پی این ایس طغرل، پاک چین دوستی زندہ باد

دنیا میں آئے روز نت نئی تبدیلیاں وقوع پذیر ہو رہی ہیں یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مختلف معاشرے مختلف سوچ کے ساتھ اپنی قوت میں اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ اگر ہم سو سال پہلے کی بات کریں تو جیو سٹرٹیجک ہونے کی وجہ سے دنیا میں جنگوں کے مختلف طریقے اپنائے جاتے تھے مگر آج امن اور جنگ دونوں کو قائم رکھنے کے لیے سوچ بدل گئی ہے۔ آج دنیا جیو سٹرٹیجک سے بدل کر جیو اکنامک کا نظریہ اپنا چکی ہے۔ اب جنگ لڑنے کے طور طریقے بدل چکے ہیں۔ معیثت مزید اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ اس کی سب بہترین مثال افغان جنگ میں شکست کے بعد سویت یونین کا روس تک محدود ہو جانا ہے۔ لیکن ان تمام حالات میں دفاعی طاقت کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہر ملک اپنے اپنے طور پر اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کی جدو جہد
میں لگا رہتا ہے۔ اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ موجودہ دنیا روایتی کے ساتھ ساتھ غیر روایتی چیلنجز سے بھی نبرز آزما ہے۔ اب فوجی لڑائی کے علاوہ معاشی ناکہ بندی اور سائیکلوجیکل وارفئیر کا زمانہ ہے جس میں دشمن کے ساتھ براہ راست لڑائی لڑنے کی بجائے اس کی معاشی و اقتصادی شرح نمو کو کم کر دینے اور اس کے عوام کا اداروں پر سے اعتماد متزلزل کر دینا اہم ہتھیار تصور کیے جاتے ہیں۔ دنیا کے دیگر خطوں کی طرح یہ سوچ جنوبی ایشیا میں بھی پائی جاتی ہے جہاں بھارت جیسا ملک ہندواتا کے نظریے پر عمل کرتے ہوئے پورے خطے میں اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے۔ اس کی سب سے تازہ مثال بھارت کی چین کے ساتھ گلوان ویلی میں لڑائی، پاکستان کے پانیوں میں بھارتی آبدوز کی موجودگی اور نیپال کی جانب سے بھارتی فوجی تسلط کے خلاف آوازیں اٹھنا ہیں۔ بھارت چین کے 'بیلٹ روڈ منصوبے ' کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں ہے اور اس کے لیے وہ سی پیک کو بھی نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ اس ساری گیم کو سمجھنا مشکل نہیں کیوں کہ سی پیک کے مکمل ہوتے ہی پاکستان کا گوادر پورٹ آپریشنل ہوجائے گا جس کی وجہ سے پاکستان چینی مصنوعات کے لیے گیٹ وے کی حیثیت اختیار کر جائے گا۔ چین اس سے بڑی تعداد میں اپنی مصنوعات سینٹرل ایشیائ، مشرق وسطی، یورپ اور افریقی خطہ تک پہنچانے کے قابل ہوجائے گا جس کا بلواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ پاکستانی معیثت کو بھی ہو گا۔ اسی وجہ سے سی پیک کو پاکستان میں قومی منصوبے کی اہمیت حاصل ہے جس کی حفاظت کے لیے افواج پاکستان ہمہ تن گوش ہیں۔افواج پاکستان اور ملک کے سیکیورٹی ادارے تمام تر توانیاں اس حصول پر مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ سی پیک منصوبہ مکمل ہو کر ملک کے علاوہ جنوبی ایشیاء کی قسمت بھی بدل دے گا۔ یہاں پاک بحریہ کی انتھک محنت اور پروفیشنل سوچ کا ذکر کرنا نہایت ضروری ہے جس نے پاکستانی پانی کے اندر بھارتی جاسوس آبدوز کی نشاندہی کے باوجود اس کو نشانہ نہ بنایا۔ اس سے دشمن کو کھلا پیغام دیا گیا کہ پاک بحریہ اپنے وطن کی انچ انچ کی حفاظت کے لیے پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ وہی بحریہ ہے جس کے حصہ میں آزادی کے بعد گنتی کے چند
جہاز آئے تھے اور جس کا نیول ہیڈ کوارٹر ایک آفس تک محدود تھا۔ اللہ پاک کے فضل و کرم سے آج پاکستان نیوی اس قابل ہے کہ وہ بحیرہ عرب میں اپنے مفادات کے مطابق پالیسی مرتب دینے میں آزاد ہے اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کمبائنڈ ٹاسک فورس کی قیادت کے فرئض بھی سر انجام دے رہی ہے۔ یہی پاک بحریہ امن مشق 2021 کے تحت روس، امریکا، برطانیہ، چین اور دیگر عالمی طاقتوں کو اکھٹا کر چکی ہے۔ یہ مشقیں پاک بحریہ پر دنیا کے اعتماد کا مظہر ہی تھیں جس میں ہر خطہ کی نمائندگی موجود تھی۔ پاکستان کے لیے فخر کا لمحہ ہے کہ پی این ایس ہنگور کی طرح آج پی این ایس طغرل بھی پاک بحریہ کے فلیٹ کا حصہ بن چکی ہے جس کی تشکیل پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 4000 ٹن وزنی یہ فریگیٹ زمین سے زمین اور زمین سے سطح تک مار کرنے والے ہتھیار لیجانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بلاشبہ پی این ایس طغرل کی شمولیت سے پاک بحریہ کا بیڑہ مزید عزم و حوصلے سے امن کے لیے کردار ادا کرے گا۔ امن اور جنگ کے لیے تیار پاک بحریہ اس بات کا اعلان کر رہی ہے کہ وہ نہ صرف اپنی حدود کی سلامتی بلکہ میری ٹائم سیکیورٹی کے لیے دنیا بھر کے ساتھ ملکر چیلنجز کا مقابلہ کرتی رہے گی۔