Waqt News
Friday | May 20, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • اب جیل کا پھاٹک کھلے گا تو عمران نیازی کیلئے کھلے گا:حمزہ شہباز کا سرگودھا جلسے سے خطاب
  • پی سی بی نے ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی پنشن میں کتنا اضافہ کیا؟
  • مریم کی تقریر شکست کا اعتراف ہے:فواد چوہدری
  • شہباز شریف کرسی چھوڑ دے گا لیکن عوام کو مشکل میں نہیں ڈالے گا:مریم نواز
  • آصف زرداری کی چوہدری شجاعت سے اہم ملاقات

’’خطرناک‘‘ بن جانے کا پیغام کس کے لئے

Jan 25, 2022 2:28 AM, January 25, 2022
  • نصرت جاوید
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
’’خطرناک‘‘ بن جانے کا پیغام کس کے لئے

پیر کی صبح جو کالم چھپا اس کے ذریعے تحریک انصاف کے مراد سعید صاحب جیسے جواں سال اور پرجوش انقلابیوں کے دلوں میں کھولتے غصے کو بیان کرنے کی کوشش ہوئی تھی۔اسے لکھتے ہوئے مجھے ہرگز اندازہ نہیں تھا کہ اپنے چراغ پا ہوئے وزراء کے مقابلے میں وزیر اعظم صاحب بذاتِ خود کہیں زیادہ تپے بیٹھے ہیں۔اتوار کی سہ پہر عمران خان صاحب نے ڈیڑھ گھنٹے تک عوام کے ’’براہ راست‘‘فون لئے اور اپنے دل میں موجزن تقریباََ ہر بات کھل کر بیان کردی۔ٹی وی دیکھنے کی مجھے عادت نہیں۔وزیر اعظم صاحب کی عوام سے ’’براہ راست‘‘ ہوئی گفتگو بھی لہٰذا دیکھ نہیں پایا۔ قیلولہ کے لئے کمبل میں سرمنہ لپیٹے بستر پر لیٹا رہا۔مغرب کے بعد وقت گزاری کے لئے سوشل میڈیا سے رجوع کیا تو ٹویٹر پر رونق لگی ہوئی تھی۔سوشل میڈیا کے ٹویٹر جیسے پلیٹ فارم کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ اسے استعمال کرنے والے عمران خان صاحب جیسے قائدین کی جانب سے ادا ہوئی فقط اس بات کو شدومد سے دہراتے ہیں جو ان کے دلوں میں اندھی نفرت وعقیدت پر مبنی پہلے سے موجود تعصبات کا اظہار کرتی سنائی دے۔ مذکورہ علت کی وجہ سے ڈیڑھ گھنٹے تک پھیلی گفتگو کے محض اس فقرے کو اچھالا گیا جس کے ذریعے عمران خان صاحب اپنے مخالفین کو خبردار کرتے سنائی دئیے کہ اگر ان کی پانچ سالہ آئینی مدت پوری نہ کرنے دی گئی تو وہ بہت ’’خطرناک‘‘ بن جائیں گے۔’’خطرناک‘‘ کے لفظ کو بنیاد بناتے ہوئے بے تحاشہ افراد کی جانب سے اب یہ سوال دہرایا جارہا ہے کہ مبینہ ’’دھمکی کا حقیقی‘‘ مخاطب ’’کون‘‘ تھا۔حکومتی ترجمانوں کی فوج ظفر موج کا اصرار ہے کہ ’’خطرناک‘‘ بن جانے کی دھمکی فقط اپوزیشن کے ان سازشی عناصر کو دی گئی ہے جو گزشتہ کئی مہینوں سے عمران حکومت کی بابت ’’صبح گیا یاشام گیا‘‘ والا ماحول بنارہے ہیں۔فدوی مزاج کا حامل ہوتے ہوئے میں ذاتی طورپر ترجمانوں کی ایجاد کردہ اس توجیہہ کو دل وجان سے تسلیم کرنے کو آمادہ ہوں۔ہنر ابلاغ کا طالب علم ہوتے ہوئے اگرچہ یہ اصول بھی یاد رکھنے کو مجبور کہ سیاست اور اقتدار کے سفاک کھیل میں تاثر حقیقت سے کہیں زیادہ اہم ہوتا ہے۔مذکورہ اصول کا اطلاق کرتے ہوئے وزیر اعظم کا ’’خطرناک‘‘ بن جانے والا فقرہ ویسا ہی سنائی دیا جو 1977میں مارشل لاء کے نفاد سے چند دن قبل ذوالفقار علی بھٹو کی زبان سے ادا ہوا تھا۔ ان کے خلاف نوستاروں والی تحریک ان دنوں اپنے عروج پر تھی۔ اس سے نبردآزما ہونے کے دوران بھٹو صاحب پی ٹی وی کے ذریعے قوم سے خطاب کو مجبور ہوئے۔اپنے خطاب کے دوران بار ہا کرسی کے بازو پر گھونسہ مارتے ہوئے دہراتے رہے کہ ’’یہ( وزیر اعظم )کی کرسی بہت مضبوط ہے‘‘۔اپریل 1993کی ایک شام نواز شریف صاحب نے بھی قوم سے خطاب فرمایا تھا۔اس کی بدولت ’’میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لوں گا‘‘والا پیغام دیا۔یہ الگ بات ہے کہ مذکورہ خطاب کے عین دوسرے دن ان دنوں کے صدر غلام اسحاق خان نے پرانے آئین میں موجود آٹھویں ترمیم کے تحت میسر اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کی پہلی حکومت کو برطرف کردیا تھا۔عمران حکومت کے خلاف نوستاروں جیسی کوئی تحریک چل نہیں رہی۔صدر مملکت کو بھی اب منتخب حکومت برطرف کرنے والا اختیار میسر نہیں رہا۔اس تناظر میں ’’خطرناک‘‘ بن جانے کی تڑی لگانے کا میرے اور آپ جیسے عام پاکستانیوں کو کوئی قابل اعتبار جواز نظر نہیں آرہا۔ اسی باعث سوال مسلسل اُٹھ رہا ہے کہ ’’خطرناک‘‘ بن جانے والا پیغام کسے دیا گیا ہے۔

