گورنمنٹ گرلزو بوائز کالجز پیر گوٹھ واقعہ کے خلاف یومِ سیاہ منایا گیا
کراچی (نیوز رپورٹر)گذشتہ دنوں گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج پیر جو گوٹھ اور گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج پیر جوگوٹھ میں خواتین و مرد اساتذہ کیساتھ بدسلوکی ، بائیومیٹرک مشین کی آڑ میں کروڑوں روپوں کی کرپشن کے خلاف سندھ پروفیسر ز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کی اپیل پر سندھ بھر کے کالجز میں یومِ سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ اس موقعے پر اساتذہ نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں با ندھ کر تدریسی عمل جاری رکھا۔ ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج ، سر سید گرلز کالج، گورنمنٹ ڈگری بوائز ڈگری کالج گلستان جوہر صبح و شام، اسلامیہ سائنس کالج، بفرزون گرلزکالج، گورنمنٹ سائنس و کامرس کالج گلشنِ اقبال بلاک 7 ، سپیریئر سائنس کالج ، جامعہ ملیہ گورنمنٹ کالج صبح و شام، سراج الدولہ گورنمنٹ کالج سمیت کراچی ، حیدرآباد اور سکھر ریجنز کے تمام کالجز میں احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر سپلا کے رہنماؤں پروفیسر شاہجہاں پنھور، پروفیسر منور عباس ، پروفیسر کریم ناریجو، ، پروفیسر مشتاق پھلپوٹہ ، پروفیسر الطاف کھوڑو، پروفیسر ساجد جعفری، پروفیسر مصطفیٰ کاکا، پروفیسر محمد حنیف درانی ، پروفیسر عبد المنان بروہی، پروفیسر عامر الحق، پروفیسر لعل بخش کلھوڑو، پروفیسر غفران بلوچ، پروفیسریوسف قائمخانی،پروفیسر نازیہ سولنگی، پروفیسرلیاقت بھٹو، پروفیسرسعید فاطمہ، پروفیسر غازی عبدالجبار جونیجو، پروفیسرآصف منیر، پروفیسر عدیل معراج، پروفیسر سعید ابڑو، پروفیسر حسن میر بحر، پروفیسرعبدالمجید ٹانوری، پروفیسرعزیز میمن، پروفیسرعبدالرشید ٹالانی ، پروفیسر نصراللہ کمبھر، پروفیسرسید عامر علی، پروفیسرسید منور علی شاہ، پروفیسر واجد علی چانڈیو، پروفیسر رسول بخش قاضی، پروفیسرنزاکت علی، پروفیسر نصراللہ بھٹی، پروفیسر شبانہ افضل و دیگر نے خطاب میں کہا کہ اساتذہ کی توہین اور تذلیل کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، کالج ایجو کیشن ڈپارٹمنٹ کا کوئی پرسانِ حال نہیں پورے محکمہ کو شتر بے مہار افسران کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو کہ روزانہ کی بنیاد پر سوشل میڈیا پر بیٹھ کر اساتذہ کے خلاف توہین آمیز لب و لہجہ اختیار کرتیرہتے ہیں جبکہ کرپشن کا میگا اسکینڈل میں بھی ملوث یہ عناصر بائیومیٹرک مشین کی آڑ میں کروڑوں رپوں کی کرپشن میں ملوث ہیں۔سپلا کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ سندھ کے کالجز میں میں نہ ہی گھوسٹ کالجز کا تصور اور نہ ہی گھوسٹ استاد کا۔ چار سال پہلے اساتذہ کی حاضری کو مزید یقینی بنانے کے لیے صوبے کے تمام سرکاری کالجز میں کروڑوں روپے کی بائیومیٹرک مشینیں لگائی جا چکی ہیں جو کہ اب تک فعال ہیں مگر اس کے باوجود خریداری کے قانون کو بالائے تاک رکھ کر غیر رجسٹر ذاتی کمپنی سے بائیو میٹر مشین جس کی مالیت بیس سے پچیس ہزار روپے ہے کو ستر ہزار روپے میں خریدنے کے لیے سندھ بھر کے کالجز کے پرنسپل کو مجبور کیا جارہا ہے۔ سپلا کے ر ہنماؤں نے کہا کہ ساڑھے تین سو کالجز کے لیے ستر ہزار روپے کے حساب سے مشین کی خریداری کے لیے نہ کوئی ٹینڈر دیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی اشتہار!! محکمہ کالج ایجوکیشن کے مخصوص افراد جوکہ خود ڈیلور ی بوائے بھی ہیں تو سیلز آفیسر بھی ، وہ اپنی کرسی کا استعمال کرتے ہوئے کالجز کے پرنسپل پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ آپ مخصوص اکاؤنٹ پر ستر ہزار روپے آن لائن کر دیں وہ مشین آپ کے پاس پہنچا دیں گی۔ سپلا کے رہنماؤں نے اس بات پر افسوس کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیر جو گوٹھ میں ایک جانب اساتذہ کے ساتھ بدسلوکی کی گئی تو دوسری طرف کالج کے پرنسپلز کو ہی اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا گیا ، سپلا کے رہنماؤں نے وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اوروزیرِ تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے اساتذہ کی توہین، اظہار وجوہ کے نوٹسز اور غیر قانونی بائیومیٹرک مشین کی خریداری کے حوالے سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