی کا تعین سمندر پار ہو رہا ہے ، معیشت آئی ایم ایف کے پاس ہے پتہ نہیں کہ جس زمین پر ہمارے قدم ہیں ہماری رہی بھی ہے یا نہیں۔ سیالکوٹ کا واقعہ ہمارے انسان ہونے کا پردہ چاک کر رہا ہے ، نوجوانوں کو ان کی تعلیمی قابلیت پر روزگار دینے کی بجائے لنگر خانے کا راستہ دکھایا جا رہا ہے ، مزدوروں، محنت کشوں، اورمعاشی طور کمزور شہریوں کو دو مرلے کا گھر فراہم کرنے کی بجائے پناہ گاہ کا پتہ دیا جا رہا ہے ۔ بجلی اس قدر مہنگی کرکے غریبوں کو روشنی کیلئے خون کے دیئے جلانے پر مجبور کیا جا رہا ہے ، گیس مہنگی کرکے عوام کو پتھر کے دورکی طرف لے جایا گیا ، حکمرانوں کیلئے ڈوب مرنے کا مقام یہ ہے ذرعی ملک میں انسانی خوراک خالص آٹا تک میسر نہیں ہے۔ کاشتکاروں کی کمر ٹوٹ گئی ہے پہلے انہیں اپنے فصلوں کی مناسب قیمت نہیں ملتی تھی اب زرعی کھاد نہیں مل رہی بیج بھی مہنگا ہو چکا ہے ایسے لگتا ہے جیسے دانستہ طور زراعت کو تباہ کیا جا رہا تاکہ ہمارا ملک گندم، چاول، چینی ،اور دالیں باہر سے در آمد کرے جس سے وزیراعظم کے مالی سہولت کاروں کو مالی فائدہ پہنچایا جائے ۔ نامنہاد صحت کارڈ کی مارکیٹنگ کرکے سرکاری ہسپتالوں کو تباہ کیا جا رہا ہے ، ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹر اہلیت کی بنیاد پر رکھے جاتے ہیں اگر سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تنخواہ میں انصاف کی بنیاد پر اضافہ کیا جائے تو سرکاری اسپتال نجی ہسپتالوں کو بہت پیچھے چھوڑ سکتی ہیں، ریکارڈ گواہ ہے کہ آصف علی زرداری نے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تنخواہ میں تاریخی اضافہ کیا تھا تاکہ ہمارے ذہین اور قابل ڈاکٹروں کی توجہہ صرف مریضوں کے علاج پر مرکوز رہے ، رہی بات سرکاری ملازمین کی تو نچلے گریڈ کے ملازمین غربت کی لیکر سے نیچے آ چکے ہیں، دوسری طرف نیب نے کاروباری طبقے سے دشمن جیسا سلوک کر رکھا ،صنعت کار بھی پریشان ہیں، غیر سرکاری صنعتوں اور دفاتر سے کم سے کم پچاس فیصد ملازمین کو فارغ کردیاگیا ہے ۔ آج ہر طرف مایوسی کے کالے بادل چھائے ہوئے ہیں ، ہر طرف مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی بدحالی کی چیخ و پکار ہے ملک کا ہر شہری موجودہ حکومت سے تنگ آ چکا ہے یہ ہی وجہہ ہے عوام کو مشکلات سے نجات دلوانے کیلئے چیئرمین پیپلزپارٹی 27 فروری کو نالائق اور نااہل حکومت کے خلاف مزار قائد کراچی سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کر رہے ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کا یہ لانگ صرف عوام کو مہنگائی، بیروزگاری اور معاشی بدحالی سے نجات دلانے کیلئے ہے جس کی بنیادی وجہ موجودہ حکومت ہے ۔ یہ وقت کی کرامت ہے کہ ہر شہری چاہے وہ پیپلزپارٹی کا مخالف بھی ہو اس بات پر اتفاق کر رہا ہے جناب بلاول بھٹو زرداری ہی واحد لیڈر ہیں جو ملک کو ایک کامیاب خارجہ پالیسی لیکر باوقار مقام دے سکتے ہیں اور عوام کے لیئے روزگار کے نئے وسائل پیدا کر سکتے ہیں ، کچھ نادانوں اور سیاسی شعور سے عاری لوگوں کا خیال ہے کہ سندھ اور پنجاب کی سرحد پر بلاول بھٹو زرداری کا راستہ روکا جائے گا تو یہ ناممکن ہوگا کیونکہ وہ لاکھوں انسانوں کا سمندر ساتھ لیکر چلیں گے اس انسانی سمندر کا راستہ روکنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی ۔