اب جیل کا پھاٹک کھلے گا تو عمران نیازی کیلئے کھلے گا:حمزہ شہباز کا سرگودھا جلسے سے خطاب

ٹھوس سیاسی حقائق پر ٹھنڈے دل سے غور کریں تو ہماری اپوزیشن جماعتوں کو تڑی لگانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔چند ہی دن قبل عمران حکومت نے عوام پر 377ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے والا منی بجٹ عوام کے ووٹوں سے براہِ راست منتخب ہوئی قومی اسمبلی سے منظور کروایا ہے۔اسی روز دیگر 15قوانین بھی یکمشت منظور کروالئے۔ تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کی صفوں میں واقعتا کسی نوع کی بغاوت اُبل رہی ہوتی تو منی بجٹ کی منظوری کے دوران منظر عام پر آجاتی۔منی بجٹ کی منظوری سے قبل حکمران اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کا جو اجلاس ہوا اس کے دوران عمران خان صاحب اور ان کے دیرینہ دوست اور تحریک انصا ف کے قدیمی رہ نما پرویز خٹک صاحب کے مابین تھوڑی تلخ کلامی یقینا ہوئی۔خٹک صاحب نے مگر اس کے بعد منی بجٹ کو سرعت سے منظور کروانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ پشاور سے منتخب ہوئے نور عالم صاحب نے بھی اس دن اپنی نشست پر کھڑے ہوکر منی بجٹ کی حمایت میں ووٹ ڈالا تھا۔منی بجٹ منظور ہوجانے کے بعد انہوں نے چند ’’باغیانہ‘‘کلمات قومی اسمبلی کے ایک اور اجلاس میں کھڑے ہوکر ادا کئے۔اس کی وجہ سے وہ فی الفور قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی سے فارغ کردئیے گئے۔انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس بھی بھیج دیا گیاہے۔نور عالم کے علاوہ تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں میں بیٹھے تمام اراکین عمران خان صاحب کی حمایت میں جی حضوری والے انداز میںسینوں پر ہاتھ باندھے کھڑے ہوئے ہیں۔ایسے عالم میں اِن ہائوس تبدیلی کی امید جگانا بچگانہ خوش گمانی ہی محسوس ہوتی ہے۔اپوزیشن جماعتوں کی ’’اوقات‘‘ تو آج سے دو سال قبل اس وقت ہی بے نقاب ہوگئی تھی جب سینٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی صاحب کے خلاف بہت دھوم دھام سے تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی۔جب وہ ایوان میں پڑھی گئی تو ان کی حمایت میں ایک سو افراد پر مشتمل ایوان میں سے 64افراد اپوزیشن کی نشستوں پر کھڑے ہوئے۔خفیہ رائے شماری کے دوران 14اراکین نے مگر اپنی رائے بدل لی۔ اپوزیشن آج تک ان لوگوں کی نشاندہی نہیں کرپائی ہے جنہوں نے اسے آخری لمحات میں دھوکا دیا۔ان کا حقہ پانی بند کردینا تو بہت دور کی بات ہے۔ستمبر2020میں بہت طمطراق سے پی ڈی ایم نامی اپوزیشن جما عتوں کے اتحاد کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔اس اتحاد کے تحت ہمارے تمام بڑے شہروں میں ’’انقلابی‘‘ اجتماعات ہوئے۔ ان میں سے اکثر اجتماعات سے لندن میں مقیم ہوئے نواز شریف نے بھی ٹیلی فونی خطاب کئے۔وہ اتحاد مگر چھ ماہ سے زیادہ دیر تک برقرار نہ رہ پایا۔ اپوزیشن بلکہ اس کے بعد کاملاََ منقسم ہوئی نظر آرہی ہے۔ایسی بے بس ولاچار اپوزیشن کو عمران خان صاحب کی جانب سے مزید خطرناک ہوجانے والی تڑی لگانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرنا چاہیے تھی۔ اسی باعث ہکا بکا ہوئے بے تحاشہ افراد بے تابی سے سوال اٹھارہے ہیں کہ ’’خطرناک‘‘ بن جانے کا پیغام کسے دیا گیا ہے۔

