بھوک کا شکار افغان عوام کیلئے سیکرٹری جنرل کی اپیل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئترس نے کہا ہے کہ طالبان کی غلطیوں کی سزا بھوک و افلاس سے نبردآزما افغان عوام کو نہ دی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلسل دو دہائیوں کے جنگ زدہ ملک کے عوام کو غربت‘ بھوک‘ موسم کی سختی اور بیروزگاری کا سامنا ہے‘ عالمی ادارے اور مغربی ممالک مجبور و لاچار عوام کیلئے افغانستان کے منجمد اثاثے فوری طور پر بحال کریں ‘ چاہے وہ مشروط ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ناروے میں طالبان اور یورپی لیڈروں کے درمیان مذاکرات شروع ہو چکے ہیں جس میں افغانستان کی سیاسی‘ معاشی‘ سلامتی صورتحال پر تمام افغانوں نے مل کر کام کرنے پر زور دیا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خطے کا امن افغانستان کے ساتھ ہی جڑا ہوا ہے‘ افغانستان میں امن قائم کرکے ہی خطے کی سلامتی کی ضمانت دی جا سکتی ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ عالمی سطح پر دنیا طالبان حکومت کی ہرممکن مدد کرکے انکی ترقی و خوشحالی میں اپنا اہم کردار ادا کرے۔ افغانستان کے سنگین حالات اور افغان عوام کی بھوک و افلاس اور جنم لیتے انسانی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے عالمی ادارے اور مغربی ممالک سے مجبور و لاچار عوام کیلئے افغانستان کے منجمد اثاثوں کی فوری بحالی کی اپیل کی ہے۔ پاکستان تو شروع دن سے ہی عالمی طاقتوں بالخصوص امریکہ اور اسکے اتحادی ممالک پر زور دے رہا ہے کہ افغان مسئلہ پر سنجیدگی سے توجہ دی جائے اور حالات کو اس نہج پر نہ پہنچایا جائے جو خطے کے امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا کردیں۔ دوسری طرف طالبان کا رویہ بھی مثبت نظر نہیں آرہا۔ اقتدار سنبھالنے کے بعد افغان رہنمائوں نے خود اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ ماضی کی غلطیوں سے رجوع کرکے افغانستان کی بہتری کیلئے عالمی برادری کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ بدقسمتی سے طالبان حکومت عالمی برادری کے ساتھ چلنا تو کجا‘ وہ اپنے محسن پاکستان کی قربانیوں کو بھی فراموش کرتی نظر آرہی ہے۔ اسکے باوجود پاکستان طالبان حکومت کی ہر ممکن مدد کرنے کے ساتھ ساتھ افغانستان کی ترقی اور وہاں انسانی بحران پر قابو پانے اور طالبان حکومت کوتسلیم کرنے کیلئے دنیا پر زور دے رہا ہے تاکہ خطے میں امن کی ضمانت مل سکے۔ ناروے مذاکرات بھی اسی وقت ثمرآور ثابت ہو سکتے ہیں جب طالبان خود کو دنیا کیلئے قابل قبول بنانے کیلئے کوشاں نظر آئیں اور اپنے مثبت رویوں سے یہ ثابت کریں کہ وہ افغانستان کو پرامن بنانے اور اسکی ترقی کیلئے عالمی برادری کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