پی سی بی نے ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی پنشن میں کتنا اضافہ کیا؟

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
نصرت جاوید

نصرت جاوید

نصرت جاوید

مشہور ٖخبریں
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ اور ’’ تخت لاہور‘‘ 

    May 19, 2022
  • سعودی عرب نے آب زم زم لے جانے پر پابندی عائد کر دی

    May 18, 2022 | 17:59
  •  خدا بنے تھے پیوٹن مگر……!

    May 19, 2022
  • سری لنکا، بنگلہ دیش کے بعد پاکستان؟؟؟؟

    May 19, 2022
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  •  مری،غیر قانونی تعمیرات،کلڈنہ روڈلینڈ سلائیڈنگ کی زدمیں آ ...

    May 20, 2022
  • سازشوں کے ذریعے قائم امپورٹڈ حکومت گرداب میں پھنس چکی : غلام ...

    May 20, 2022
  •  چھچھ محافظ کمیٹی کا اجلاس ، حاشر علی قتل کیس پر انتہائی دکھ ...

    May 20, 2022
  • ضلعی انتظامیہ ڈینگی کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ، ...

    May 20, 2022
  • مہنگائی کا طوفان لانے سے بہتر حکومت چھوڑ دیں : مریم نواز ، ...

    May 20, 2022
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • خاموشی کی بھی ایک زبان ہوتی ہے!!!!!

    May 20, 2022
  • اب تو…لے کے رہیں گے آزادی 

    May 20, 2022
  • پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری ...

    May 20, 2022
  • گندم کا اُمڈتا ہوا بحران 

    May 20, 2022
  •  خدا بنے تھے پیوٹن مگر……!

    May 19, 2022
  • 1

    ایک اور منی بجٹ؟ عوام پر مزید معاشی بوجھ نہ ڈالا جائے 

  • 2

    بابری مسجد کے بعد اب شاہی عید گاہ  بھی بھارتی جنونیت کا شکار 

  • 3

    صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے اور اس کے اثرات

  • 4

    بلاول بھٹو کا دورۂ امریکہ  تعلقات میں بہتری کا غماز 

  • 5

    حکومتی اتحادیوں کی جانب سے فوری فیصلوں کی ضرورت

  • 1

    جمعۃ المبارک ،    18 شوال 1443ھ‘ 20  مئی 2022ء 

  • 2

    جمعرات ، 17 شوال 1443ھ‘ 19 مئی 2022ء

  • 3

    بدھ ، 16 شوال 1443ھ‘ 18 مئی 2022ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • وعدۂ علی ہجویری ؒیونیورسٹی لندن میں بھی فراموش

    May 20, 2022
  • ’’دامن کو آج ان کے حریصانہ کھینچئے‘‘

    May 20, 2022
  • سابقہ حکومت، ایک متفقہ بیانیہ

    May 20, 2022
  • وفاقی شرعی عدالت کا سود کے خلاف تاریخی فیصلہ!

    May 20, 2022
  • گھبرانے والی کوئی بات نہیں

    May 20, 2022
  •  مجھے کچھ عرض کرنا ہے!

    May 20, 2022
  • وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ

    May 20, 2022
  •  آرٹیکل موجودہ گرمی کی لہر اور حکومتی اقدامات  

    May 20, 2022
  • کرسی رے کرسی !!! 

    May 20, 2022
  • پاکستان کو معاشی تباہی سے بچانا ہوگا

    May 20, 2022
  • 1

    فریش پی ایچ ڈی نوجوانوں کیلئے شروع کردہ پروگرام ناکام

  • 2

    دہشت گردی میں بھارتی ’’را‘‘ ملوث 

  • 3

     پہلا لیکچر

  • 4

    اتفاق

  • 5

    مفاد پرست سیاستدان

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    دین آسان ہے!

  • 2

    حکمت

  • 3

    برکاتِ ایمان

  • 1

    اتحاد ایمان نظم و ضبط 

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    قیام پاکستان

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    فرمان قائد 

  • 1

    بانگ درا

  • 2

    اقتباس

  • 3

    ضربِ کلیم

  • 4

    ازخطبات اقبال

  • 5

    نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group